حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی۔ حضرت ابراہیم ؑ سب سے یک سو ہو کر ایک اﷲ کے ہو گئے تھے اور وہ مسلمان تھے اور مشرکوں میں سے نہیں تھے۔ 1 حضرت ابو سلّام کہتے ہیں: ایک صاحب حِمص کی مسجد میں سے گزرے۔ لوگوں نے کہا: اِنھوں نے نبی کریمﷺ کی خدمت کی ہے۔ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث بیان کریں جو حضورﷺ سے آپ نے براہِ راست سنی ہو، اور آپ کے اور حضورﷺ کے درمیان کوئی واسطہ نہ ہو۔ انھوں نے فرمایا: حضورﷺ نے فرمایا کہ جو بھی صبح اور شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہے گا تو اس کا اﷲ پر یہ حق (اﷲ کے فضل سے) ہوگا کہ اﷲ اسے قیامت کے دن راضی کرے: رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّبِالإِسْلاَمِ دِیْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیًّا۔ میں نے اﷲ کو ربّ، اسلام کو دین اور حضرت محمدﷺ کو نبی مان لیا اور میں اس پر راضی ہوں۔2 حضرت عبداﷲ بن عمرؓ فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ کو صبح اور شام کی دعائوں میں یہ دعا ہمیشہ پڑھتے ہوئے سنا، اور آپ نے اپنے انتقال تک اس دعا کو کبھی نہیں چھوڑا: اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِيْ دِیْنِیْ وَدُنْیَايَ وَأَھْلِيْ وَمَالِيْ۔ اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِيْ وَاٰمِن رَّوْعَاتِيْ۔ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِيْ مِنْ بَیْنِ یَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِيْ وَعَنْ یَّمِیْنِيْ وَعَنْ شِمَالِيْ وَمِنْ فَوْقِيْ، وَأَعُوْذُ بِعَظْمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِيْ۔ اے اﷲ!میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، اور میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں، اور اپنے دین اور دنیا میں اور اپنے اہل و عیال اور مال میں عافیت و سلامتی چاہتا ہوں۔ اے اﷲ! میرے عیوب کی پردہ پوشی فرما، اور میرے خوف اور پریشانی کو امن وامان سے بدل دے۔ اے اﷲ! آگے سے پیچھے سے دائیں سے بائیں سے اوپر سے میری حفاظت فرما، اور میں اس بات سے تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے اچانک نیچے سے (زمین میں دھنسا کر) ہلاک کر دیا جائے۔ 1 حضرت ابو بکرؓفرماتے ہیں: مجھے حضورﷺ نے اس بات کا حکم دیا کہ میں صبح اور شام اور رات کو بستر پر لیٹتے وقت یہ کلمات کہا کروں: اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ أَنْتَ رَبُّ کُلِّ شَيْئٍ وَمَلِیْکُہٗ، أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰـہَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُوْلُکَ۔ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِيْ وَشَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہٖ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِيْ سَوْئً ا أَوْ أَجُرَّہٗ إِلٰی مُسْلِمٍ۔ اے اﷲ! اے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمانے والے! ہر پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے! تو ہر چیز کا پرور دگار اور مالک ہے۔ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں،تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں، اور حضرت محمد (ﷺ) تیرے بندے اور رسول ہیں، اور میں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر اور پھندے سے، اور اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے نفس پر کسی برائی کا ارتکاب کروں یا کسی مسلمان پر کسی بُرائی کی تہمت لگائوں۔2 حضرت ابنِ مسعودؓفرماتے ہیں: نبی کریمﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: یارسول اﷲ! اﷲ کی قسم! مجھے اپنی جان،اپنے اہل و عیال اور مال کے بارے میں بہت ڈر رہتا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا:صبح اور شام یہ کلمات کہا کرو: