حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ نے فرمایا: جس کے دیکھنے سے تمھیں اﷲ یاد آئے اور جس کی گفتگو سے تمہارے علم میں اضافہ ہو اور جس کے عمل سے تمھیں آخرت یاد آئے۔2 حضرت قُرّہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ مجلس میں تشریف فرما ہوتے تو آپ کے صحابہ آپ کے پاس کئی حلقے بنا کر بیٹھ جاتے (اور آپس میں سیکھنے سکھانے لگ جاتے اور جب ضرورت پڑتی تو حضورﷺ سے پوچھ لیتے)۔3 حضرت یزید رَقاشی کہتے ہیں کہ جب حضرت انس ؓ ہمیں حدیث سناتے تو یہ بھی فرماتے:یہ حدیث ایسے نہیں سیکھی جاتی تھی جس طرح تم اور تمہارے ساتھی کرتے ہیں کہ ایک آدمی بیٹھ جاتا ہے اور سب اس کے گرد جمع ہوجاتے ہیں اور وہ ان میں بیان کرتا ہے، بلکہ صحابۂ کرام ؓ فجر کی نماز سے فارغ ہوکر کئی حلقے بنالیتے، اور ان حلقوں میں قرآن پڑھتے اور فرائض اور سنتیں سیکھتے۔4 حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں: میں مہاجرین کی ایک جماعت میں ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اور ہمارے پاس کپڑے بہت کم تھے جس کی وجہ سے ہم ایک دوسرے کی اَوٹ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ہمارے ایک قاری قرآن پڑھ رہے تھے اور ہم سب اﷲ کی کتاب سن رہے تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں جس نے میری اُمّت میں ایسے لوگ بھی بنائے ہیں کہ مجھے اپنے آپ کو ان کے پاس بٹھائے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حضور ﷺ کے تشریف لانے پر گول حلقہ بن گیا اور سب نے چہرے حضورﷺ کی طرف کر لیے، لیکن آپ نے میرے علاوہ اور کسی کو نہیں پہچانا۔ پھر حضورﷺنے فرمایا: اے فُقرائے مہاجرین! تمھیں خوش خبری ہو کہ تمھیں قیامت کے دن پورا نور حاصل ہوگا اور تم ما ل داروں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوجاؤ گے اور یہ آدھا دن پانچ سو برس کا ہوگا۔1 حضرت عبداﷲ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کا اپنی مسجد میں دو حلقوں پر گزر ہوا۔ ایک حلقہ والے دعا میں اور اﷲ سے راز ونیاز کی باتوں میں لگے ہوئے تھے، اور دوسرے حلقہ والے دینی علم سیکھ سکھارہے تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا: دونوں حلقوں والے خیر پر ہیں، لیکن ایک حلقہ والے دوسرے سے بہتر ہیں۔ یہ تو اﷲ سے دعا کررہے ہیں اور اس سے راز ونیاز میں لگے ہوئے ہیں، اگر اﷲ چاہے گا تو ان کو دے گا اور اگر چاہے گا تو نہیں دے گا۔ یہ دوسرے حلقہ والے سیکھ رہے ہیں اور جسے نہیں آتا اسے سکھارہے ہیں اور مجھے تو سکھانے والا بناکر ہی بھیجا گیا ہے۔ پھر آپ آکر ان کے پاس بیٹھ گئے۔2 حضرت ابو بکر بن اَبی موسیٰ کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰؓ عِشا کے بعد حضرت عمر بن خطابؓ کے پاس آئے۔ حضرت عمرؓ نے پوچھا:کیسے آناہوا؟ حضرت ابو موسیٰ ؓ نے کہا: آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔ حضرت عمرؓنے فرمایا: اس وقت؟ حضرت ابوموسیٰؓ نے کہا:ہاں، ایک ضروری دینی مسئلہ ہے۔ چناںچہ حضرت عمرؓ ان کے پاس بیٹھ گئے اور دونوں بہت دیر تک باتیں کرتے رہے۔ جب باتوں سے فارغ ہوئے تو حضرت ابو موسیٰ ؓ نے کہا: اے امیر المؤمنین! تہجد کی نماز پڑھ لیں۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا:ہم تو نماز میں ہی