حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائیں گے، تو لات اور عزیٰ(بتوں) کو ماننے والے ان سے کہیں گے کہ جب تم بھی ہمارے ساتھ جہنم کی آگ میں ہو تو لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کہنے کا تمھیں کیا فائد ہ ہو ا؟ اس پر اللہ تعالیٰ کو مسلمانوں کے حق میں غصہ آجائے گا، تو اللہ تعالیٰ انھیں وہاں سے نکال کر نہرِ حیات میں ڈال دیں گے، جس سے ان کے جسم جہنم کی جلن سے ایسے صا ف ہوجائیں گے جیسے کہ چاند گرہن سے نکل کر صاف ہو جاتا ہے اور جنت میں داخل ہوجائیں گے اور جنت میں یہ لوگ جہنمی کے نام سے پکارے جائیں گے۔1 ایک روایت میں یہ ہے کہ چوںکہ ان کے چہروں میں کچھ سیاہی ہوگی اس لیے یہ لوگ جنت میں جہنمی کے نام سے پکارے جائیں گے۔ وہ عرض کریں گے: اے ربّ! تو ہمارا یہ نام ختم کردے۔ اللہ تعالیٰ انھیں جنت کی نہر میں نہانے کا حکم دیں گے۔ وہ اس نہر میں نہائیں گے تو (وہ سیاہی چلی جائے گی اور) ان کا یہ نام ختم جائے گا۔2 حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: اسلام بھی ایسے پرانا ہوجائے گا جیسے کپڑے کے نقش ونگار پر انے ہوجاتے ہیں۔ کسی کو معلوم نہ ہوگا کہ روزہ، صدقہ اور قربانی کیا چیز ہے۔ اللہ کی کتاب یعنی قرآن پر ایک رات ایسی آئے گی کہ اس کی ایک آیت بھی زمین پر باقی نہ رہے گی (فرشتہ ساری زمین سے سارا قرآن اٹھا کرلے جائے گا)۔ اور لوگوں کی مختلف جماعتیں باقی رہ جائیں گی جن کے بوڑھے مرد اور بوڑھی عورتیں کہیں گی: ہم نے اپنے آباؤاجداد کو اس کلمہلَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُپر پایا تھا، ہم بھی یہی کلمہ پڑ ھتے ہیں۔ حضرت صِلَہ (راوی) نے پوچھا کہ جب وہ لوگ یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ روزہ، صدقہ اور قربانی کیا چیز ہے، تو لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ پڑھنے سے انھیں کیا فائدہ ہوگا؟ حضرت حذیفہ نے ان سے اِعراض فرمالیا۔ حضرت صِلَہ نے دوبارہ پوچھا تو حضرت حذیفہ نے پھر اِعراض فرمالیا۔ جب تیسری مرتبہ پوچھا تو حضرت حذیفہؓ نے ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے صِلَہ! یہ کلمہ انھیں آگ سے نجات دے گا، یہ کلمہ انھیں آگ سے نجات دے گا، یہ کلمہ انھیں آگ سے نجات دے گا۔3 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ سب سے زیادہ معاملہ صاف رکھنے والا اور اللہ کو سب سے زیادہ جاننے والا وہ آدمی ہے جولَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ والوں سے سب سے زیادہ محبت کرنے والا اور ان کی سب سے زیادہ تعظیم کرنے والا ہو۔4 حضرت سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء ؓ کو کسی نے بتایا کہ حضرت ابوسعد بن مُنَبِّہ نے سو غلام آزادکیے ہیں۔ حضرت ابوالدرداء نے فرمایا: ایک آدمی کے مال میں سے سو غلام بہت زیادہ ہیں، لیکن اگر تم کہو تو میں تمھیں اس سے بھی زیادہ فضیلت والے (اعمال) بتادوں؟ ایک تو وہ ایمان جودن رات ہر وقت دل سے چمٹا ہوا ہو، اور دوسرے یہ کہ ہر وقت تمہاری زبان اللہ کے ذکرسے تر رہے۔1 حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جیسے اللہ تعالیٰ نے تمہاری روزی کو تمہارے درمیان تقسیم کیا ہے اسی طرح اخلاق کو بھی تمہارے درمیان تقسیم کیا ہے۔ اور اللہ تعا لیٰ مال تو اُسے بھی دے دیتے ہیں جس سے محبت ہو اور اسے بھی دے دیتے ہیں جس سے