حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طبرانی میں یہ مضمون ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: کیا میں تمھیں ایسی زبردست چیز نہ بتائوں کہ اس کے کہنے پر تمھیں اتنا زیادہ ثواب ملے گا کہ اگر تم دن رات عبادت کرکے تھک جائو تو بھی اس کے ثواب تک نہ پہنچ سکو؟ میں نے کہا: ضرور بتائیں۔ آپ نے فرمایا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ آخر تک، لیکن یہ کلمات مختصر ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا: سُبْحَانَ اللّٰہِاسی طرح سے اور اَللّٰہُ أَکْبَرُ اسی طرح سے۔2 طبرانی کی دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: ان کلمات کو سیکھ لو اور اپنے بعد اپنی اولاد کو سکھائو۔ حضرت ابوالدرداء ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ نے مجھے دیکھا کہ میرے ہونٹ ہل رہے ہیں۔ فرمایا: اے ابوالدرداء! کیا پڑھ رہے ہو؟ میں نے کہا: اللہ کا ذکر کررہاہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا میں تمھیں ایسا ذکر نہ سکھائوں جو رات کے شروع سے دن تک اور دن کے شروع سے رات تک مسلسل ذکرکرنے سے اَفضل ہے؟ میں نے کہا: ضرور سکھائیں۔ فرمایا: سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ، سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ کُلِّ شَيْئٍ، سُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْأَ مَا أَحْصٰی کِتَابُہٗ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ مِلْأَ مَا خَلَقَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ مِلْأَ مَا اَحْصٰی کِتَابُہٗ۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں : میں ایک دن حلقہ میں حضورﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں ایک آدمی آیا، اور اس نے حضورﷺ کو اور لوگوں کو سلام کیا، اور کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ۔ حضور ﷺ نے جواب میں فرمایا: وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ جب وہ آدمی بیٹھا تو اس نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا أَنْ یُحْمَدَ وَیَنْبَغِيْ لَہٗ۔ میں اللہ کی ایسی تعریف کرتاہوں جو بہت زیادہ ہو، عمدہ اور بابرکت ہو، اور ایسی ہو جیسی ہمارے ربّ کو پسند ہے اور جیسی اس کی شان کے مناسب ہے۔ حضور ﷺ نے اس سے فرمایا: تم نے کیا کہا؟ اس نے دوبارہ وہی کلمات دہرادیے۔ آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! دس فرشتے ان کلمات کی طرف جھپٹے تھے، ان میں سے ہر ایک انھیں لکھنا چاہتاتھا لیکن انھیں سمجھ نہ آیا کہ انھیں کیسے لکھیں، اس لیے وہ کلمات لے کر اوپر اللہ ربُّ العزت کے دربار میں پہنچ گئے، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے جیسے کہے ہیں ویسے ہی لکھ دو۔1 حضرت ابو ایوب ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کی مجلس میں ایک آدمی نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ۔ تو حضور ﷺ نے پوچھا کہ یہ کلمات کس نے کہے؟ وہ آدمی خاموش رہا اور یوں سمجھا کہ یہ کلمات جو اچانک اس کی زبان سے نکلے ہیں یہ حضور ﷺ کو ناگوار گزرے ہیں۔ حضورﷺ نے پھر فرمایا: وہ کون ہے؟ اس نے ٹھیک بات ہی کہی ہے۔ اس پر اس آدمی نے کہا: میں نے کہے ہیں اور مجھے ان سے خیرکی اُمید ہے۔ فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! میں نے تیرہ فرشتوںکو دیکھا کہ وہ تمہارے ان کلمات کو اللہ کے دربار میں پیش کرنے کے لیے جھپٹ رہے ہیں۔2 حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے دیکھا کہ ایک آدمی کے پاس تسبیح ہے جس پر وہ اللہ کا ذکر کررہاہے۔ حضرت عمر ؓ نے