حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اِجمالاً ذکر ہوئی ہیں اور سنتِ رسول ﷺ نے ان سب کو کھول کر تفصیل سے بیان کیا ہے۔4 حضرت ابنِ مسعودؓنے فرمایا:تم میں سے جو کسی کی اِقتدا کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ حضرت محمد ﷺ کے صحابہ کی اِقتدا کرے، کیوںکہ وہ اس اُمّت میں سب سے زیادہ نیک دل، سب سے زیادہ گہرے علم والے، سب سے کم تکلف والے، سب سے زیادہ سیدھے طور طریقے والے اور سب سے زیادہ اچھی حالت والے تھے۔ ان لوگوں کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کی صحبت کے لیے اور اپنے دین کو قائم کرنے کے لیے چنا تھا۔ لہٰذا تم ان کے فضائل و درجات کا اعتراف کرو اور ان کے نقشِ قدم پر چلو، کیوںکہ وہ سیدھی راہ پر تھے۔1 حضرت حذیفہؓ فرمایا کرتے تھے: اے جماعتِ عُلما! اﷲسے ڈرو اور اپنے سے پہلے لوگوں کے راستہ کو پکڑے رکھو، میری زندگی کی قسم! اگر تم اس راستہ پر چلو گے تو تم دوسروں سے بہت آگے نکل جاؤ گے۔ اور اگر تم اسے چھوڑ کردائیں بائیں چلے جاؤگے تو تم بہت زیادہ بھٹک جاؤگے۔2 حضرت مصعب بن سعدکہتے ہیں: میرے والد جب مسجد میں نماز پڑھتے تو مختصر پڑھتے البتہ رکوع اور سجدہ پورا کرتے۔ اور گھر میں جب نماز پڑھتے تو نماز، رکوع اور سجدہ سب کچھ لمبا کرتے۔ میں نے کہا: اباجان! جب آپ مسجد میں نماز پڑھتے ہیں تو مختصر پڑھتے ہیں اور جب گھر میں نماز پڑھتے ہیں تو لمبی پڑھتے ہیں؟ انھوں نے کہا:اے میرے بیٹے!ہم امام ہیں، لوگ ہمارے پیچھے چلتے ہیں ہماری اِقتدا کرتے ہیں۔3 حضرت عبدا ﷲبن مسعودؓ نے فرمایا: تم اپنے سے پہلے لوگوں کے پیچھے چلو، اپنی طرف سے نئے نئے طریقے مت چلاؤ، (تمھیں عقل لڑانے کی ضرورت نہیں ہے) اﷲ کے رسول اور صحابہ تمھیں سب کچھ کرکے دے گئے ہیں۔4 حضرت عبداﷲبن مسعودؓنے فرمایا: حضرت ابوبکر اور حضرت عمرؓ سے محبت کرنا اور ان کی فضیلت کا اِعتراف کرنا دونوں سنت میں سے ہیں۔1 حضرت علیؓ نے فرمایا: اپنے زمانہ کے لوگوں کے نقشِ قدم پر چلنے سے بچو، کیوںکہ ایک آدمی جنت والوں کے عمل کرتا ہے، پھر اﷲکے علم کے مطابق وہ پلٹا کھا جاتا ہے اور دوزخ والوں کے عمل کرنے لگ جاتا ہے اور وہ دوزخی بن کرمرتا ہے۔ اور ایک آدمی دوزخ والوں کے عمل کررہا ہوتاہے، پھر وہ اﷲ کے علم کے مطابق پلٹا کھاجاتا ہے اور جنت والوں کے عمل کرنے لگ جاتا ہے اور جنتی بن کر مرتا ہے۔ اگر تم نے ضرور ہی کسی کے پیچھے چلنا ہے تو پھر تم ان لوگوں کے پیچھے چلو جن کا خاتمہ ایمان و اعمالِ صالحہ پر ہوچکا ہے اور وہ دنیا سے جاچکے ہیں۔ جو ابھی زندہ ہیں ان کے پیچھے مت چلو (کیوںکہ کسی زندہ انسان کے بارے میں اطمینان نہیں کیاجاسکتا نہ معلوم کب گمراہ ہوجائے)۔2