حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سکھادیں جس سے اللہ مجھے نفع دے۔فرمایا: ایک نہیں، دو، تین، چار، بلکہ پانچ باتیں سکھانے کو تیار ہوں جن پر عمل کرنے والے کو اللہ تعالیٰ بلنددرجے عطافرمائیں گے۔ پھر فرمایا: صرف پاکیزہ روزی کھائو اور صرف پاکیزہ مال کمائو اور صرف پاکیزہ روزی گھر میں لائو اور اللہ سے یہ مانگو کہ وہ تمھیں ایک دن میں ایک دن کی روزی عطافرمائے اور جب تم صبح اٹھو تو اپنے آپ کو مُردوں میں شمار کرو گویا کہ تم ان میں جاملے ہو۔ اپنی آبرو کو اللہ کی خاطر قربان کردو،لہٰذا جو تمھیں برا بھلا کہے یا گالی دے یا تم سے لڑے تم اسے اللہ کے لیے چھوڑدو، اور جب تم سے کوئی براکام ہوجائے تو فوراً اللہ سے اِستغفار کرو۔ 2 حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: انسان کا دل دنیا کی محبت میں جوان رہتا ہے اگرچہ بڑھاپے کی وجہ سے اس کی ہنسلی کی دونوں ہڈیاں آپس میں مل جائیں، لیکن جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لیے آزمالیا ہے، ان کے دل دنیا کی محبت میں جوان نہیں رہتے اور ایسے کامل متقی لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔ 3 حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: تین کام ایسے ہیں جن کو کرنے سے ابنِ آدم کے سارے کام قابو میں آجائیں گے: تم اپنی مصیبت کا کسی سے شکوہ نہ کرو، اور اپنی بیماری کسی کو مت بتائو، اور اپنی زبان سے اپنی خوبیاں بیان نہ کرو، اور اپنے آپ کو مقدس اور پاکیزہ نہ سمجھو۔ 4 حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: مظلوم کی اور یتیم کی بددعا سے بچو، کیوںکہ ان دونوں کی بددعا رات کو اللہ کی طرف چلتی ہے جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایک روایت میںیہ ہے کہ مجھے لوگوں میں اس پر ظلم کرنا سب سے زیادہ مبغوض ہے جو بالکل بے بس اور بے کس ہو، اور اللہ کے علاوہ کسی اور سے میرے خلاف مددنہ لے سکے۔ 5 حضرت معمر اپنے ایک ساتھی سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء ؓ نے حضرت سلمان ؓکو خط میں یہ لکھا کہ اے میرے بھائی! اپنی صحت اور فراغت کواس بَلا کے آنے سے پہلے غنیمت سمجھو جس کو تمام بندے مل کر ٹال نہیں سکتے (اس بلا سے مراد موت ہے۔) اور مصیبت زدہ کی دعاکو غنیمت سمجھو۔ اور اے میرے بھائی! مسجد تمہارا گھر ہونا چاہیے یعنی مسجد میں زیادہ وقت اعمال میں گزرے، کیوںکہ میں نے حضورﷺ کو یہ فرتے ہوئے سنا کہ مسجد ہر متقی کا گھر ہے، اور مسجد جن لوگوں کا گھر ہوگی ان کے لیے اللہ نے یہ ذمہ داری لے رکھی ہے کہ انھیں خوشی اور راحت نصیب ہوگی، اور وہ پلِ صراط کو پار کرکے اللہ کی رضامندی حاصل کریں گے۔اور اے میرے بھائی! یتیم پر رحم کرو، اسے اپنے قریب کرو اور اسے اپنے کھانے میں سے کھلائو، کیوںکہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنے دل کی سختی کی شکایت کی تو حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہوجائے؟ اس نے کہا:جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: یتیم کو اپنے سے قریب کرو، اس کے سر پر ہاتھ پھیرو اور اسے اپنے کھانے میں سے کھلائو، اس سے تمہارا دل نرم ہوجائے گا اور تمہاری ہر ضرورت پوری ہوگی۔ اور اے میرے بھائی! اتنا جمع نہ کرو جس کا تم شکرادانہ کرسکو، کیوںکہ میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ دنیا والا انسان جس نے اس دنیا کے خرچ کرنے میں اللہ کی اطاعت کی تھی اسے قیامت کے دن اس حال میں لایاجائے گا کہ وہ آگے آگے ہوگا اور اس کامال پیچھے ہوگا۔وہ جب بھی پلِ