حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ جواب میں حضرت عمرؓنے ان حافظوں کو یہ نصیحتیں لکھیں: بسم اﷲالرحمن الرحیمـ یہ خط اﷲ کے بند ے عمر کی طرف سے حضرت عبد اﷲبن قیس (ابو موسیٰ اشعری) اور ان کے ساتھ جتنے حافظِ قرآن ہیں اُن سب کے نام ہے۔ سَلَامٌ عَلَیْکُمْ۔ اما بعد! یہ قرآن تمہاے لیے باعثِ اَجر، سببِ شرف و عزّت اور (آخرت میں کام آنے والا) ذخیرہ ہے۔ اس لیے تم اس کے پیچھے چلو (اپنی خواہشات کو قربان کر کے اس پر عمل کرو)، قرآن تمہارے پیچھے نہ چلے (یعنی قرآن کو اپنی خواہشات کے تابع نہ بناؤ)، کیوںکہ قرآن جس کے پیچھے چلے گا تو قرآن اسے گدی کے بل گرادے گا،پھر اسے آگ میں پھینک دے گا، اور جو قرآن کے پیچھے چلے گا قرآن اسے جنت الفردوس میں لے جائے گا۔ تم اس بات کی پوری کوشش کرو کہ قرآن تمہارا سفارشی بنے اور تم سے جھگڑا نہ کرے، کیوںکہ قرآن جس کی سفارش کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس سے قرآن جھگڑا کرے گا وہ آگ میں داخل ہوگا۔ اور یہ جان لوکہ قرآن ہدایت کا چشمہ اور علم کی رونق ہے اور یہ رحمان کے پاس سے آنے والی سب سے آخری کتاب ہے۔ اس کے ذریعہ سے اﷲتعالیٰ اندھی آنکھوںکو، بہرے کانوں کو اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کو کھولتے ہیں۔ اور جان لو کہ بندہ جب رات کو کھڑا ہوتا ہے اور مسواک کرکے وضو کرتا ہے، پھر تکبیر کہہ کر (نماز میں) قرآن پڑھتا ہے، تو فرشتہ اس کے منہ پر اپنا منہ رکھ کر کہتا ہے: اور پڑھ، اور پڑھ۔ تم خود پاکیزہ ہو اور قرآن تمہارے لیے پاکیزہ ہے۔ اور اگر وہ وضو کرے لیکن مسواک نہ کرے تو فرشتہ اس کی حفاظت کرتا ہے اور اسی تک محدود رہتا ہے، اس سے آگے کچھ نہیں کرتا۔ غور سے سنو! نماز کے ساتھ قرآن کا پڑھنا محفوظ خزانہ اور اﷲ کا مقر ر کردہ بہترین عمل ہے، لہٰذا جتنا ہو سکے زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھو۔ نماز نور ہے، اور زکوٰۃ دلیل ہے، اور صبر روشن اور چمک دار عمل ہے، اور روزہ ڈھال ہے، اور قرآن تمہارے لیے حجت ہوگا یا تمہارے خلاف، لہٰذا قرآن کا اکرام کرو اور اس کی توہین نہ کرو، کیوںکہ جو قرآن کا اکرام کرے گا اﷲ اس کا اکرام کرے گا اور جو اس کی توہین کرے گا اﷲ اس کی توہین کرے گا۔ اور جان لو کہ جو قرآن پڑھے گا اور اسے یاد کرے گا اور اس پر عمل کرے گا اور جو اس میں ہے اس کا اتباع کرے گا تو اس کی دعا اﷲکے ہاں قبول ہوگی۔ اگر اﷲ چاہے گا تو اس کی دعا دنیا میں پوری کردے گا، ورنہ وہ دعا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ ہوگی۔ اور جان لو کہ جو کچھ اﷲ کے پاس ہے وہ ان لوگوں کے لیے بہتر اور ہمیشہ رہنے والا ہے جو ایمان والے اور اپنے ربّ پر توکل کرنے والے ہیں۔1 حضرت ابو کِنانہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ ؓ نے قرآن کے حافظوں کو جمع کیا، ان کی تعداد تقریباً تین سوتھی۔ پھر حضرت ابو موسیٰ نے قرآن کی عظمت بیان کی اور فرمایا: یہ قرآن تمہارے لیے باعثِ اجر ہوگا، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تمہارے لیے بوجھ اور وبال بن جائے، لہٰذا تم قرآن کا اتباع کرو(اپنی خواہشات کو قربان کرکے اس پر عمل کرو)۔ قرآن کو اپنے تابع نہ کرو، کیوںکہ جو قرآن کے تابع ہوگا اسے قرآن جنت کے باغوں میں لے جائے گا، اور جو قرآن کو اپنے تابع کرے گا تو قرآن اسے گدی کے بل گرا کر آگ میں پھینک دے گا۔1 حضرت ابو اَسود دِیلی کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ ؓ نے قرآن کے حافظوں کو جمع کیا اور فرمایا: میرے پاس اندر صرف قرآن کے حافظوں کو ہی لاؤ۔ چناںچہ ہم تقریباً تین سو حافظ اُن کی خدمت میں اندر گئے۔ پھر انھوں نے ہمیں نصیحت کی اور فرمایا: تم لوگ