حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور یوں کہا: چوںکہ اس غلام کا آقا موجود نہیں ہے اس لیے تُو نے اسے کمزور سمجھ رکھا ہے۔ ابولہب اٹھا اور رسوا ہو کر پشت پھیر کر چلاگیا (کہ مکہ کے اس سردار نے آج ایک غلام اور ایک عورت سے مار کھائی)۔ اللہ کی قسم! وہ اس کے بعد صرف سات دن ہی زندہ رہا، پھر اللہ نے اسے چیچک میں مبتلا کردیا جس سے وہ مرگیا۔ یونس کی روایت میں مزید یہ بھی ہے: ابولہب کے دوبیٹے تھے، انھوں نے اس کی لاش کو مرنے کے بعد تین دن ویسے ہی پڑارہنے دیااسے دفن نہیں کیا یہاں تک کہ وہ سڑگیا اور اس میں بدبوپیداہوگئی۔ اور قریش کے لوگ طاعون کی طرح چیچک سے بھی بہت ڈرتے تھے اور اس سے بچتے تھے۔ آخر قریش کے ایک آدمی نے ان دونوں سے کہا:تم دونوں کا ناس ہو! کیا تمھیں شرم نہیں آتی تمہارا باپ گھر میں پڑاسڑرہاہے تم اسے دفن نہیں کرتے؟ دونوں نے کہا: یہ چیچک اور اس کے زخم ایک متعدی بیماری ہے، اس لیے ہمیں ڈرہے کہ کہیں ہمیں نہ ہوجائے۔ اس نے کہا:چلو میں تمہاری مدد کرتاہوں۔ چناںچہ تینوں نے دور سے اس پر پانی پھینک کر غسل دیا، اس کے قریب نہ گئے۔ پھر اسے اٹھا کر مکہ کے بالائی حصہ میں لے گئے اور ایک دیوار کے سہارے اسے لٹا کر اس پر پتھر ڈال دیے۔1 حضرت اُمِ بُرثُن رحمۃ اللہ علیہا کے غلام حضرت عبدالرحمن ان صحابی سے نقل کرتے ہیں جو غزوۂ حنین میں حالتِ کفر میں شریک ہوئے تھے اور بعد میں مسلمان ہوئے تھے۔ وہ فرماتے ہیں: جب میدانِ جنگ میں ہمارا اور حضورﷺ کا آمناسامنا ہوا تو مسلمان ہمارے سامنے اتنی دیر بھی نہیں ٹھہر سکے جتنی دیر میں ایک بکری کا دودھ نکالاجاتاہے۔ ان کے پائوں اکھڑ گئے اور انھیں شکست ہوگئی اور ہم تلواریں ہلاتے ہوئے حضورﷺ کے سامنے پہنچ گئے۔ جب ہم حضور ﷺ پر چھا گئے تو ایک دم ہمارے اور حضورﷺ کے درمیان ایسے لوگ آگئے جن کے چہرے بڑے خوب صورت تھے۔ انھوں نے کہا: (تمہارے) چہرے بگڑ جائیں! لہٰذا تم واپس چلے جاؤ۔ بس ان لوگوں کی اتنی سی بات سے ہمیں شکست ہوگئی۔ 2 حضرت ابنِ بُرثُن کے آزاد کردہ غلام حضرت عبدالرحمنکہتے ہیں: ایک صاحب جوغزوۂ حنین کے دن مشرکوں کے ساتھ تھے انھوں نے مجھے واقعہ یوں بتایا کہ جب غزوۂ حنین کے دن ہمارا اور حضورﷺ کے صحابہ ؓ کا آمناسامنا ہوا تو صحابہ ہمارے سامنے اتنی دیر بھی نہیں ٹھہر سکے جتنی دیر میں ایک بکری کا دودھ نکالاجاتاہے۔ جب ہم نے انھیں شکست دے دی تو ہم ان کا پیچھا کررہے تھے، یہاں تک کہ ہم لوگ سفید خچروالے سوار تک پہنچ گئے۔ ہم نے دیکھا تو وہ حضورﷺ تھے۔حضورﷺ کے پاس ہمیں گورے چٹے خوب صورت چہرے والے لوگ ملے۔ انھوں نے ہم سے کہا:(تمہارے) چہرے بگڑ جائیں! تم واپس چلے جاؤ۔بس اس پر ہمیں شکست ہوگئی اور صحابہ ہمارے اوپر سوار ہوگئے اور وہ جیت گئے۔ یہ تھا ہماری شکست کا قصہ۔1 حضرت جبیر بن مطعم ؓ فرماتے ہیں: غزوۂ حنین کے دن ہم لوگ حضورﷺ کے ساتھ تھے اور لوگ لڑرہے تھے۔ میری آسمان پر