حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ کے پاس تھے، حضرت حسن نے کہا: میں اپنی امی کے پاس چلاجائوں؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس کے ساتھ چلا جائوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ اتنے میں آسمان میں بجلی چمکی اور اس کی روشنی اتنی دیر رہی کہ اس میں چل کر حضرت حسن اپنی والدہ کے پاس پہنچ گئے۔ 1 امام احمد نے جمعہ کی خاص گھڑی کے قصہ میں حضرت ابوسعید خدری ؓ سے ایک لمبی حدیث نقل کی ہے، جس میں یہ بھی ہے کہ پھر اس رات کو آسمان پر بہت زیادہ بادل آئے۔ حضور ﷺ جب عِشا کی نماز کے لیے باہر تشریف لائے تو ایک دَم بجلی چمکی جس میں حضور ﷺ کو حضرت قتادہ بن نعمان ؓ نظرآئے۔ حضورﷺ نے ان سے پوچھا کہ اے قتادہ! رات کے اندھیرے میں کیسے آناہوا؟ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے خیال آیا کہ بارش کی وجہ سے آج لوگ نماز میں کم آ ئیں گے اس لیے میں آگیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: جب تم نماز پڑھ چکو تو میرے آنے تک ٹھہرے رہنا۔ جب حضورﷺ نماز پڑھ کر واپس آئے تو انھیں کھجور کی ایک ٹہنی دی اور فرمایا: یہ لے لو، یہ راستہ میں تمہارے آگے دس ہاتھ اور پیچھے دس ہاتھ روشنی کرے گی۔ جب تم گھر میں داخل ہوجائو اور وہاں تمھیں ایک کونے میں کالی چیز نظر آئے تو بات کرنے سے پہلے اسے اس ٹہنی سے مارنا، کیوںکہ وہ شیطان ہے۔ 2 طبرانی کی روایت میں یہ ہے کہ نماز کے بعد حضورﷺ نے مجھے کھجور کی ایک ٹہنی دی اور فرمایا: تمہارے پیچھے تمہارے گھروالوں کے پاس شیطان آیاہے۔ تم یہ ٹہنی لے جائو اور گھر پہنچنے تک مضبوطی سے اسے پکڑے رہنا اور گھر کے کونے میں شیطان کو پکڑ کر اس کو ٹہنی سے خوب مارنا۔ چناںچہ میں مسجد سے نکلا تو اس ٹہنی سے موم بتی کی طرح روشنی نکلنے لگی اور میں اس کی روشنی میں چلنے لگا۔ میں گھر پہنچا تو گھروالے سو رہے تھے۔ میں نے کونے میںدیکھا تو اس میں ایک سَیْہ بیٹھا ہواتھا۔ میں اسے اس ٹہنی سے مارنے لگا یہاں تک کہ وہ گھر سے نکل گیا۔ 3 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ کے دوصحابی ایک اندھیری رات میں حضور ﷺ کے پاس سے نکلے تو ان دونوں کے ساتھ دو چراغ سے تھے جو اُن دونوں کے سامنے روشنی کررہے تھے۔ جب دونوں الگ ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ ہوگیا یہاں تک کہ وہ دونوں اپنے گھر پہنچ گئے۔ 1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضرت اُسید بن حُضَیر انصاری ؓ اور ایک انصاری صحابی حضورﷺ سے اپنی کسی ضرورت کے بارے میں بات کررہے تھے، اس میں رات کا ایک حصہ گزرگیا۔ اس رات اندھیرا بھی بہت تھا۔ جب یہ دونوں واپس جانے کے لیے حضورﷺ کے پاس سے نکلے تو دونوں کے پاس ایک ایک چھوٹی لاٹھی تھی۔ اس میں سے ایک کی لاٹھی میں سے روشنی نکلنے لگی، وہ دونوں اس کی روشنی میں چلنے لگے۔ جب دونوں کے راستے الگ ہوگئے تو پھر دوسرے کی لاٹھی میں سے بھی روشنی نکلنے لگی اور وہ اس کی روشنی میں چلنے لگے۔ یوںہی روشنی میں چلتے چلتے دونوں اپنے گھر پہنچ گئے۔ 2