حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابی کے ساتھ ایک قبر میں دفن کردیا۔ پھر میراجی نہ مانا کہ میں انھیں ایک قبر میں کسی دوسرے کے ساتھ رہنے دوں، تو میںنے انھیں چھ مہینے کے بعد قبر سے نکالاتو وہ بالکل ایسے تھے جیسے کہ اس دن تھے جس دن میں نے انھیں قبر میں رکھاتھا، صرف اُن کے کان میں کچھ فرق آیا ہواتھا۔ 2 ابنِ سعد کی روایت میں اس طرح سے ہے کہ چھ مہینے گزر نے کے بعد میری طبیعت میں شدید تقاضا ہوا کہ میں انھیں الگ دفن کروں۔ چناںچہ میں نے انھیں قبر سے نکالا تو میں دیکھ کر حیران رہ گیا کہ زمین نے ان کے جسم کو بالکل نہیں کھایاتھا صرف کان کی لَوپر کچھ اثر تھا۔ اور ابنِ سعد کی دوسری روایت میں یہ ہے کہ مجھے ان کے جسم میں کوئی فرق نظرنہ آیا البتہ ان کی ڈاڑھی کے چند بالوں میں کچھ فرق تھا جوزمین سے لگے ہوئے تھے۔ 1 حضرت ابوزبیر کہتے ہیں: حضرت جابر ؓ نے فرمایا:جب حضرت معاویہؓ نے پانی کا چشمہ جاری کیاتو اعلان کیاگیا کہ ہم اپنے جنگِ اُحد کے شہیدوں کو منتقل کرلیں۔ چناںچہ ہم نے انھیں چالیس سال کے بعد نکالا تو ان کے جسم بالکل نرم تھے اور ان کے ہاتھ پائوں مڑجاتے تھے۔ 2 ابونُعَیم کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت ابوالزبیر کہتے ہیں کہ حضرت جابر ؓ نے فرمایا: لوگوں نے اپنے شہیدوں کو چالیس سال کے بعد قبروں سے نکالا تو وہ بالکل تروتازہ تھے۔ 3 ابنِ اسحاق نے ’’مغازی‘‘ میں اس قصہ کو ذکرکیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: میرے والد نے انصار کے چند مشایخ سے نقل کیاہے کہ جب حضرت امیر معاویہ ؓ نے پانی کا وہ چشمہ چلایا جو شُہَدا کی قبروں کے پاس سے گزرتاتھا تو اس کا پانی ان قبروں میں جانے لگا۔ ہم نے جاکر حضرت عمرو اور حضرت عبداللہؓ کو نکالا تو ان پر دوچادریں تھیں جن سے ان کے چہروں کو ڈھانکا ہواتھا اور دونوں کے پیروں پر کچھ گھاس پڑی ہوئی تھی اور ان کے جسم اِدھر اُدھر مڑجاتے تھے اور ایسے معلوم ہوتاتھا کہ جیسے کل ہی یہ دونوں دفن کیے گئے ہوں۔ 4 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ کے زمانۂ خلافت میں ایک آدمی میرے پاس آیا اور اس نے کہا: حضرت معاویہ کے کارندوں نے آپ کے والد کی قبر کو اکھاڑ پھینکا اور ان کے جسم کا کچھ حصہ ظاہر ہوگیا ہے۔ میں نے جاکر دیکھا تو وہ بالکل ویسے ہی تھے جیسے کہ میں نے اُن کو دفن کیاتھا اُن کے جسم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔ میدانِ جنگ میں جوزخم ان کو آئے تھے بس وہی تھے۔ اس کے بعد میں نے ان کو پھر دفن کردیا۔ 1 حضرت عبدالرحمن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت عمرو بن جموح انصاری سُلَمی اور حضرت عبداللہ بن عمرو انصاری سُلَمی ؓ دونوں جنگِ اُحد میں شہید ہوئے اور دونوں کو ایک قبر میں دفن کیاگیاتھا۔ دونوں کی قبروں کے پاس سے ایک برساتی نالہ گزرتاتھا۔ ایک مرتبہ برساتی نالہ کے پانی سے ان حضرات کی قبر کھل گئی۔ اس پر جگہ بدلنے کے لیے ان کی قبر