حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بڑھاؤ اﷲتعالیٰ تمہاری خیر کو بڑھائے اور تم سے محبت کرے اور جو تم سے محبت کرتا ہے اس سے بھی محبت کرے۔ اور مسائل کو ہمارے سامنے دہراتے رہا کرو، کیوںکہ مسائل کے آخری حصے کا ثواب پہلے حصے کی طرح ہے۔ اور اپنی گفتگو میں اِستغفار شامل کرلیا کرو۔3 حضرت ابو نضرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سعیدؓ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمیں حدیثیں لکھ کردے دیں۔ فرمایا: ہرگز لکھ کر نہیں دیں گے، ہم ہرگز حدیث کو قرآن نہیں بنائیں گے، بلکہ تم ہم سے حدیثیں ایسے لو جیسے ہم نے نبی کریم ﷺ سے (بغیر لکھے ہوئے زبانی)لی تھیں۔ اور حضرت ابو سعیدؓ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ حدیثیں آپس میں دہرایا کرو، کیوںکہ اس طرح پختہ یاد ہوجاتی ہیں۔ 1 حضرت ابو سعیدؓ نے فرمایا: حدیثوں کا آپس میں مذاکرہ کرتے رہا کرو، اس سے حدیثیں اچھی طرح یاد ہو جاتی ہیں۔2 حضرت علیؓ نے فرمایا: حدیثوں کا آپس میں مذاکرہ کرتے رہا کرو، کیوںکہ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو تمام حدیثیں بھول جاؤگے۔3 ابنِ عبدالبر کی روایت کے شروع میں یہ بھی ہے کہ آپس میں ایک دوسرے سے ملتے رہا کرو۔ حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا: حدیثوں کا آپس میں مذاکرہ کرتے رہو، کیوںکہ مذاکرہ کرنے سے حدیثیں زندہ رہتی ہیں یعنی یاد رہتی ہیں۔4 حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا: علم کا پڑھنا پڑھانا نفل نماز کا ثواب دلاتا ہے۔ اور حضرت ابنِ عباسؓ نے فرمایا: رات کے کچھ حصے میں علم کا آپس میں مذاکرہ کرنا مجھے رات بھر عبادت کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔5 حضرت ابنِ عمرؓفرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓنے حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے فرمایا: اے ابو حسن! کئی مرتبہ آپ حضورﷺ کی مجلس میں موجود ہوتے تھے اور ہم غائب ہوتے تھے، اور کبھی ہم موجود ہوتے تھے اور آپ غیر حاضر۔ تین باتیں میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا آپ کو وہ معلوم ہیں؟ حضرت علیؓ فرمایا: وہ تین باتیں کیا ہیں؟ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ایک آدمی کو ایک آدمی سے محبت ہوتی ہے، حالاںکہ اس نے اس میں کوئی خیر کی بات نہیں دیکھی ہوتی اور ایک آدمی کو ایک آدمی سے دوری ہوتی ہے، حالاںکہ اس نے اس میں کوئی بری بات نہیں دیکھی ہوتی اس کی کیا وجہ ہے؟ حضرت علیؓنے فرمایا: اس کا جواب مجھے معلوم ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ انسانوں کی روحیں اَزل میں ایک جگہ اکٹھی رکھی ہوئی ہیں وہاں وہ ایک دوسرے کے قریب آکر آپس میں ملتی ہیں۔ جن میں وہاں آپس میں تعارف ہوگیا ان میں یہاں دنیا میں اُلفت ہوجاتی ہے اور جن میں وہاں اَجنبیت رہی ہو یہاں دنیا میں ایک دوسرے سے الگ رہتے ہیں۔ حضرت عمرؓنے فرمایا: یہ ایک بات کا جواب مل گیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ آدمی