حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت حُجَیْرہکہتے ہیں : حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ جب بیان کے لیے بیٹھتے تو فرماتے: تم سب دن اور رات کی گزرگاہ میں ہو۔ تمہاری عمریں کم ہورہی ہیں اور سارے اعمال حفاظت سے رکھے جارہے ہیں اور موت اچانک آجائے گی۔ جوخیر بوئے گا وہ اپنی پسند کی چیز کاٹے گا اور جو شر بوئے گاوہ ندامت وحسرت کاٹے گا۔ انسان جیسا بوئے گا ویسا اسے ملے گا (اور ہر انسان کو اس کے مقدر کا ضرور مل کررہے گا۔ لہٰذا) سست آدمی کے مقدر میں جو لکھا ہوا ہے وہ اسے مل کررہے گا اور کوئی تیز آدمی اس سے آگے بڑھ کر اس کے مقدر کی نہیں لے سکتا۔ اور خوب زیادہ کوشش کرنے والا انسان وہ چیزحاصل نہیں کرسکتا جو اس کے مقدر میں نہیں ہے۔ اور جسے کوئی خیر ملتی ہے وہ اللہ کے دینے سے ہی ملتی ہے اور جس کی کسی شرسے حفاظت ہوتی ہے وہ اللہ ہی کے کرنے سے ہوتی ہے۔ متقی لوگ ہی سردار ہوتے ہیں اور فُقہا لوگ اُمّت کے قائد ہیں۔ ان کے ساتھ بیٹھنے سے دین کی سمجھ بڑھتی ہے۔ 3 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: تم میں سے ہرایک مہمان ہے اور اس کے پاس جتنا مال ہے وہ سب اسے عاریت پر ملاہے اور مہمان نے ہر حال میں آگے جاناہی ہوتاہے اور عاریت پر مانگی ہوئی چیز اس کے مالک کو واپس کرنی ہی پڑتی ہے۔ 4 حضرت عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعودکہتے ہیں کہ ایک آدمی نے میرے والد (حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ) کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ مجھے ایسے کارآمد کلمات سکھادیں جومختصر ہوں، لیکن ان کے معنی زیادہ ہوں۔ فرمایا: اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور قرآن کے تابع بنو، وہ جدھرچلے تم بھی ادھر کو اس کے ساتھ چلو، اور جو بھی تمہارے پاس حق لے کر آئے تم اسے قبول کرو چاہے وہ لے کر آنے والا دور کا یعنی دشمن ہو اور تمھیں ناپسند ہو، اور جو بھی تمہارے پاس باطل اور غلط بات لے کر آئے اسے ردّ کردو چاہے وہ لے کر آنے والا تمہارامحبوب اور رشتہ دار یا دوست ہو۔ 1 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: حق (نفس پر) بھاری ہوتاہے، لیکن اس کا انجام اچھا ہوتاہے۔ اور باطل ہلکا لگتاہے، لیکن اس کا انجام براہوتاہے۔ اور انسان کی بہت سی خواہشیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کے نتیجے میں انسا ن کوبڑے لمبے غم اٹھانے پڑتے ہیں۔ 2 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: کبھی دلوں میں نیک اعمال کا بڑا شوق اور جذبہ ہوتا ہے، اور کبھی شوق اور جذبہ بالکل نہیں رہتا، تو جب دل میں شوق اور جذبہ ہو تو اسے تم لوگ غنیمت سمجھو، اور جب شوق اور جذبہ بالکل نہ ہو تو دل کو اس کے حال پر چھوڑ دو۔ 3 حضرت مُنْذِرکہتے ہیں: کچھ چودھری صاحبان حضرت عبداللہ بن مسعود ؓکی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کی موٹی موٹی گردنیں اور جسمانی صحت دیکھ کر لوگ تعجب کرنے لگے۔ حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا: تمھیں بعض ایسے کافر نظر آئیں گے جن کی جسمانی صحت سب سے زیادہ اچھی ہوگی،لیکن ان کے دل سب سے زیادہ بیمار ہوں گے۔ اور تمھیں بعض ایسے مؤمن ملیں گے جن کے دل سب سے زیادہ تندرست ہوں گے، لیکن ان کے جسم سب سے زیادہ بیمار ہوں گے۔ اللہ کی قسم! اگر تمہارے دل تو بیمار ہوں (ان میں کفر و شرک کی بیماریاں ہوں) لیکن تمہارے جسم خوب صحت مند ہوں تو اللہ کی نگاہ میں تمہارا درجہ گندگی کے کیڑے سے بھی کم ہوگا۔ 4