حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت انسؓ فرماتے ہیں: حضرت عبّاد بن بِشر اور حضرت اُسید بن حُضَیر ؓ حضور ﷺ کے پاس سے باہر نکلے۔ اور پھر پچھلی جیسی حدیث ذکرکی۔ 3 حضرت حمزہ بن عمرو اَسلمی ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ ایک سفر میں حضورﷺ کے ساتھ تھے۔ سخت اندھیری رات تھی اس میں ہم لوگ اِدھراُدھر بکھر گئے، تو میری انگلیوں میں سے روشنی نکلنے لگی یہاں تک کہ لوگوں نے اپنی سواریاں بھی جمع کیں اور ان کا جو سامان گر گیا تھا اسے بھی جمع کیا اور اتنی دیر میری انگلیوں میں سے روشنی نکلتی رہی۔ 4 حضرت حمزہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں: جب ہم تبوک میں تھے تو وہاں گھاٹی میں منافقوں نے حضورﷺ کی اونٹنی کو چھیڑا جس سے وہ بد کی اور حضورﷺ کا کچھ سامان نیچے گر گیا۔ پھر میری پانچوں انگلیاں روشن ہوگئیں اور ان کی روشنی میں میں نے گراہواسامان کوڑا، رسی وغیرہ اٹھایا۔ 1 حضرت میمون بن زید بن عبس کہتے ہیں: مجھے میرے والد نے بتایا کہ حضرت ابوعبسؓ تمام نمازیں حضورﷺ کے ساتھ پڑھاکرتے تھے، پھر قبیلہ بنو حارثہ کے محلّہ میں واپس چلے جاتے۔ ایک رات سخت اندھیرا تھا اور بارش ہوچکی تھی۔ وہ مسجد سے نکلے تو ان کی لاٹھی میں سے روشنی نکلنے لگی اور وہ اس روشنی میں چل کر بنو حارثہ کے محلّہ میں پہنچ گئے۔ حضرت بیہقی کہتے ہیں: حضرت ابوعبس ؓ بدری صحابہ میں سے تھے۔ 2 حضرت ضحّاک فرماتے ہیں: جب حضرت ابوعُبَیس بن جبرؓ کی بینائی کمزور ہوگئی تو حضور ﷺ نے ان کو ایک لاٹھی دی اور فرمایا: اس سے روشنی حاصل کرو۔ چناںچہ اس لاٹھی سے ان کے لیے یہاں سے وہاں تک کی ساری جگہ روشن ہوجاتی تھی۔3 حضرت طفیل بن عمرو دَوسیؓ نور والے حضورﷺ کے صحابہ میں سے تھے۔ حضورﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی تھی تو ان کے کوڑے میں سے روشنی نکلنے لگی تھی جس میں وہ چلتے رہے۔4 جلداوّل صفحہ ۲۷۳ پر اللہ اور اس کے رسول کی طرف دعوت دینے کے باب میں حضرت طفیل بن عمرو دَوسی ؓ کے دعوت دینے کے عنوان میں یہ گزر چکاہے کہ انھوں نے حضور ﷺ سے نشانی مانگی جس سے اپنی قوم کو دعوت دینے میں مدد ملے۔ آپ نے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اس کو کوئی نشانی عطافرما۔ حضرت طفیل کہتے ہیں: چناںچہ میں اپنی قوم کی طرف چل پڑا۔ جب میں اس گھاٹی پر پہنچا جہاں سے میں اپنی آبادی والوں کو نظر آنے لگا تو میری دونوں آنکھوں کے درمیان چراغ کی مانند ایک چمکتا ہوا نور ظاہر ہوا۔ میں نے دعامانگی: اے اللہ! اس نور کو میرے چہرے کے علاوہ کسی اور جگہ ظاہر کردے، کیوںکہ مجھے خطرہ ہے کہ میری قوم والے آنکھوں کے درمیان نور دیکھ کر یہ سمجھیں گے کہ ان کے دین کو چھوڑنے کی وجہ سے میرا چہرہ بدل گیاہے۔ چناںچہ وہ نور بدل کر میرے کوڑے کے سرے پر آگیا۔ جب میں گھاٹی سے آبادی کی طرف اُتر رہا تھا تو آبادی والوں کو میرے کوڑے کا یہ نور لٹکے ہوئے