حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: اللہ کی ملاقات کے بغیر مؤمن کو چین نہیں آسکتا، اور جس کا چین اور راحت اللہ کی ملاقات میں ہے تو سمجھ لو اس کی اللہ سے ملاقات ہوگئی۔ 1 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی دین میں کسی زندہ انسان کے پیچھے ہرگز نہ چلے، کیوںکہ زندہ آدمی کا کیا اعتبار نہ معلوم کب تک ایمان کی حالت میں رہے اور کب کافرہوجائے (خود براہِ راست قرآن و حدیث سے تم اپنے لیے دینی رہنمائی حاصل کرو اور کسی کے پیچھے نہ چلو، لیکن اگر ایسا نہ کرسکو) اور تم ضرورہی کسی دوسرے کی اِقتدا کرنا چاہو، تو پھر ان لوگوں کی اِقتدا کرو جو دنیا سے جاچکے ہیں،کیوںکہ زندہ آدمی کے بارے میں کوئی اطمینان نہیں کہ کب کسی فتنہ میں مبتلاہوجائے۔2 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی ہرگز اِمَّعَہ نہ بنے۔ لوگوں نے پوچھا اے ابوعبدالرحمن! اِمَّعَہ کون ہوتاہے؟ فرمایا: اِمَّعَہ وہ ہوتاہے (جس کی اپنی عقل سمجھ کچھ نہ ہو اور) یوں کہے کہ میں تو لوگوں کے ساتھ ہوں۔ اگر یہ ہدایت والے راستہ پر چلیں گے تو میں بھی ہدایت والے راستہ پر چلوں گا اور اگر یہ گمراہی والے راستہ پر چلیں گے تو میں بھی گمراہی والے راستہ پر چلوںگا۔ غور سے سنو! تم میںسے ہر آدمی اپنے دل کو اس پر ضرور پکا رکھے کہ اگر ساری دنیا کے لوگ بھی کافرہوجائیں تو بھی وہ کفر اختیار نہیں کرے گا۔ 3 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: تین باتوں پر میں قسم کھاتا ہوں، بلکہ چوتھی بات پر بھی قسم کھالوں تو میں اس قسم میں سچاہوںگا: جس آدمی کا اسلام میں حصہ ہے اسے اللہ تعالیٰ اس آدمی جیسا نہیں بنائیں گے جس کا اسلام میں کوئی حصہ نہ ہو۔ اور یہ ہر گز نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ کسی بندے سے دنیا میں محبت کریں اور قیامت کے دن اسے کسی دوسرے کے سپرد کردیں۔اور آدمی دنیامیں جن لوگوں سے محبت کرے گا قیامت کے دن انھی کے ساتھ آئے گا۔اور چوتھی بات جس پر میں قسم کھائوں تو میں سچاہوں گا وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا میں جس کی پردہ پوشی کریں گے آخرت میں بھی اس کی پردہ پوشی ضرور کریں گے۔ 4 حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا: جو دنیا کو چاہے گا وہ آخرت کا نقصان کرے گا اور جو آخرت کو چاہے گا وہ دنیا کا نقصان کرے گا، لہٰذا ہمیشہ باقی رہنے والی آخرت کی وجہ سے فانی دنیا کا نقصان کرلو (لیکن آخرت کا نہ کرو)۔1 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے مضبوط حلقہ تقویٰ کا کلمہ ہے اور سب سے بہترین ملت حضرت ابراہیم ؑ کی ملت ہے اور سب سے عمدہ طریقہ حضرت محمدﷺ کا طریقہ ہے اور سب سے بہترین سیرت اَنبیا ؑ والی سیرت ہے اور سب سے اَعلیٰ بات اللہ کا ذکر ہے اور بہترین قصے قرآن میں ہیں اور بہترین کام وہ ہیں جن کا انجام بہترین ہو اور سب سے برے کام وہ ہیں جونئے گھڑے جائیں اور جو مال کم ہو لیکن انسان کی ضروریات کے لیے کافی ہو، وہ اس مال سے بہتر ہے جو زیادہ ہو اور انسان کو اللہ سے اور آخرت سے غافل کردے۔