حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شکست دیں گے۔ حضرت سلمان نے ان سے کہا: اسلام ابھی نیاہے، اور اللہ کی قسم! مسلمانوں کے لیے آج سمندر اور دریا ایسے مسخر کردیے گئے ہیں جیسے ان کے لیے خشکی مسخر تھی۔ غور سے سنیں! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں سلمان کی جان ہے! مسلمان جیسے دریا میں فوج درفوج داخل ہوئے ہیں ایسے ہی اس سے فوج در فوج نکل بھی ضرور جائیں گے۔ چناںچہ مسلمان دریا کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ایسے چھاگئے کہ پانی کسی جگہ بھی نظر نہیں آرہاتھا اور خشکی پر چلتے ہوئے وہ جتنی باتیں آپس میں کرتے تھے اب اس سے زیادہ کر رہے تھے اور جیسے حضرت سلمان ؓ نے کہا تھا مسلمان آخر دریاسے باہرنکل گئے، نہ ان کی کوئی چیز گم ہوئی اور نہ ان میں سے کوئی ڈوبا۔ 1 حضرت ابوعثمان نَہدی ؓ فرماتے ہیں: سارے مسلمان صحیح سالم پار ہوگئے۔ البتہ بارق چشمے کارہنے والا ایک آدمی جسے غرقدہ کہا جاتاتھا وہ اپنی سرخ گھوڑی کی پشت پر سے نیچے گرگیا اور وہ منظر اب تک میری آنکھوں کے سامنے ہے کہ اس کی گھوڑی اپنی گردن کے بالوں سے پسینہ جھاڑ رہی تھی، گرنے والے صاحب پانی کے اوپر ہی تھے۔ حضرت قعقاع بن عمرو ؓ نے اپنے گھوڑے کی لگام ان کی طرف موڑی اور اپنے ہاتھ سے انھیں پکڑکر کھینچتے رہے، یہاں تک کہ وہ بھی دریاکے پار ہوگئے۔ اور لشکر میں سے کسی کی بھی کوئی چیز پانی میں نہیں گری، صرف ایک پیالہ گراتھا جو ایک پرانی رسی سے بندھا ہوا تھا، وہ رسی ٹوٹ گئی اس لیے پیالہ گرگیا اور پانی اسے بہاکرلے گیا۔ پیالے والے کے جوڑی دار نے عاردلاتے ہوئے اس سے کہا: تمہارے پیالے کو تقدیر کا ایسا تیر لگا کہ وہ پانی میں گرگیا۔ پیالے والے نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! مجھے اس بات کا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ پورے لشکر میں سے صرف میراپیالہ ہرگز نہیں لیں گے۔ چناںچہ دریا کی موجوں نے وہ پیالہ ساحل پر پھینک دیا اور گھاٹ کے پرلے کنارے کے پہرہ دینے والوں میں سے ایک آدمی کی نگاہ اس پیالے پر پڑی، اس نے اپنے نیزے سے اسے اٹھالیا اور جب سارا لشکر دریاپارکرگیا تو وہ پیالہ لے کر لشکر میں آگیا اور پیالے کے مالک کو تلاش کرنے لگا۔ آخر وہ مالک مل گیا اور اس نے اپنا پیالہ لے لیا۔ 1 حضرت عمیر صائدی کہتے ہیں: جب حضرت سعد ؓ لوگوں کو لے کر دِجلہ میں داخل ہونے لگے تو سب لوگوںنے جوڑیاں بنالیں۔ حضرت سلمان ؓ حضرت سعد کے جوڑی دار تھے اور پانی پر ان کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ حضرت سعد ؓ نے یہ آیت پڑھی: {ذٰلِکَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِ آیت کا نشان}2 یہ اندازہ باندھا ہواہے اس (خدا) کا جوزبردست، علم والاہے۔ دریامیں پانی بہت چڑھاہواتھا اور گھوڑا کچھ دیر سیدھاکھڑا رہتا، جب تھک جاتا تو دریامیں ایک ٹیلہ ظاہر ہوجاتا جس پر وہ زمین کی طرح کھڑے ہوکر آرام کرلیتا۔ مدائن شہر میں اس سے زیادہ عجیب منظر کبھی پیش نہیں آیاتھا، چوںکہ پانی کے بہت زیادہ ہونے کے باوجود جگہ جگہ ٹیلے ظاہر ہوئے تھے اس وجہ سے اس دن کو ٹیلوں کا دن کہاجاتاتھا۔ 3 ابو نُعَیم نے بھی حضرت عمیر صائدی سے اسی جیسی روایت نقل کی ہے، لیکن اس کی روایت میں مضمون اس طرح سے ہے کہ مدائن