حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یَا مَنْ لَّا تَرَاہُ الْعُیُوْنُ، وَلَا تُخَالِطُہُ الظُّنُوْنُ، وَلَا یَصِفُہُ الْوَاصِفُوْنَ، وَلَا تُغَیِّرُہُ الْحَوَادِثُ، وَلَا یَخْشَی الدَّوَائِرُ، یَعْلَمُ مَثَاقِیْلَ الْجِبَالِ، وَمَکَائِیْلَ الْبِحَارِ، وَعَدَدَ قَطَرِ الْأَمْطَارِ، وَعَدَدَ وَرَقِ الْأَشْجَارِ، وَعَدَدَ مَا أَظْلَمَ عَلَیْہِ اللَّیْلُ وَأَشْرَقَ عَلَیْہِ النَّھَارُ، وَمَّا تُوَارِيْ مِنْ سَمَائٍ سَمَائٌ، وَلَا أَرْضٌ أَرْضًا، وَلَا بَحْرٌ مَّا فِيْ قَعْرِہٖ، وَلَا جَبَلٌ مَا فِيْ وَعْرِہٖ، اِجْعَلْ خَیْرَ عُمْرِيْ اٰخِرَہٗ، وَخَیْرَ عَمَلِيْ خَوَاتِیْمَہٗ، وَخَیْرَ أَیَّامِيْ یَوْمَ أَلْقَاکَ فِیْہِ۔ اے وہ ذات جس کو آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں اور کسی کا خیال وگمان اس تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ اوصاف بیان کرنے والے اس کے اوصاف بیان کرسکتے ہیں اور نہ حوادثِ زمانہ اس پر اثر انداز ہوسکتے ہیںاور نہ اسے گردشِ زمانہ سے کوئی اندیشہ ہے، جو پہاڑوں کے وزن اور سمندروں کے پیمانے اور بارش کے قطروں کی تعداد اور درختوں کے پتّوں کی تعداد کو جانتا ہے، اور وہ ان تمام چیزوں کو جانتاہے جن پر رات کی تاریکی چھاتی ہے اور جن پر دن روشنی ڈالتاہے، اور نہ اس سے ایک آسمان دوسرے آسمان کو چھپا سکتاہے اور نہ ایک زمین دوسری زمین کو، اور نہ سمندر اُن چیزوں کو چھپا سکتاہے جو اس کی تہہ میں ہیں اور نہ کوئی پہاڑ اُن چیزوں کو چھپا سکتاہے جو اس کی سخت چٹانوں میں ہیں۔ تُو میری عمر کے آخری حصے کو سب سے بہترین حصہ بنادے اور میرے آخری عمل کو سب سے بہترین عمل بنادے اور میرا بہترین دن وہ بنا جس دن میری تجھ سے ملاقات ہو۔ آپ نے ایک آدمی کے ذمہ لگایا کہ جب یہ دیہاتی نماز سے فارغ ہوجائے تو اسے میرے پاس لے آنا۔ چناںچہ وہ نماز کے بعد حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضور ﷺ کے پاس ایک کان سے کچھ سونا ہدیہ میں آیا ہواتھا۔حضورﷺ نے اس کو وہ سونا ہدیہ میں دیا، پھر اس سے پوچھا کہ اے اَعرابی! تم کون سے قبیلہ میں سے ہو؟ اس نے کہا:یا فرمائیں! بنی عامر بن صَعْصَعَہ قبیلہ میں سے ہوں۔ حضو ﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو میں نے تم کو یہ سونا کیوں ہدیہ کیاہے؟ اس نے کہا: یا رسول اللہ! ہماری آپ کی رشتہ داری ہے اس وجہ سے کیاہے۔ آپ نے فرمایا: رشتہ داری کا بھی حق ہوتاہے، لیکن میں نے تمھیں سونا اس وجہ سے ہدیہ کیا ہے کہ تم نے بہت عمدہ طریقہ سے اللہ کی ثنا بیان کی ہے۔1 حضرت عائشہؓفرماتی ہیں: میں نے حضورﷺ کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا: اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الطَّاھِرِ الطَّیِّبِ الْمُبَارَکِ الْأَحَبِّ إِلَیْکَ الَّذِيْ إِذَا دُعِیْتَ بِہٖ أَجَبْتَ، وَإِذَا سُئِلْتَ بِہٖ أَعْطَیْتَ، وَإِذَا اسْتُرْحِمْتَ بِہٖ رَحِمْتَ، وَإِذَا اسْتُفْرِجْتَ بِہٖ فَرَّجْتَ۔ اے اللہ! میں تجھ سے تیرے اس نام کے وسیلہ سے سوال کرتاہوں جو پاک، عمدہ، مبارک اور تجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔ جب تجھے اس کے ذریعہ پکاراجاتاہے تو تُو ضرور متوجہ ہوتا ہے۔ اور جب تجھ سے اس کے وسیلہ سے مانگا جاتاہے تو تُو ضرور دیتاہے۔ اورجب تجھ سے اس کے ذریعہ رحم طلب کیاجاتاہے تو تُو ضرور رحم فرماتاہے۔ اور جب اس کے وسیلہ سے تجھ سے کشادگی مانگی جاتی ہے توتُو ضرور کشادگی دیتاہے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: ایک دن حضورﷺ نے فرمایا:ـ اے عائشہ! کیا تمھیں پتا چلا کہ اللہ نے مجھے وہ نام بتادیاہے کہ جب اس نام کے وسیلہ سے اس سے دعا کی جاتی ہے تو وہ ضرور قبول فرماتاہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں!وہ نام مجھے بھی سکھادیں۔ آپ نے فرمایا: اے عائشہ! تجھے سکھانا مناسب نہیں۔ وہ فرماتی ہیں: میں ایک طرف ہوکر بیٹھ گئی، پھر میں کھڑی ہوئی اور حضورﷺ کے سرکا بوسہ لیا، پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے وہ نام سکھادیں۔