حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے ساتھ رہاکرتے تھے، کبھی آپ سے جدا نہیں ہوتے تھے تاکہ آپ کو جو ضرورت پیش آئے اس میں کام آسکیں۔ چناںچہ ایک دن میں آپ کی خدمت میں آیا تو آپ کہیں تشریف لے جارہے تھے۔ میں بھی آپ کے پیچھے ہولیا۔ آپ رُؤ سائے اَنصار کے ایک باغ میں تشریف لے گئے، اور نماز شروع کردی، اور سجدہ فرمایا اور بہت لمبا سجدہ کیا۔ میں رونے لگ پڑا، میں یہ سمجھا اللہ نے آپ کی روح قبض کرلی ہے۔ پھر آپ نے سراٹھاکر مجھے بلایا اور فرمایا: تمھیں کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے بہت لمبا سجدہ کیا جس کی وجہ سے مجھے اندیشہ ہوا کہ شاید اللہ نے اپنے رسول کی روح قبض کرلی ہے اور اب میں آپ کو کبھی بھی زندہ نہ دیکھ سکوں گا۔ آپ نے فرمایا: میرے ربّ نے مجھ پر میری اُمّت کے بارے میں ایک خاص فضل فرمایاہے اس کے شکرانے میں میں نے اتنا لمبا سجدہ کیا۔ اور وہ یہ ہے کہ میری اُمّت میں سے جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھیں گے اور اس کی دس برائیاں مٹادیں گے۔1 احمد اور حاکم کی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: حضرت جبرائیل ؑ نے مجھے کہا: کیا میں آپ کو خوش خبری نہ سنائوں؟ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ جو آپ پر درود بھیجے گا میں اس پر رحمت نازل کروں گا اور جو آپ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلام بھیجوں گا، اس لیے میں نے شکرانے میں اللہ کے لیے اتنا لمبا سجدہ کیا۔2 حضرت ابوطلحہ انصاری ؓ فرماتے ہیں: ایک دن حضورﷺ بہت خوش تھے اور خوشی کے آثار آپ کے چہرے پر نظر آرہے تھے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو آپ بہت ہی خوش ہیں اور خوشی کے آثار آپ کے چہرے پر نظر آرہے ہیں۔ فرمایا: جی ہاں، میرے پاس میرے ربّ کی طرف سے ایک فرشتہ آیا اور اس نے کہا: آپ کی اُمّت میں سے جو آپ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھیں گے اور اس کی دس برائیاں مٹادیں گے اور اس کے دس درجے بلند کردیں گے اور جواب میں اس پر اتنی ہی رحمت نازل کریں گے۔3 حضرت کعب بن عُجرہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ نے فرمایا: منبر کے قریب ہوجائو۔ ہم لوگ حاضر ہوگئے۔ جب حضورﷺ نے منبر کے پہلے درجہ پر قدم مبارک رکھاتو فرمایا: آمین۔ جب دوسرے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا: آمین۔ جب تیسرے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا: آمین۔ جب آپ فارغ ہوکر نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپ سے (منبر پر چڑھتے ہوئے) ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ اس وقت حضرت جبرئیل ؑ میرے سامنے آئے تھے۔ (جب میں نے پہلے درجہ پر قدم رکھا تو) انھوں نے کہا: ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان کا مبارک مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی ہو۔ میں نے کہا: آمین۔ پھر جب میں دوسرے درجہ پر چڑھاتو انھوں نے کہا: ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے آپ کا ذکر مبارک ہو اور وہ درود نہ بھیجے۔ میں نے کہا: آمین۔ جب میں تیسرے درجے پر چڑھا تو انھوں نے کہا: ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے اس کے