حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عامر بن رَبیعہ ؓ فر ماتے ہیں: میں نے حضورﷺکو بیا ن فر ماتے ہوئے سنا، آپ فر ما رہے تھے: جو مجھ پر درود بھیجے گا تو جب تک وہ درود بھیجتا رہے گا فر شتے اس کے لیے دعائے رحمت کر تے رہیں گے، اب چا ہے بندہ اپنے لیے (فرشتوں سے) تھوڑی دعا کر وائے چاہے زیا دہ۔3 حضرت عبداﷲ بن عمروؓ فر ماتے ہیں: ایک دن حضورﷺ نے ہم لوگو ں میں کھڑے ہوکر بیان فر مایا، آپ نے ارشاد فرمایا: جس آدمی کو اس بات سے خو شی ہو کہ اسے آگ سے دور کر دیا جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے، اسے چاہیے کہ اُسے اس حال میں موت آئے کہ اس کے دل میں اﷲ پر اور آخرت کے دن پر ایمان موجود ہو، اور لوگوں کے ساتھ وہ معا ملہ کرے جو اپنے ساتھ چاہتا ہے۔4 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضور ﷺ نے ہم لوگوں میں ایسا زبر دست بیان فرمایا کہ میں نے ویسا بیان کبھی نہیں سنا۔ پھر آپ نے فر مایا: جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم لوگ بھی وہ جان لو تو تمہارا ہنسنا کم ہو جائے اور رونا زیادہ۔ اس پر تمام صحابہؓاپنے چہروں پر کپڑے ڈال کر رونے لگے۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺکو اپنے صحابہؓکے با رے میں کو ئی شکایت پہنچی تو آپ نے بیان فر مایا اور ارشاد فر مایا: میرے سامنے جنت اور جہنم پیش کی گئی، اور آج میں نے (جنت اور جہنم دیکھ کر) جتنا خیر اور شر دیکھا ہے اتنا خیر وشر کبھی نہیں دیکھا، اور جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم بھی وہ جان لو تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔ چناںچہ حضورﷺکے صحابہ پر اس سے زیادہ سخت دن کوئی نہیں آیا، تمام صحابہ سر ڈھانک کر رونے لگے۔1 حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ نے بیان فر مایا اور بیا ن کرتے کرتے یہ آیت پڑھی: {اِنَّہٗ مَنْ یَّاْتِ رَبَّہٗ مُجْرِمًا فَاِنَّ لَہٗ جَہَنَّمَط لَا یَمُوْتُ فِیْھَا وَلَا یَحْیٰی آیت کا نشان}2 جو شخص(بغاوت کا) مجرم ہوکر اپنے ربّ کے پاس حاضرہوگا، سو اس کے لیے دوزخ (مقرر) ہے اس میں نہ مرے ہی گا اور نہ جیے ہی گا۔ تو حضورﷺنے فر مایا: جو اَصل دوزخ والے ہیں (اور ہمیشہ اس میں رہیں گے)وہ اس میں نہ مریں گے اور نہ ہی وہ زندوں میں شمار ہوںگے، لیکن وہ لوگ جو اَصل دوزخ والے نہیں ہیں (بلکہ گناہوں کی وجہ سے کچھ دن کے لیے دوزخ میں گئے ہیں) آگ ان کو کچھ جلائے گی، پھر سفارش کرنے والے کھڑے ہوں گے اور ان دوزخیوں کی سفارش کر یں گے، پھر ان کی جماعتیں بناکر انھیں دوزخ سے نکال کر نہرِحیات یا نہرِحیوان پر لایا جائے گا۔ یہ لوگ اس نہر میں ایسے اُگیں گے جیسے سیلاب کے لائے ہوئے کوڑے کر کٹ میں گھاس اُگتاہے۔3 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ نے ایک مرتبہ کھڑے ہوکر بیان فرمایا اور ارشاد فرمایا: اے لوگو!اﷲ ربُّ العالمین کے ساتھ اچھا گمان رکھو، بندہ اپنے ربّ کے ساتھ جیسا گمان رکھے گا اﷲاس کے ساتھ ایساہی معا ملہ کرے گا۔1 حضرت ابو زُہیر ثقفی ؓ فر ماتے ہیں:میں نے حضورﷺ کو بیان میںیہ فرماتے ہوئے سنا: