حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میرے سر کی ہڈی ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹ گئی اور زخم کا اثر دماغ تک پہنچ گیا۔ میں اسی حالت میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضور ﷺ نے کپڑا ہٹاکر اس پر دَم فرمایا تو زخم اور ہڈی وغیرہ سب کچھ ایک دم ٹھیک ہوگیا۔ میں نے دیکھا تو وہاں مجھے کچھ بھی زخم وغیرہ نظر نہ آیا۔ 3 حضرت شُرَحْبِیلؓفرماتے ہیں: میری ہتھیلی میں ایک غدود نکل آیا۔ میں نے حضورﷺ کی خدمت میں جاکر عرض کیا: اے اللہ کے نبی! اس غدود کی وجہ سے میرے سارے ہاتھ میں ورم ہوگیاہے، اور میں نہ تلوار کا دستہ پکڑسکتاہوں اور نہ سواری کی لگام۔ آپ نے فرمایا: میرے قریب آجائو۔ میں آپ کے قریب ہوگیا۔ آپ نے میری ہتھیلی کھول کر اس پر دَم فرمایا، پھر آپ اپنا ہاتھ اس غدود پر رکھ کر کچھ دیر ملتے رہے۔ جب آپ نے ہاتھ ہٹایا تو مجھے غدود کا ذرا بھی نشان نظر نہ آیا۔ 1 حضرت اَبیض بن حمّال مآرِبیؓفرماتے ہیں: میرے چہرے پر دادکی بیماری تھی جس نے ناک کو گھیر رکھاتھا۔ حضور ﷺ نے مجھے بلایا اور میرے چہرے پراپنا دستِ مبارک پھیرا تو شام تک اس بیماری کا کچھ بھی اثر باقی نہ رہا۔ 2 حضرت رافع بن خدیجؓفرماتے ہیں: ایک دن میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں گیا وہاں ایک ہانڈی میں گوشت پک رہا تھا۔ چربی کا ایک ٹکڑا مجھے بہت اچھا لگا، میں نے اسے لیا اور کھا کر نگل گیا اور اس کی وجہ سے میں سال بھر بیمار رہا۔ پھر میں نے اس کا حضورﷺ سے تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا: اس چربی کو سات انسانوں کی نظر لگی ہوئی تھی۔ پھر آپ نے میرے پیٹ پر ہاتھ پھیرا جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے چربی کا وہ ٹکڑا میرے پیٹ سے نکال دیا اور اس ذات کی قسم جس نے حضورﷺ کو حق دے کر بھیجا! اس کے بعد آج تک میرے پیٹ میں کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ 3 حضرت علیؓفرماتے ہیں: ایک دفعہ میں بیمار ہوا۔ نبی کریم ﷺ کا میرے پاس سے گزر ہوا اس وقت میں یہ دعامانگ رہاتھا: اے اللہ! اگر میری موت کا وقت آگیا ہے تو مجھے موت دے کر راحت عطافرما اور اگر اس میں دیر ہے تو پھر مجھے شِفا عطا فرما اور اگر آزمایش ہی مقصود ہے تو پھر مجھے صبرکی توفیق عطافرما۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے کیا کہا؟ میں نے اپنی دعا دُہرا دی۔ آپ نے مجھے اپنا پائوں مار کر فرمایا: اے اللہ! اسے شِفا عطافرما۔ اس دعاکے بعد یہ بیماری مجھے کبھی نہیں ہوئی۔ 4 جلداوّل صفحہ ۷۷ پر دعوت کے باب میں حضرت سہلؓکی حدیث گزر چکی ہے کہ غزوۂ خیبر کے دن حضرت علیؓکی آنکھیں دُکھ رہی تھی۔ حضورﷺ نے ان کی آنکھوں پر دَم فرمایا تو اسی وقت ان کی آنکھیں ٹھیک ہوگئیں اور اس کے بعد کبھی دُکھنے نہ آئیں۔ اور نصرت کے باب میںابو رافع کے قتل کے قصہ میں جلد اوّل ہی میں صفحہ ۵۱۱ پرحضرت براءؓ کی حدیث گزر چکی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عتیک ؓ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ میں میری ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔ جب میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچا تو میں نے آپ کو بتایا۔ آپ نے فرمایا: اپنی ٹانگ پھیلائو۔ میں نے ٹانگ پھیلائی۔ آپ نے اس پر اپنا دستِ مبارک پھیرا تو وہ ایک دَم ایسے ٹھیک