حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر اس نے پیغام بھیجا کہ اندر آجائو۔ ہم اس کے پاس گئے۔ وہ اپنے قیمتی بچھو نے پربیٹھا ہوا تھا، اور اس کے پاس روم کے تمام جرنیل اور سپہ سالار بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کی مجلس میں ہر چیز سرخ تھی، اس کے چاروں طرف سرخی تھی اور ان کے کپڑے بھی سرخ تھے۔ ہم اس کے قریب گئے تو وہ ہنسنے لگا اور کہنے لگا:اگر آپ لوگ مجھے ویسے ہی سلام کرتے جیسے آپس میں کرتے ہو تو اس میں کیا حرج تھا؟ اس کے پاس ایک آدمی تھا جو فصیح عربی بولتاتھا اور بہت باتیں کرتاتھا (جوترجمانی کررہاتھا)۔ ہم نے کہا:جس طرح ہم آپس میں سلام کرتے ہیں اس طرح آپ کو سلام کرنا ہمارے لیے جائز نہیں اور جس طرح آپ کو سلام کیا جاتاہے اس طرح سلام کرنا ویسے جائز نہیں۔ اس نے پوچھا:آپ لوگ آپس میں کیسے سلام کرتے ہیں؟ ہم نے کہا: السلام علیکم! اس نے کہا: آپ لوگ اپنے بادشاہ کو کس طرح سلام کرتے ہیں؟ ہم نے کہا:اسی طرح۔اس نے کہا: وہ آپ لوگوں کو جواب کیسے دیتاہے؟ ہم نے کہا: ان ہی الفاظ سے۔ پھر اس نے پوچھا:آپ لوگوں کا سب سے بڑا کلام کیاہے؟ ہم نے کہا: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہَ أَکْبَرُ ۔ اللہ جانتاہے ان کلمات کے کہتے ہی وہ بالاخانہ پھر ہلنے لگا اور بادشاہ سر اُٹھا کر دیکھنے لگا۔ پھر اس نے کہا: اچھا یہ ہیں وہ کلمات جن کے کہنے سے یہ بالاخانہ ہلنے لگا تھا۔ تو جب یہ کلمات آپ لوگ اپنے گھروں میں کہتے ہیں تو کیا وہ بھی ہلنے لگتے ہیں؟ ہم نے کہا: نہیں، یہ بات تو ہم نے صرف آپ کے ہاں دیکھی ہے۔ اس نے کہا: میری آرزو یہ ہے کہ آپ لوگ جب بھی یہ کلمات کہیں تو آپ لوگوں کی ہر چیز ہلنے لگے، چاہے مجھے اس کے لیے اپنا آدھا ملک دیناپڑے۔ ہم نے کہا:کیوں؟ اس نے کہا: اس لیے کہ اگر ایسا ہوجائے تو پھر یہ نبوت کی نشانی نہ ہوگی، بلکہ لوگوں کی شعبدہ بازی میں سے ہوگا۔ پھر اس نے بہت سے سوالات کیے جن کے ہم نے جوابات دیے۔ پھر اس نے کہا: آپ لوگوں کے نماز، روزے کس طرح ہوتے ہیں؟ اس کی ہم نے تفصیل بتائی۔ پھر اس نے کہا: اب آپ لوگ اٹھیں اور چلے جائیں۔پھر اس کے حکم دینے پر ہمیں بہت عمدہ مکان میں ٹھہرایا گیا اور بہت زیادہ مہمانی کا اہتمام کیا گیا۔ ہم وہاں تین دن ٹھہرے رہے۔ پھر ایک رات اس نے ہمارے پاس پیغام بھیجا،ہم اس کے پاس گئے۔ اس نے کہا: اپنی بات دوبارہ کہو۔ ہم نے اپنی ساری بات کہہ دی۔پھر اس نے ایک چیز منگوائی جو بڑی چوکور پٹاری کی طرح تھی اور اس پر سونے کے پانی کا کام کیا ہوا تھا۔ اس میں چھوٹے چھوٹے خانے بنے ہوئے تھے جن کے دروازے تھے۔اس نے تالا کھول کر ایک خانہ کھولا اور اس میں کالے رنگ کے ریشم کا ایک کپڑا نکالا۔ اسے ہم نے پھیلا یا تو اس پر ایک آدمی کی سرخ رنگ کی تصویر بنی ہوئی تھی جس کی آنکھیں بڑی اور سرین موٹے تھے اور اتنی لمبی گردن میں نے کسی کی نہیں دیکھی۔ اس کی ڈاڑھی نہیں تھی، البتہ سر کے بالوں کی دومینڈھیاں تھیں۔ اللہ نے جتنے انسان بنائے ان میں سب سے زیادہ خوب صورت تھا۔ بادشاہ نے کہا: کیا آپ لوگ اسے پہچانتے ہیں؟ ہم نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا: یہ حضرت آدم ؑ ہیں، ان کے بال عام لوگوں سے زیادہ تھے۔