حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺغزوۂ تبوک کے سفر میں حِجَر مقام میں ٹھہرے۔ وہاں آپ نے کھڑے ہو کر لوگوںمیں بیان فر مایا اور فرمایا : اے لوگو!تم اپنے نبی سے معجزوں کا مطالبہ نہ کرو۔ یہ حضرت صالح ؑ کی قوم کی جگہ ہے،انھوں نے اپنے نبی سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے لیے(معجزے کے طور پر)ایک اونٹنی بھیجیں۔ حضرت صالح ؑ نے ان کا یہ مطالبہ پورا کر دیا، چناںچہ وہ اونٹنی اس وسیع اور کشادہ راستہ سے پا نی پینے آتی تھی، اور اپنی با ری کے دن وہ اُن کا سارا پانی پی جا تی تھی اور جتنا دودھ پانی کے نا غہ والے دن دیتی تھی اتنا ہی پا نی کی باری والے دن بھی دیتی تھی، پھر اس وسیع راستے سے واپس چلی جا تی تھی۔پھر انھوں نے اس کی ٹانگیں کاٹ ڈالیں۔ اﷲنے انھیں تین دن کی مہلت دی اور اﷲ کا وعدہ جھو ٹا نہیں ہوتا۔ پھر اُن پر ایک (فرشتے کی) چیخ آئی اور اس قوم کے جتنے آدمی آسمان اور زمین کے درمیان تھے ان سب کو اﷲ تعالیٰ نے اس چیخ سے ہلاک کر دیا، صر ف ایک آدمی بچا جواس وقت اﷲ کے حَرم میں تھا۔ وہ اﷲکے حرم کی وجہ سے اﷲکے عذاب سے بچ گیا۔ کسی نے پو چھا:یا رسول اﷲ!وہ کون تھا؟آپ نے فر مایا:ابو رِغَال۔ 1 حضر ت حسن بن علیؓ فر ماتے ہیں: حضورﷺ غزوئہ تبوک کے دن منبر پر تشریف فرماہوئے اور اﷲکی حمد و ثنا بیان کی، پھر فر مایا: اے لوگو!میں تمھیں اسی با ت کا حکم دیتاہوں جس کا اﷲ تمھیں حکم دیتے ہیں اور اسی چیز سے تمھیں روکتاہوںجس سے اﷲ تمھیں روکتے ہیں، لہٰذا روزی کی تلاش میں درمیانہ راستہ اختیار کرو۔اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں ابو القاسم کی جان ہے! تم میں سے ہر آدمی کو اس کی روزی ایسے ڈھونڈتی ہے جیسے اسے اس کی موت ڈھونڈتی ہے۔اگر تمھیں روزی میںکچھ مشکل پیش آئے تو اﷲکی اطاعت والے اَعمال (تلاوت،دعا،ذکر،تو بہ، اِستغفار وغیرہ) کے ذریعہ آسانی طلب کرو۔2 حضرت عبداﷲبن عمروؓفرماتے ہیں: جب حضورﷺنے مکہ فتح کرلیا تو آپ نے فرمایا: اب تم ہر ایک سے اپنے ہتھیا ر روک لو اور کسی پر ہتھیا ر نہ چلائو، البتہ قبیلہ خُزاعہ والے قبیلہ بنوبکر پر ہتھیار اٹھا سکتے ہیں۔چناںچہ آپ نے بنو خُزاعَہ کو ہتھیار اٹھانے کی اجازت دے دی، لیکن جب عصر کی نماز پڑھ لی تو قبیلہ خزاعَہ سے فرمایا: اب تم بھی ہتھیارروک لو۔اگلے دن مُزْدَلِفہ میں خزاعہ کے ایک آدمی کو بنو بکر کا ایک آدمی ملا اس نے بنو بکر کا وہ آدمی قتل کردیا۔ حضور ﷺ کو جب یہ خبر ملی تو آپ بیان کے لیے کھڑے ہوئے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حضور ﷺ اپنی کمرسے بیتُ اﷲکے ساتھ سہارا لگائے کھڑ ے ہیں۔آپ نے فرمایا: لوگوں میں سے اﷲکاسب سے زیادہ دشمن وہ ہے جو حرم میں کسی کو قتل کرے یا اپنے قاتل کے علاوہ کسی اور کو قتل کرے یا زمانۂ جاہلیت کے قتل کے بدلے میں قتل کرے۔ ایک آدمی نے کھڑے ہوکر کہا: بے شک فلاں آدمی میرابیٹا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: کسی کو اپنا بیٹا بنا لینا اسلام میں (جائز)نہیں ہے۔ جاہلیت کی تمام باتیں اب ختم ہو چکی ہیں۔ اولاد عورت کے خاوند کی ہوگی (اگر وہ عورت باندی ہے تو اس کی اولاد باندی کے آقا کی ہوگی)اور زنا کرنے والے مرد کے لیے اَثْلَبْ ہے۔ صحابہ ؓ نے پوچھا:اَثْلَبْ کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: پتھر (یعنی زناکارکو پتھر مارمار کر مار دیا جائے گا)۔ اور فرمایا: فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہیے اورایسے ہی عصر کے بعد سورج ڈوبنے