حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہاں۔ اس نے کہا: پھر اس بچے ہوئے کھانے کا کیا ہوا تھا؟ حضور ﷺ نے فرمایا: اسے آسمان کی طرف اٹھالیا گیا تھا اور وہ چپکے چپکے مجھے یہ کہہ رہاتھا کہ میں آپ لوگوں میں تھوڑا عرصہ ہی رہوں گا اور آپ لوگ بھی میرے بعد تھوڑا عرصہ ہی رہو گے، بلکہ زندگی لمبی معلوم ہونے لگے گی اور تم لوگ کہوگے: ہم یہاں دنیا میں کب تک پڑے رہیں گے؟ پھر آپ لوگ مختلف جماعتیں بن کر آئوگے اور ایک دوسرے کو فناکروگے اور قیامت سے پہلے بہت زیادہ اَموات واقع ہوںگی اور اس کے بعد زلزلے کے سال ہوں گے۔1 ایک لمبی حدیث میں حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں: لوگوں نے حضورﷺ سے بھوک کی شکایت کی۔ حضورﷺ نے فرمایا: عن قریب اللہ تعالیٰ تمھیں کھلائیں گے۔ چناںچہ ہم لوگ سمندر کے کنارے پہنچے تو سمندر میں ایک زبردست موج آئی جس سے ایک بہت بڑی مچھلی باہر آگئی۔ ہم نے اس کا ایک ٹکڑا کاٹا اور آگ جلاکر کچھ گوشت بھونا اور باقی پکالیا اور خوب پیٹ بھرکرکھایا۔ وہ مچھلی اتنی بڑی تھی کہ میں اس کی آنکھ کے حلقہ کے اندر داخل ہوگیا اور میرے علاوہ فلاں اور فلاں پانچ آدمی داخل ہوگئے۔ اور وہ حلقہ اتنا بڑا تھا کہ ہم باہر کے کسی آدمی کو نظر نہیں آرہے تھے، پھر ہم اس میں سے باہر آئے۔ اس کے جسم میں بڑے بڑے کانٹے تھے۔ ہم نے ایک کانٹا لے کر کمان کی طرح کھڑا کیا اور قافلہ کے سب سے لمبے آدمی کو اور سب سے لمبے اونٹ کو اور سب سے اونچی کاٹھی کو منگوایا، اور اس کاٹھی کو اس اونٹ پر رکھ کر اس آدمی کو اس پربٹھایا۔ وہ آدمی اس کانٹے کے نیچے سے گزر گیا، لیکن اس کا سر اس کانٹے کو نہ لگا۔ 1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے تین سوصحابہ ؓ کا ایک لشکر ساحلِ سمندر کی طرف بھیجا اور حضرت ابوعبیدہ بن جراحؓکو ان کا امیر بنایا۔ چناںچہ ہم مدینہ سے چلے راستہ میں توشہ ختم ہوگیا۔ حضرت ابوعبیدہؓنے حکم دیا کہ لشکر کے تمام توشے جمع کیے جائیں۔ چناںچہ تمام توشے جمع کیے گئے تو کھجور کے دو توشہ دان بن گئے۔ حضرت ابو عبیدہ ؓ ہمیں ان میں سے تھوڑا تھوڑا روز دیتے۔ پھر یہ توشے دان بھی ختم ہوگئے اور ہمیں روزانہ صرف ایک کھجور ملنے لگی۔ راوی نے حضرت جابرؓسے کہا: ایک کھجور سے کیا بنتا ہوگا؟ حضرت جابر ؓ نے فرمایا: اس ایک کھجور کا فائدہ ہمیں تب معلوم ہوا جب وہ بھی ملنی بندہوگئی۔ پھر ہم جب ساحل سمندر پر پہنچے تو وہاں چھوٹے پہاڑ جتنی اونچی ایک مچھلی ملی جس کے گوشت کو سارا لشکر اٹھارہ دن تک کھاتارہا (دوسری روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض صحابہ ؓ ایک ماہ تک کھاتے رہے)۔ پھر حضرت ابوعبیدہؓکے فرمانے پر اس مچھلی کے دوکانٹے کھڑے کیے گئے اور ایک اونٹنی پر کجاوہ رکھاگیا، پھر وہ اونٹنی ان کانٹوں کے نیچے سے گزری اور اس کا سریا کو ہان کانٹوں کو نہ لگا۔2 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ہمیں تین سو سواروں کے لشکر میں بھیجا۔ ہمارے امیر حضرت ابوعبیدہ بن جراحؓتھے۔ ہم قریش کے ایک تجارتی قافلہ کی گھات میں گئے تھے۔ اس سفر میں ہمیں سخت بھوک لگی اور کھانے کے تمام سامان ختم ہوگئے اور