حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(ذرا) ہمارا انتظار کرلو ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں۔ ان کو جواب دیاجائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جائو،پھر (وہاں سے) روشنی تلاش کرو۔ اس طرح اللہ تعالیٰ منافقوں کو ان کی چال بازی کی سزا دیں گے جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ وَھُوَ خَادِعُھُمْ}3 چال بازی کرتے ہیں اللہ سے حالاںکہ اللہ تعالیٰ اس چال کی سزا ان کو دینے والے ہیں۔ پھر کفار اور منافقین اسی جگہ واپس آئیںگے جہاں نور تقسیم ہوا تھا، لیکن انھیں وہاں کچھ نہیں ملے گا۔ پھر وہ دوبارہ مسلمانوں کے پاس آئیں گے،پھر اُن کے اور مسلمانوں کے درمیان ایک دیوار قائم کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ (بھی) ہوگا: {بَاطِنُہٗ فِیْہِ الرَّحْمَۃُ وَظَاھِرُہٗ مِنْ قِبَلِہِ الْعَذَابآیت کا نشان}1 (جس کی کیفیت یہ ہے کہ) اس کے اندرونی جانب میں رحمت ہوگی اور بیرونی جانب کی طرف عذاب ہوگا۔ حضرت سُلَیم بن عامرکہتے ہیں: یوں منافق دھوکے میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ نور تقسیم ہوجائے گا، اور اللہ تعالیٰ منافق اور مؤمنوں کو الگ الگ کریں گے۔ 2 حضرت سلیمان بن حبیبکہتے ہیں: میں ایک جماعت کے ساتھ حضرت ابو اُمامہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے دیکھا کہ وہ تو دبلے پتلے عمر رسیدہ بڑے میاں ہیں، اور ان کاظاہری منظر جو نظر آرہاتھا ان کی عقل اور ان کی گفتگو اس سے کہیں زیادہ اچھی تھی۔ انھوں نے سب سے پہلے ہم سے یہ بات کی کہ اس مجلس میں بیٹھنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اپنے اَحکام تم تک پہنچارہے ہیں اور مجلس تم پر اللہ کی حجت ہے،کیوںکہ حضورﷺ کو جو کچھ دے کر بھیجا گیاتھا آپ نے وہ سب کچھ اپنے صحابہ کو پہنچادیاتھا اور آپ کے صحابہ نے جو کچھ حضورﷺ سے سناتھا وہ سب آگے پہنچادیا، لہٰذا تم جو کچھ سن رہے ہو اسے آگے پہنچادینا۔تین آدمی ایسے ہیں جو اللہ کی ذمہ داری میں ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ یا تو انھیں جنت میں داخل کریں گے یا اجر وثواب اور غنیمت دے کر انھیں واپس کریں گے: ایک تو وہ آدمی جو اللہ کے راستہ میں نکلا، یہ بھی اللہ کی ذمہ داری میں ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ یاتو اسے (شہادت کا مرتبہ دے کر) جنت میں داخل کریں گے یا اجر وثواب اور مالِ غنیمت دے کر واپس کریں گے۔ دوسرا وہ آدمی جس نے وضو کیا پھر مسجد گیا، وہ بھی اللہ کی ذمہ داری میں ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ یا تو اسے (موت دے کر) جنت میں داخل کریں گے یا اجر وثواب اور مالِ غنیمت دے کر واپس کریں گے۔ تیسرا وہ آدمی جو اپنے گھر میں سلام کر کے داخل ہو۔ پھر فرمایا: جہنم پر ایک بڑا پل ہے جس سے پہلے سات چھوٹے پل ہیں۔ ان میں سے درمیان والے پل پرحقوق العباد کا فیصلہ ہوگا۔ چناںچہ ایک بندے کو لایاجائے گا، جب وہ درمیان والے پل پہنچ جائے گا تو اس سے پوچھاجائے گا: تم پر قرضہ کتناتھا؟ وہ اپنے قرضہ کا حساب لگانے لگے گا۔ پھر حضرت ابواُمامہ ؓ نے یہ آیت پڑھی: