حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کمائی سود کی ہے اور سب سے بری کھانے کی چیز یتیم کا مال ہے۔ اور خوش قسمت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت حاصل کرے اور بد بخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بد بخت ہوا ہے۔ آخر کار تم میں سے ہر آدمی چار ہاتھ جگہ یعنی قبر میں جائے گا اور اعمال کا دارومدار آخری وقت کے عمل پر ہے۔سب سے بری روایتیں وہ ہیں جوجھوٹی ہو ں اور ہر آنے والی چیز قریب ہے۔ مؤمن کو برا بھلا کہنے سے آدمی فاسق ہوجاتا ہے اور مؤمن کو قتل کرنا کفر جیسا گناہ ہے اور مؤمن کے غیبت کرنا خداکی نا فرمانی ہے۔ اس کے مال کا احترام ایسے ہی ضروری ہے جیسے اس کے خون کا احترام ضروری ہے۔ جو اﷲ پر قسم کھاتاہے (مثلاً کہتاہے: اﷲکی قسم! فلاں جہنم میں ضرور داخل ہوگا) اﷲتعالیٰ اس کا جھوٹاہونا ضرور ثا بت کردیں گے (اور جس غلط بات کے ہونے کی قسم کھائی تھی اﷲتعالیٰ اس کے خلاف کریں گے)۔ جو دوسروں سے درگزر کرے گا اﷲتعالیٰ اس سے درگزر فر مائیں گے۔ جو اوروں کو معاف کرے گا اﷲتعالیٰ اسے معا ف فرمائیں گے۔ جو اپنا غصہ دبائے گا اﷲ اسے اجر دیں گے۔ جو مصیبت پر صبر کرے گا اﷲ اسے بدلہ دیں گے۔ جواپنے نیک اعمال سے دنیا میںشہرت چاہے گا اﷲتعالیٰ قیامت کے دن تمام انسانوں کو سنائیں گے کہ یہ عمل اخلاص سے نہیں کرتا تھا بلکہ شہرت کے لیے کر تا تھا۔ جو صبر کرے گا اﷲتعالیٰ اس کا اجر بڑھائیں گے۔ جو اﷲ کی نافرمانی کرے گا اﷲ اس کو عذاب دیں گے۔ اے اﷲ! میری اور میری اُمّت کی مغفرت فرما۔ اے اللہ! میری اور میری اُمّت کی مغفرت فرما۔ اے اﷲ! میری اور میری اُمّت کی مغفرت فرما۔ میں اپنے لیے اور تمہارے لیے اﷲسے مغفر ت طلب کر تا ہوں۔1 حضر ت عِیاض بن حِمار مَجا شعی ؓ فر ماتے ہیں: ایک دن حضورﷺ نے بیان فرمایا اور بیان میں ارشاد فرمایا: مجھے میرے ربّ نے اس با ت کا حکم دیا ہے کہ آج میرے ربّ نے مجھے جو کچھ سکھا یا ہے اور آپ لوگ اسے نہیں جا نتے ہو اس میں سے میں آپ لوگوں کوبھی سکھا ئوں۔اﷲتعا لیٰ نے فر ما یا ہے: میں نے جو مال اپنے بندوں کو دیا ہے وہ سارا ان کے لیے حلال ہے (لہٰذا کفارِ عرب نے سائبہ، وصیلہ، بحیرہ وغیرہ نام رکھ کر جو کچھ اپنے اوپر حرام کر لیا ہے وہ حرام نہیں ہوا بلکہ حلال ہے)۔ میں نے اپنے تما م بندوںکو کفر و شرک اور گناہوں سے پاک صاف دین اسلام پر پیدا کیا ہے، پھر شیطانوں نے آکر انھیں دینِ اسلام سے گمراہ کردیا اور جو میں نے ان کے لیے حلال کیا تھا وہ ان پر حرام کردیا اور انھیں اس با ت کا حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک کریں جن کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ پھر (میری بعثت سے پہلے)اﷲ تعا لیٰ نے تمام زمین والوں پر نظر ڈالی تو تمام عرب و عجم کو دیکھ کر اﷲ کو غصہ آیا (کیوںکہ سب کفر و شرک میں مبتلا تھے)، لیکن کچھ اہلِ کتاب ایسے تھے جو اپنے سچے دین پر قائم تھے اور اس میں انھوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی تھی۔ پھر اﷲ تعالیٰ نے فر مایا: (اے ہمارے نبی!) میں نے آپ کو اس لیے بھیجا ہے تاکہ میں آپ کا امتحان لوں (کہ آپ میری منشا پر چلتے ہیں یا نہیں) اور آپ کے ذریعے سے دو سروں کا امتحان لوں (کہ وہ آپ کی دعوت کو مانتے ہیں یا نہیں)۔ اور میں نے آپ پر ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی نہیں دھو سکتا (اس کی لکھائی مٹنے والی نہیں یعنی آپ کے سینے میں محفوظ رہے گی آپ کو بھولے گی نہیں)، اور آپ اسے سوتے اور جاگتے میں پڑھا کریں گے، یعنی دونوں حالتوں میں آپ کو پکا یاد رہے گا۔ پھر اﷲ تعالیٰ نے مجھے اس بات کا حکم دیا کہ میں قریش کو جلا دوں (یعنی انھیں اﷲ کی دعوت دوں، جو مانے گا وہ کامیاب ہوگا، جو نہیں مانے گا وہ برباد ہوگا دوزخ کی آگ میں جلے گا)۔ میں نے عرض کیا: اے میرے ربّ! پھر تو وہ میرا سر کچل دیں گے اور روٹی کی طرح چپٹا کر کے چھوڑیں گے۔ اﷲتعالیٰ نے فرمایا:آپ انھیں (مکہ سے) ایسے نکالیں جیسے انھوں نے آپ کو نکالا ہے۔ آپ ان سے جنگ کریں ہم آپ کی مدد کریں گے۔ آپ ان پر خرچ کریں ہم آپ پر خرچ کریں گے۔ آپ ان کی طرف ایک لشکر بھیجیں ہم اس جیسے (فرشتوں کے) پانچ لشکر بھیجیں گے۔ اور آپ اپنے