حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صراط پر لڑکھڑائے گا تو اس کا مال اسے کہے گا:تم بے فکر ہوکر چلتے رہو (تم جہنم میں نہیں گرسکتے کیوںکہ) مال کا جو حق تمہارے ذمہ تھا وہ تم نے اداکیاتھا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: جس آدمی نے اس دنیا کے بارے میں اللہ کی اطاعت نہیں کی تھی اسے اس حال میں لایاجائے گا کہ اس کا مال اس کے کندھوںکے درمیان ہوگا اور اس کا مال اسے ٹھوکر مار کر کہے گا: تیرا ناس ہو! تو نے میرے بارے میں اللہ کے حکم پر عمل کیوں نہیں کیا؟ یہ مال اس کے ساتھ باربار ایسے ہی کرتارہے گا یہاں تک کہ وہ ہلاکت کو پکارنے لگے گا۔ اور اے میرے بھائی! مجھے یہ بتایاگیاہے کہ تم نے ایک خادم خریداہے حالاںکہ میں نے حضور ﷺ کوفرماتے ہوئے سناہے کہ بندہ کا اللہ سے اور اللہ کا بندے سے تعلق اس وقت تک رہتاہے جب تک کہ اس کی خدمت نہ کی جائے، اپنے کام وہ خود کرے۔ اور جب اس کی خدمت ہونے لگتی ہے تو اس پر حساب واجب ہوجاتاہے۔ اُمِ درداء نے مجھ سے ایک خادم مانگا اور میں ان دنوں مال دار بھی تھا، لیکن میں نے چوںکہ حساب والی حدیث سن رکھی تھی اس وجہ سے مجھے خادم خرید نا پسند نہ آیا۔ اور اے میرے بھائی! میرے لیے اور تمہارے لیے کون اس بات کی ضمانت دے سکتاہے کہ ہم قیامت کے دن ایک دوسرے سے مل سکیں گے اورہمیں حساب کا کوئی ڈرنہ ہوگا؟ اوراے میرے بھائی!حضورﷺ کے صحابی ہونے کی وجہ سے دھوکہ میں مت آجانا، کیوںکہ ہم نے حضور ﷺ کے بعد بہت لمبا عرصہ گزار لیا ہے اور اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ ہم نے حضورﷺ کے بعد کیاکیا ہے۔ 1 حضرت عبدالرحمن بن محمد محاربیکہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابوالدرداء ؓ نے اپنے ایک بھائی کو خط میں یہ لکھا: امابعد! تمہارے پاس جتنی دنیاہے وہ تم سے پہلے دوسروں کے پاس تھی اور تمہارے بعد پھر دوسروں کے پاس چلی جائے گی۔اس میں سے تمہاری صرف اتنی ہے جوتم نے اپنے لیے آگے بھیج دی یعنی اللہ کے نام پر دوسروں پر خرچ کردی۔ لہٰذا اپنے آپ کو اپنی نیک اولاد پر ترجیح دو، یعنی دوسروں پر خرچ کر جائوگے تو تمہارے کام آئے گی، ورنہ تمہارے بعد تمہاری اولاد کو مل جائے گی، کیوںکہ تم ایسی ذات کے پاس جائو گے جوتمہاراکوئی عذرقبول نہیںکرے گی۔ اور تم ان لوگوںکے لیے جمع کررہے ہو جو تمہاری کبھی تعریف نہیں کریں گے۔اور تم دوطرح کے آدمیوں کے لیے جمع کررہے ہو: یا تو وہ تمہارے مال میںاللہ کے حکم پر عمل کرے گا اور تم تو اس مال کو دوسروں پر خرچ کرنے کی سعادت حاصل نہ کرسکے لیکن یہ سعادت اسے مل جائے گی، یاوہ اس مال میں اللہ کی نافرمانی پر عمل کرے گا اور چوںکہ یہ مال تم نے اس کو جمع کرکے دیا ہے اس لیے اس کے غلط خرچ کرنے کا ذریعہ بننے کی وجہ سے تم خود بدبخت بن جائوگے۔ بہر حال اللہ کی قسم! ان دونوں میں سے کوئی بھی اس بات کا حق دار نہیں ہے کہ تم اس کی وجہ سے اپنی کمر پر بوجھ لادکر اس کی سزاکو کم کروائو، لہٰذا تم اسے اپنی ذات پر ترجیح مت دو۔ اور جو جاچکے ہیں ان کے لیے اللہ کی رحمت کی اُمید رکھو اور جو باقی رہ گئے ہیں ان کے بارے میں اللہ کی عطاپر اعتماد کرو۔ والسلام۔ 1 حضرت ابوالدرداء ؓ نے حضرت مَسلَمہ بن مَخلد ؓکو خط میں یہ لکھا: امابعد! بندہ جب اللہ کے حکم پر عمل کرتاہے تو اللہ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جب اللہ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں تو اس کی محبت اپنی مخلوق میں ڈال دیتے ہیں۔ اور جب بندہ اللہ کی نافرمانی والاعمل کرتاہے تو اللہ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں اور جب اللہ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں تو اس کی نفرت اپنی مخلوق میں ڈال دیتے ہیں۔ 2 حضرت ابو الدرداء ؓ نے فرمایا:اسلام صرف بے چون و چرا حکم ماننے کانام ہے۔ خیر صرف جماعت میں ہے، اور انسان اللہ اور خلیفہ اور عام مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کرے۔3