حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اپنا ہاتھ اس پر رکھا جس سے اسے سکون ہوا اور وہ خاموش ہوگیا۔ 1 احمد کی ایک روایت میں یہ ہے کہ جب حضورﷺ کا منبر بن گیا اور آپ اس پر تشریف فرماہوئے تو وہ تنا بے چین ہوگیا اور اونٹنی کی طرح رونے لگا جسے تمام مسجدوالوں نے سنا۔ آپ منبر سے اُتر کر اس کے پاس تشریف لے گئے اور اسے گلے لگالیا جس سے وہ خاموش ہوگیا۔ 2 ابونُعَیم کی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: اگر میں اسے اپنی بغل میں نہ لیتا تو قیامت تک روتا رہتا۔ امام احمد نے حضرت انس ؓ سے بھی منبر بنانے کی حدیث نقل کی ہے، اس میں حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ خطبہ دینے کے لیے اس لکڑی کے بجائے منبر پر تشریف فرما ہوئے تو میں نے اس لکڑی کو پریشان حال عاشق کی طرح روتے ہوئے سنا اور وہ لکڑی روتی ہی رہی یہاں تک کہ حضورﷺ منبر سے نیچے اُتر ے اور چل کر اس کے پاس تشریف لائے اور اسے سینہ سے لگایا تو پھر اس لکڑی کو سکون ہوا۔ علامہ بغوی نے بھی اس حدیث کو حضرت انس ؓ سے ذکر کیا ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ جب حضرت حسن اس حدیث کو بیان کیا کرتے تو رویا کرتے اور فرماتے: اے اللہ کے بندو! چوںکہ حضورﷺ کا اللہ کے ہاں بڑا درجہ ہے اس وجہ سے یہ لکڑی حضورﷺ کے شوق میں روئی تھی، تو آپ لوگوں کو حضورﷺ کی زیارت کا شوق اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔ 3 ابویعلیٰ کی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے! اگر میں اسے اپنے سے نہ چمٹاتا تو یہ اللہ کے رسول کی جدائی کے غم میں یوںہی قیامت تک روتا رہتا۔ پھر حضورﷺ کے فرمانے پر اسے دفن کردیاگیا۔ 1 حضرت ابوالبَخْترِی کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابوالدرداء ؓ اپنی ہنڈیا کے نیچے آگ جلارہے تھے اور حضرت سلمان ؓ ان کے ہاں آئے ہوئے تھے۔ حضرت ابوالدرداء نے ہنڈیا میں سے آواز سنی، پھر وہ آواز اونچی ہوئی اور وہ بچے کی طرح تسبیح پڑھنے کی آواز تھی۔ پھر وہ ہنڈیا نیچے گرپڑی اور الٹی ہوگئی۔ پھر اپنی جگہ واپس چلی گئی، لیکن اس میں سے کوئی چیز نہ گری۔ حضرت ابوالدرداء ؓ پکار کر کہنے لگے: اے سلمان! عجیب کام دیکھو، ایسا عجیب کام تو نہ آپ نے دیکھا ہوگا اور نہ آپ کے اباجان نے۔ حضرت سلمان نے کہا: اگر آپ خاموش رہتے تو اللہ کی اور بڑی بڑی نشانیاں سنتے۔ 2 حضرت قیس کہتے ہیں: جب حضرت ابوالدرداء ؓ حضرت سلمان ؓ کو خط لکھتے یا حضرت سلمان ؓحضرت ابوالدرداء ؓ کو خط لکھتے تو پیالے والی نشانی انھیں ضرور یاد دلاتے۔ حضرت قیس کہتے ہیں: ہم یہ بات بیان کیا کرتے تھے کہ یہ دونوں حضرات پیالہ میں سے کھانا کھارہے تھے تو پیالہ اور پیالے کے اندر کا کھانا دونوں تسبیح پڑھتے رہے۔ 3 حضرت جعفر بن ابی عمران کہتے ہیں: ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ نے ایک مرتبہ آگ کی آواز سنی