حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور چھلانگ لگا کر اٹھا اور مدد لینے کے لیے ضمار کے پاس گیا، تو میں نے دیکھا کہ اسی کے پیٹ میں سے آواز آرہی ہے اور وہ یہ اشعار کہہ رہاہے : قُلْ لِلْقَبِیْلَۃِ مِنْ سُلِیْمٍ کُلِّھَا ھَلَکَ الْأَنِیْسُ وَعَاشَ أَھْلُ الْمَسْجِدٖ أَوْدٰی ضَمَارِ وَکَانَ یُعْبَدُ مُدَّۃً قَبْلَ الْکِتَابِ إِلَی النَّبِيِّ مُحَمَّدٖ إِنَّ الَّذِيْ وَرِثَ النُّبُوَّۃَ وَالْھُدٰی بَعْدَ ابْنِ مَرْیَمَ مِنْ قُرَیْشٍ مُّھْتَدٖ سارے قبیلۂ سلیم سے کہہ دو کہ بت اور ان کے پوجنے والے مردہ باد اور مسجد والے زندہ باد۔ ضماربت ہلاک ہوگیا اور نبی کریم حضرت محمد (ﷺ) کے پاس کتاب کے آنے سے پہلے اس کی عبادت کی جاتی تھی۔ اور قبیلۂ قریش کی جو ہستی (حضرت عیسیٰ) ابنِ مریم( ؑ) کے بعد نبوت اور ہدایت کے وارث ہوئی ہے وہ ہدایت یافتہ ہے۔ حضرت عباس ؓ فرماتے ہیں: میں نے یہ ساری بات لوگوں سے چھپا کر رکھی اور کسی کو نہ بتائی۔ جب کفار غزوۂ اَحزاب سے واپس آئے تو ایک مرتبہ میں ذاتِ عرق کے پاس مقام عقیق کے ایک کنارے پر اپنے اونٹوں میں سویا ہوا تھا، میں نے ایک دم آواز سنی (جس سے میری آنکھ کھل گئی) اور میں نے دیکھا کہ ایک آدمی شتر مرغ کے پر کے اوپر بیٹھا ہوا کہہ رہاہے: وہ نور حاصل کرلو جو منگل کی رات کو عضباء نامی اونٹنی والے پر بنو عنقاء کے بھائیوں کے علاقہ میں یعنی مدینہ میں اُترا ہے۔ اس کے جواب میں اس کی بائیں جانب سے ایک غیبی آواز دینے والے نے یہ اشعار کہے: بَشِّرِ الْجِنَّ وَإِبْلاَسَھَا أَنْ وَضَعَتِ الْمَطِيُّ أَحْلاَسَھَا وَکَلَأَتِ السَّمَآئَ أَحْرَاسُھَا جنّات کو خبردے دو کہ جنّات اس وجہ سے حیران وپریشان ہیں کہ اونٹنیوں نے اپنے پالان رکھ دیے ہیں اور آسمان کے چوکیداروں نے آسمان کی حفاظت شروع کردی ہے۔ حضرت عباس ؓ کہتے ہیں: میں خوفزدہ ہوکر ایک دَم اٹھا اور سمجھ گیا کہ حضرت محمدﷺ (اللہ کے بھیجے ہوئے) رسول ہیں۔ چناںچہ میں گھوڑے پر سوار ہوا اور بہت تیزی سے سفر کیا یہاں تک کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں پہنچ کر آپ سے بیعت ہوگیا، پھر واپس آکر میں نے ضمار کو آگ سے جلادیا۔ میں دوبارہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ اشعار آپ کو سنائے: