حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قیامت قائم ہوجائے گی اور عن قریب تمہارے لشکر کی طرف زبردست خبر آئے گی۔ اَریس کا کنواں ایک زبردست چیز ہے اور یہ کنواں کیا زبردست چیز ہے۔ حضرت سعید کہتے ہیں: پھر بنو خطمہ کے ایک آدمی کا انتقال ہوا، لوگوں نے اس پر کپڑا ڈالاتو اس کے سینہ میں بھی آواز کی حرکت سنی، پھر وہ بھی بول پڑا اور کہنے لگا: بنوحارث بن خزرج کے آدمی نے سچ کہا، سچ کہا۔ 1 حضرت نعمان بن بشیر ؓ فرماتے ہیں: حضرت زید بن خارجہ ؓ ظہر عصر کے درمیان مدینہ کے ایک راستہ پر چلے جارہے تھے، چلتے چلتے ان کا انتقال ہوگیا اور وہ زمین پر گر گئے۔ اٹھا کر انھیں ان کے گھر لایاگیا، اور دو کپڑوں اور ایک چادر سے انھیں ڈھانپ دیاگیا۔ مغرب عِشا کے درمیان انصار کی عورتیں ان کے پاس جمع ہو کر اونچی آواز سے رونے لگیں۔ اتنے میں انھوں نے چادر کے نیچے سے دومرتبہ یہ آواز سنی: اے لوگو! خاموش ہوجائو۔ حضرت زیدؓ کے چہرے اور سینے سے کپڑاہٹایا گیا تو انھوں نے کہا: محمد رسول اللہ جو کہ اَن پڑھ نبی ہیں اور تمام نبیوں کے لیے مہر ہیں یہ بات لوح محفوظ میںہے (اس کے بعد وہ خاموش ہوگئے)۔ پھر کچھ دیر کے بعد ان کی زبان پر یہ الفاظ جاری ہوئے: حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے سچ کہا، سچ کہا، جو کہ اللہ کے رسول ﷺ کے خلیفہ ہیں، قوی اور امین ہیں۔ وہ اپنے بدن کے اعتبار سے تو کمزور تھے، لیکن اللہ کے معاملے میں بہت مضبوط اور طاقت ور تھے، اور یہ بات پہلی کتاب یعنی لوحِ محفوظ میںہے۔ پھر ان کی زبان سے یہ الفاظ تین مرتبہ اداہوئے: سچ کہا، سچ کہا، اور درمیانے جو کہ اللہ کے بندے امیرالمؤمنین ہیں، جو اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہیں ڈرتے تھے اور طاقت ور کو کمزور کے کھاجانے سے روکتے تھے، یہ بات بھی پہلی کتاب یعنی لوحِ محفوظ میں ہے۔ پھر ان کی زبان سے یہ الفاظ ادا ہوئے: سچ کہا، سچ کہا۔ پھر انھوں نے کہا: حضرت عثمان امیرالمؤمنینؓ جوکہ مسلمانوں پر بہت مہربان ہیں۔ دوگزرگئے چاررہ گئے، پھر لوگوں میں اختلاف ہوجائے گا اور جوڑباقی نہ رہ سکے گا اور درخت بھی روئیں گے، یعنی کسی کا احترام واکرام باقی نہ رہے گااور قیامت قریب آجائے گی اور لوگ ایک دوسرے کو کھانے لگیں گے۔ 1 دوسری روایت میں ہے کہ حضرت نعمان بن بشیر ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت زید بن خارجہ ؓ کا انتقال ہوا تو میں حضرت عثمان ؓ کا انتظار کررہاتھا۔ میں نے سوچا کہ دورکعت نماز ہی پڑھ لوں (اور نماز شروع کردی)۔ اتنے میں حضرت زید نے اپنے چہرے سے کپڑا ہٹا کر کہا: السلام علیکم! السلام علیکم! گھر والے باتیں کررہے تھے میں نے نماز میں ہی کہا: سبحان اللہ! سبحان اللہ! پھر حضرت زید ؓ نے کہا: سب خاموش ہوجائیں، سب خاموش ہوجائیں۔ باقی حدیث پچھلی حدیث جیسی ہے۔ 2 طبرانی نے ’’اَوسط‘‘ میں یہ روایت ذکرکی ہے کہ تین خُلَفا میں سب سے زیادہ مضبوط جو اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت کی پروا نہیں کرتے تھے اور کسی طاقت ور کو کسی کمزور کو کھا نے نہیں دیتے تھے وہ اللہ کے بندے اور امیرالمؤمنین تھے۔ انھوںنے سچ کہا، سچ کہا، یہ لوحِ محفوظ میں ہے۔ پھر حضرت زید ؓ نے کہا: حضرت عثما ن امیرالمؤمنین ہیں اور وہ لوگوں کے بہت زیادہ قصور معاف کردیتے ہیں۔