حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ عَمَلِيْ صَالِحًا، وَاجْعَلْہٗ لَکَ خَالِصًا، وَلَا تَجْعَلْ لأَحَدٍ فِیْہِ شَیْئًا۔ اے اﷲ! میرے عمل نیک بنا دے، اور میرے عمل کو خا لص اپنے لیے بنادے،اور میرے عمل میں اور کسی کا ذرّہ بھر بھی حصہ نہ ہو نے دے۔ 2 حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ اپنی دعا میں یہ بھی کہا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ تَوَفَّنِيْ مَعَ الْأَبْرَارِ، وَلَا تَجْعَلْنِيْ فِي الْأَشْرَارِ، وَقِنِيْ عَذَابَ النَّارِ، وَأَلْحِقْنِيْ بِالْأَخْیَارِ۔ اے اﷲ! تو مجھے نیک لوگوں کے ساتھ موت دے، اور مجھے برے لوگوں میں سے نہ بنا،اور مجھے جہنم کے عذاب سے بچا، اور مجھے نیک اور بھلے لو گوں کے ساتھ شامل فر ما۔4 حضرت ابو العالیہ کہتے ہیں: میں اکثرحضرت عمر بن خطاب ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنتا: اَللّٰھُمَّ عَافِنَا وَاعْفُ عَنَّا۔ اے اﷲ! ہمیں عا فیت نصیب فر ما اور ہمیں معا ف فرما۔ 5 حضرت حفصہؓ فرماتی ہیں: میں نے اپنے والد (حضرت عمر ؓ) کو یہ کہتے سنا: اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِيْ قَتْلاً فِيْ سَبِیْلِکَ، وَوَفَاۃً فِيْ بَلَدِ نَبِیِّکَ۔ اے اﷲ!مجھے اپنے راستہ کی شہادت اور اپنے نبی ﷺ کے شہر کی موت نصیب فرما۔ میں نے کہا: آپ کو یہ دونو ںباتیں کیسے حاصل ہو سکتی ہیں؟ حضرت عمر ؓنے فرمایا:اﷲ جہاںچاہے اپنے فیصلہ کو وجوددے سکتا ہے۔1 حضرت عمر ؓنے یوں دعا کی: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِيْ ظُلْمِيْ وَکُفْرِيْ۔ اے اﷲ! میرے ظلم اور میرے کفر کو معاف فرما۔ ایک آدمی نے کہا:یہ ظلم کا لفظ تو ٹھیک ہے، لیکن کفر کا کیا مطلب؟ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: (قرآن میں ہے:) {إِنَّ الْاِنْسَانِ لَظَلُوْمٌ کَفَّارٌ آیت کا نشان}2 سچ یہ ہے کہ آدمی بہت ہی بے انصاف اور بڑا ہی ناشکرا ہے۔ (یعنی کفر سے ناشکری مراد ہے)۔3 حضرت ابو عثمان نہدی کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ بیت اﷲ کا طواف کررہے تھے میں نے یہ کہتے ہوئے سنا: اَللّٰھُمَّ إِنْ کَتَبْتَنِيْ فِي السَّعَادَۃِ فَأَثْبِتْنِيْ فِیْھَا، وَإِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِيْ فِي الشَّقَاوَۃِ فَامْحُنِيْ مِنْھَا، وَأَثْبِتْنِيْ فِي السَّعَادَۃِ؛ فَإِنَّکَ تَمْحُوْ مَا تَشَائُ وَتُثْبِتُ، وَعِنْدَکَ أُمُّ الْکِتَابِ۔