حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
أَذْھِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ! اِشْفِ وَأَنتَ الشَّافِيْ لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَماً۔1 حضرت عِکرِمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ رواحہ ؓ اپنی بیوی کے پہلو میں لیٹے ہوئے تھے ان کی باندی گھر کے کونے میں (سورہی) تھی۔ یہ اٹھ کر اس کے پاس چلے گئے اور اس میں مشغول ہوگئے۔ ان کی بیوی گھبرا کر اٹھی اور ان کو بستر پر نہ پایا تو وہ اٹھ کر باہر چلی گئی اور انھیں باندی میں مشغول دیکھا۔ وہ اندر واپس آئی اور چھری لے کر باہر نکلی۔ اتنے میں یہ فارغ ہو کر کھڑے ہوچکے تھے اور اپنی بیوی کو راستے میں ملے۔ بیوی نے چھری اٹھا ئی ہوئی تھی۔ انھوں نے پوچھا:کیا بات ہے؟ بیوی نے کہا: ہاں کیابات ہے! اگر میں تمھیں وہاں پالیتی جہاں میں نے تمھیں دیکھا تھا تو میں تمہارے کندھوں کے درمیان یہ چھری گھونپ دیتی۔ حضرت ابنِ رواحہ نے کہا: تم نے مجھے کہاں دیکھا تھا؟ انھوں نے کہا: میں نے تمھیں باندی کے پاس دیکھا تھا۔ حضرت ابنِ رواحہ نے کہا: تم نے مجھے وہاں نہیں دیکھا تھا (میں باندی کے پاس نہیں گیا، میں نے اس کے ساتھ کچھ نہیں کیا۔ اگر میں نے اس کے ساتھ کچھ کیا ہوتا تو میں جنبی ہوتا) اور حضورﷺ نے حالتِ جنابت میں قرآن پڑھنے سے ہمیں منع فرمایا ہے (اور میں ابھی قرآن پڑھ کر تمھیں سنادیتا ہوں)۔ ان کی بیوی نے کہا: اچھا، قرآن پڑھو۔ انھوں نے یہ اشعار (اس طرح سے) پڑھے کہ ان کی بیوی قرآن سمجھتی رہی (محبت بڑھانے کے لیے میاں بیوی کا آپس میں جھوٹ بولنا جائز ہے): أَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ یَتْلُوْ کِتَابَہٗ کَمَا لَاحَ مَشْھُوْرٌ مِّنَ الْفَجْرِ سَاطِعُ ہمارے پاس اللہ کے رسول(ﷺ) آئے جو اللہ کی ایسی کتاب پڑھتے ہیں جوکہ روشن اور چمک دار صبح کی طرح چمکتی ہے۔ أَتَی بِالْھُدَی بَعْدَ الْعَمَی فَقُلُوْبُنَا بِہِ مُوْقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ آپ لوگوں کے اندھے پن کے بعد ہدایت لے کر آئے اور ہمارے دلوں کو یقین ہے کہ آپ نے جو کچھ کہا ہے وہ ہو کررہے گا۔ یَبِیْتُ یُجَافِيْ جَنْبُہُ عَنْ فِرَاشِہِ إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْمُشْرِکِیْنَ الْمَضَاجِعُ جب مشرکین بستروں پر گہر ی نیند سورہے ہوتے ہیں اس وقت آپ عبادت میں ساری رات گزاردیتے ہیں اور آپ کا پہلو بستر سے دور رہتا ہے۔ یہ اشعار سن کر ان کی بیوی نے کہا: میں اللہ پر ایمان لاتی ہوں اور میں اپنی نگاہ کو غلط قرار دیتی ہوں۔ پھر صبح کو حضرت ابنِ رواحہ نے حضورﷺ کی خدمت میں جاکر یہ واقعہ سنایا تو حضورﷺ اتنا ہنسے کہ آپ کے دند انِ مبارک نظر آنے لگے۔1 حضرت حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو وائل ؓ سے کچھ پو چھنے گیا۔ انھوں نے کہا:ہم جنگِ صِفّین میں تھے تو ایک آدمی نے کہا: کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اللہ کی کتاب کی طرف بلائے جارہے ہیں؟ اس پر حضرت علی ؓ نے فرمایا: ہاں (میں نے