حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ذکر ان کے سارے بوجھ اتاردے گا اور وہ قیامت کے دن بالکل ہلکے پھلکے ہوکر اﷲکے سامنے حاضر ہوںگے۔3 حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضورﷺ کے ساتھ جارہے تھے کہ اتنے میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہاں ہیں آگے نکل جانے والے؟ صحابہ نے عرض کیا:کچھ لوگ آگے جاچکے ہیں اور کچھ لوگ پیچھے رہ گئے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: (سفر میں آگے نکل جانا مراد نہیں ہے، بلکہ) وہ آگے نکل جانے والے کہاں ہیں جو اﷲکے ذکر پر فریفتہ ہوں؟ جو جنت کے باغوں میں چرنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اﷲکا ذکر زیاد ہ کرے۔4 حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ قیامت کے دن اﷲ کے نزدیک کون سے بندے سب سے افضل درجہ والے ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو اﷲکا بہت زیادہ ذکر کرنے والے ہوں گے۔ حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! اﷲکے راستہ میں غزوہ کرنے والوں سے بھی زیادہ افضل ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں۔ اگر غازی اپنی تلوار کفار اور مشرکین پر اتنی زیادہ چلائے کہ وہ ٹوٹ جائے، اور وہ خود خون میں رنگا جائے تو بھی اﷲکا بہت زیادہ ذکرکرنے والے اس سے درجے میں افضل ہوں گے۔1 حضرت جابرؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کسی آدمی نے کوئی عمل ایسا نہیں کیا جو اﷲ کے ذکر سے زیادہ عذاب سے نجات دینے والا ہو۔ کسی نے عرض کیا کہ کیا اﷲ کے راستہ میں جہاد بھی اﷲ کے ذکر سے زیادہ نجات دینے والا نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، سوائے اس کے کہ مجاہد اپنی تلوار اتنی چلائے کہ وہ ٹوٹ جائے۔2 حضرت معاذ بن انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ سے ایک آدمی نے پوچھا: کون سا مجاہد سب سے زیادہ اجر والا ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اُن میں اﷲکا سب سے زیادہ ذکر کرنے والا ہے۔ پھر اس نے پوچھا: کون سا نیک بند ہ سب سے زیادہ اجر والا ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اﷲ کا سب سے زیادہ ذکر کرنے والا ہے۔پھر اس نے نماز، زکوٰۃ، حج اور صدقہ میں سے ہر ایک عمل کا ذکر کیا۔ حضورﷺ ہر ایک کے جواب میں یہی فرماتے رہے کہ جو اﷲکا سب سے زیادہ ذکر کرنے والا ہے۔ اس پر حضرت ابو بکرؓنے حضرت عمرؓسے فرمایا: اے ابو حفص! ذکر والے تو ساری خیر لے گئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: بالکل۔3 حضرت عبد اﷲبن بُسرؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا کہ اسلام کے نفلی اعمال بہت زیادہ ہیں، آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جسے میں مضبوطی سے پکڑلوں۔ آپ نے فرمایا: تمہاری زبان ہر وقت اﷲ کے ذکر سے تر رہے۔1 حضرت مالک بن یُخامرکہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبلؓنے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: حضور ﷺ سے جدائی کے وقت میری جو آخری گفتگو حضورﷺ سے ہوئی وہ یہ تھی کہ میں نے عرض کیا: کون سا عمل اﷲکو سب سے زیادہ محبوب ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تمہاری زبان اﷲکے ذکر سے تر ہو۔2