حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہمیں درختوں کے گرے ہوئے پتے کھانے پڑے اور اس وجہ سے اس لشکر کا نام پتوں والالشکر پڑگیا۔ ایک آدمی نے لشکر کے لیے تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین اونٹ ذبح کیے، پھر حضرت ابوعبیدہؓنے اس آدمی کو اور اونٹ ذبح کرنے سے منع کردیا۔ پھر سمندر کی تیز موج نے ایک بہت بڑی مچھلی کنارے پر لاڈالی جسے عنبر کہاجاتاہے۔ آدھے مہینہ تک ہم اس کا گوشت کھاتے رہے اور اس کی چربی کو جسم پر لگاتے رہے جس سے ہمارے جسموں کی کمزوری اور دبلاپن وغیرہ سب جاتارہا اور جسم پہلے کی طرح ٹھیک ٹھاک ہوگئے۔ اس کے بعد کانٹے کاقصہ ذکرکیا۔ 1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ہمیں قریش کے ایک تجارتی قافلے پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا اور حضرت ابوعبیدہؓکو ہمارا امیر بنایا اور حضورﷺ نے کھجوروں کا ایک تھیلہ ہمیں زادِ سفر کے لیے دیا۔ دینے کے لیے آپ کو اس کے علاوہ اور کچھ نہ ملا۔ حضرت ابو عبیدہ ہمیں روزانہ ایک کھجور دیاکرتے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے حضرت جابر ؓ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ لوگ ایک کھجور کا کیا کرتے ہوں گے؟ حضرت جابر نے کہا:ہم بچے کی طرح اسے چوستے تھے، پھر اس کے بعد پانی پی لیتے اور ایک دن ایک رات اسی پر گزار لیتے۔ پھر ہم لاٹھی مار کر درختوں کے پتے جھاڑ لیتے اور انھیں پانی میں بھگو کرکھالیتے۔ ہم چلتے چلتے سمندر کے کنارے پر پہنچے تو ہمیں دور سے ایک بہت بڑے ٹیلے جیسی کوئی چیز نظر آئی۔ ہم نے وہاں پہنچ کر دیکھا تو وہ عنبر نامی بہت بڑی مچھلی تھی۔ پہلے تو حضرت ابوعبیدہ ؓ نے کہا: یہ مردار ہے اسے مت کھائو۔ پھر فرمایا: اچھا نہیں، ہم تو اللہ کے رسول ﷺ کے بھیجے ہوئے ہیں اور اللہ کے راستے میں ہیں اور تم لوگ حالت اِضطرار کو پہنچ چکے ہو (جس میں مردار حلال ہوجاتاہے) اس لیے اسے کھالو۔ ہم تین سو آدمی تھے، ایک مہینے تک اس کا گوشت کھاتے رہے یہاں تک کہ ہم موٹے ہوگئے۔ اور اس کی آنکھ کے حلقہ میں سے بڑے بڑے مٹکے بھرکر چربی نکالتے تھے اور بیل جتنے بڑے اس کے گوشت کے ٹکڑے کاٹتے تھے۔ اور حضرت ابو عبیدہؓ نے اس کی آنکھ کے حلقہ میں چربی نکالنے کے لیے تیرہ آدمی داخل کیے تھے، اور اس کا ایک کانٹا لے کر اسے کھڑاکیا اور سب سے لمبے اونٹ پر کجاوہ کَس کر اس پر آدمی بٹھا کر اسے اس کانٹے کے نیچے سے گزارا تو وہ گزرگیا۔ اور اس کے گوشت کے بڑے بڑے ٹکڑے ہم نے واپسی کے سفر میں اپنے ساتھ رکھ لیے۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو حضورﷺ کی خدمت میں حاضرہوکر ہم لوگوں نے مچھلی کا سارا واقعہ ذکرکیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ وہ روزی ہے جو اللہ نے اپنے غیبی خزانے سے تمھیں عطافرمائی ہے۔ ہمیں کھلانے کے لیے کیا اس مچھلی کا کچھ گوشت تم لوگوں کے پاس ہے؟ اس پر ہم نے حضور ﷺ کی خدمت میں کچھ گوشت بھیجا جسے آپ نے نوش فرمایا: (آپ نے یہ گوشت اس لیے کھایا کہ یہ گوشت برکت والاتھا اور تاکہ صحابہ ؓ کو یہ بھی معلوم ہوجائے کہ یہ مچھلی مردار نہیں تھی بلکہ حلال تھی، مچھلی کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں) 1 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی اپنے گھر میں داخل ہوا۔ جب اس نے گھر میں فقروفاقہ کی حالت دیکھی تو وہ جنگل کی طرف