حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رخصت کررہا ہے۔3 حضرت ابنِ منکدر کہتے ہیں: حضورﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت سفینہؓ ملکِ روم میں اپنے لشکر سے بچھڑ گئے یا ان کو وہاں رومیوں نے قید کرلیا تھا۔ یہ کسی طرح قید سے بھاگ نکلے اور اپنا لشکر تلاش کررہے تھے تو وہ اچانک ایک شیر کے پاس پہنچے۔ انھوں نے کہا: اے ابو الحارث! میں حضورﷺ کا غلام ہوں، اور میرے ساتھ ایسے اور ایسے ہوا (انھوں نے لشکر سے بچھڑ نے اور قید سے بھاگنے والا سارا واقعہ تفصیل سے اسے سنایا)۔ وہ شیر دُم ہلاتا ہوا آگے آکر ان کے پاس کھڑاہوگیا (اور اس طرح اس نے اپنے تعلق اور فرماں برداری کا اظہار کیا۔ پھر آگے آگے چل پڑا) اور راستہ میں جب کسی جانور کی آواز کسی طرف سے سنتا تو دوڑ کر اس کی طرف جاتا اور اسے بھگا دیتا، پھر ان کے پاس ان کے پہلو میں آجاتا۔ سارے راستہ میں وہ ایسے ہی کر تارہا یہاں تک کہ اس نے انھیں ان کے لشکر تک پہنچا دیا اور پھر واپس چلاگیا۔1 حضرت وہب بن اَبان قُرَشی کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابنِ عمرؓ ایک سفر میں گئے۔وہ چلے جارہے تھے کہ راستہ میں ایک جگہ انھیں کچھ لوگ کھڑے ہوئے ملے۔ انھوں نے پوچھا: کیا بات ہے، یہ لوگ کیوں کھڑے ہیں؟ لوگوں نے بتایا: آگے راستہ پر ایک شیر ہے جس سے یہ خوف زدہ ہیں۔ حضرت ابنِ عمر اپنی سواری سے نیچے اُترے اور چل کر اس شیر کے پاس گئے اور اس کے کان کو پکڑ کر مروڑا اور اس کی گردن پر تھپڑ مار کر اسے راستہ سے ہٹادیا۔ پھر (واپس آتے ہوئے اپنے آپ سے) فرمایا: حضورﷺ نے تمھیں غلط بات نہیں فرمائی، میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ابنِ آدم پر وہی چیز مسلط ہوتی ہے جس سے ابنِ آدم ڈرتاہے۔ اگر ابنِ آدم اللہ کے سوا کسی اور چیز سے نہ ڈرے تو اس پر اللہ کے علاوہ اور کوئی چیز مسلط نہ ہو۔ ابنِ آدم اسی چیز کے حوالے کردیا جاتاہے جس چیز سے اسے نفع یا نقصان ملنے کا یقین ہوتاہے۔ اگر ابنِ آدم اللہ کے علاوہ کسی اور چیز سے نفع یا نقصان کا یقین نہ رکھے تو وہ اللہ اسے کسی اور چیز کے بالکل حوالہ نہ کرے۔ 2 حضرت عوف بن مالک ؓ فرماتے ہیں: میں اَرِیحا مقام کے ایک گرجا گھر میں دوپہر کو سورہاتھا۔ (اب تو یہ مسجد بن چکا ہے اور اس میں نماز پڑھی جاتی ہے) جب میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ کمرہ میں ایک شیر ہے جو میری طرف آرہاہے۔ میں گھبراکر اپنے ہتھیاروں کی طرف اٹھا۔ شیر نے مجھ سے کہا: ٹھہر جائو، مجھے ایک پیغام دے کر تمہارے پاس بھیجا گیاہے تاکہ تم اسے آگے پہنچا دو۔ میں نے کہا: تمھیں کس نے بھیجاہے؟ اس نے کہا: مجھے اللہ نے آپ کے پاس اس لیے بھیجاہے تاکہ آپ بہت سفر کر نے والے معاویہ(ؓ) کو بتادیں کہ وہ جنت والوں میں سے ہیں۔ میں نے کہا: یہ معاویہ کون سے ہیں؟ اس نے کہا: حضرت ابو سفیان ؓ کے بیٹے (ؓ)۔1 حضرت ابوسعید خدریؓفرماتے ہیں: ایک بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کرکے اسے پکڑلیا۔ بکری کا چرواہا بھیڑیے کے پیچھے بھاگا اور