حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہت سے لوگ ملے جو حضورﷺ کو تلاش کررہے تھے، انھوں نے ان سب سے کہا: واپس چلے چلو، اس طرف کا سارا علاقہ میں اچھی طرح دیکھ آیا ہوں اور تمھیں معلوم ہی ہے کہ نشاناتِ قدم پہچاننے کے بارے میں میری نگاہ کتنی تیز ہے۔ چناںچہ وہ سب واپس چلے گئے۔ 1 حضرت انس بن مالک ؓ ہجرت کی حدیث بیان کرتے ہیں، اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ نے مڑکردیکھا تو انھیں ایک گھوڑے پر سوار نظر آیا جو بالکل قریب آچکا تھا۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! یہ گھوڑے سوار تو ہمارے بالکل پاس آگیاہے۔ حضورﷺ نے اس طرف متوجہ ہوکر دعامانگی: اے اللہ! اسے پچھاڑدے۔ حضرت انس فرماتے ہیں: حضور ﷺ کے دعا فرماتے ہی گھوڑے نے اسے پچھاڑ دیا اور خود ہنہنا تے ہوئے کھڑا ہوگیا۔ چناںچہ اس سوار نے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ مجھے جو بھی حکم دیںمیں اس کے لیے تیار ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: آگے مت آئو اپنی جگہ ٹھہر ے رہو (بلکہ واپس چلے جائو) اور کسی کو ہماری طرف نہ آنے دینا۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ وہ سوار یعنی حضرت سراقہ ؓ دن کے شروع میں تو حضورﷺ کے خلاف کوشش کرنے والے تھے اور دن کے آخر میں ہتھیار کی طرح حضورﷺ کے لیے حفاظت کا ذریعہ بن گئے۔ 2 اور پہلی جلد میں صفحہ ۴۵۰ میں ہجرت کے باب میں نبی کریم ﷺ کی ہجرت کے بارے میں حضرت براء ؓ کی روایت میں حضرت سراقہ ؓ کا قصہ گزر چکاہے۔ حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: اَربَد بن قیس اور عامر بن طُفَیل حضور ﷺ سے ملنے مدینہ آئے۔جب یہ دونوں حضورﷺ کے پاس آئے تو حضورﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ یہ دونوں بھی حضور ﷺ کے سامنے بیٹھ گئے۔ عامر بن طفیل نے کہا:اے محمد! اگر میں اسلام لے آئوں تو آپ مجھے کیا خاص چیز دیں گے؟حضورﷺ نے فرمایا:تمھیں بھی وہ تمام حقوق حاصل ہوں گے جو سارے مسلمانوں کو حاصل ہیں اور تم پر بھی وہ تمام ذمہ داریاں ہوں گی جو اِن پر ہیں۔ عامر بن طفیل نے کہا:اگر میں اسلام لے آئوں تو کیا آپ اپنے بعد خلیفہ بننے کا حق مجھے دیں گے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ حق نہ تمھیں مل سکتاہے اور نہ تمہاری قوم کو، البتہ تمھیں گھڑ سوار دَستہ کا کمانڈر بنادیں گے۔ عامر نے کہا:میں تو اب بھی نجد کی گھڑسوار فوج کا کمانڈرہوں۔ اچھا آپ ایسا کریں دیہات کی حکومت مجھے دے دیں اور شہروں کی حکومت آپ لے لیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں، ایسے نہیں ہوسکتا۔ جب دونوں حضورﷺ کے پاس سے واپس جانے لگے تو عامر نے کہا: خبردار! اللہ کی قسم! میں سارے مدینہ کو آپ کے خلاف گھوڑے سوار اور پیادہ فوج سے بھر دوں گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ تمھیں ایسا کرنے سے روک دے گا، تم ایسا نہیں کرسکوگے۔ جب اَربد اور عامر باہر نکلے تو عامر نے کہا:اے اَربد! میں محمد کو باتوں میں مشغول کرلوں گا تم تلوار سے ان کا کام تمام کردینا، کیوںکہ جب تم محمد (ﷺ) کو قتل کردوگے تو لوگ زیادہ سے زیادہ خون بہا پر راضی ہوجائیں گے، اس سے زیادہ کا مطالبہ نہیں کریں گے اور