حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں نے عرض کیا: یمن والے تو اُجڈ لوگ ہیں اور وہ ایسے مقدمات میرے پاس لائیں گے جن کا صحیح فیصلہ مجھے معلوم نہیں ہوگا تو پھر میں کیا کروں گا؟ حضورﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: جاؤ اﷲ تمہارے دل کو (صحیح فیصلہ کی) ہدایت دے دے گا اور تمہاری زبان کو (صحیح فیصلہ پر) جمادے گا۔ چناںچہ (حضورﷺ کی اس دعا کا یہ اثر ہوا کہ) اس دن سے لے کر آج تک مجھے کبھی بھی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں کوئی شک یا تردّد نہیں ہوا۔ 1 حضرت انس ؓفرماتے ہیں کہ یمن والے حضورﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا: ہمارے ساتھ ایسا آدمی بھیج دیں جو ہمیں قرآن سکھائے۔ حضورﷺ نے حضرت ابو عبیدہ ؓ کا ہاتھ پکڑ کر انھیں یمن والوں کے ساتھ بھیج دیا اور فرمایا: یہ اس اُمّت کے امین ہیں۔2 ابنِ سعد کی روایت میں یہ ہے کہ یمن والوں نے حضورﷺ سے یہ مطالبہ کیا کہ حضورﷺ ان کے ساتھ ایک آدمی ایسا بھیج دیں جو انھیں سنت اور اسلام سکھائے۔ حضرت ابو بکر بن محمدبن عمرو بن حزم کہتے ہیں کہ یہ ہمارے پاس حضورﷺ کی تحریر ہے، جو حضورﷺ نے لکھ کر حضرت عمر و بن حزمؓ کو اس وقت عطافرمائی تھی جب حضور ﷺ نے انھیں اس لیے یمن بھیجا تھا تاکہ وہاں والوں میں دین کی سمجھ پیدا کریں اور انھیں سنت سکھائیں اور ان سے صدقات وصول کریں، اور انھیں تحریر لکھ کردی اور انھیں ہدایات بھی دیں۔ تحریر میں یہ تھا: بسم اﷲالرحمن الرحیم یہ اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے تحریر ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ}1 ’’اے ایمان والوں! عہدوں کو پورا کرو‘‘۔ (حضرت) محمد رسول اﷲ(ﷺ) عمر وبن حزم کو یمن بھیج رہے ہیں اور ان سے یہ عہد لے رہے ہیں کہ وہ اپنی تمام باتوں میں اﷲ سے تقویٰ اختیار کریں گے، کیوںکہ اﷲ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کریں اور نیک کردار ہوں۔2 حضورﷺ نے حضرت معاذ اور حضرت ابو موسیٰؓکو یمن بھیجا اور دونوں کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو قرآن سکھائیں۔3 حضرت عمار بن یاسر ؓ فرماتے ہیں: مجھے حضورﷺ نے قیس کے ایک قبیلے کی طرف بھیجا تاکہ میں انھیں اسلام کے اَحکام سکھاؤں۔ میں نے وہاں جاکر دیکھا تو وہ تو بِد کے ہوئے اونٹوں کی طرح تھے۔ ان کی نگاہیں ہر وقت اوپر اٹھی رہتی تھیں، اور ان کو بکری اور اونٹوں کے علاوہ اور کوئی فکر نہیں تھا۔ اس لیے میں حضورﷺ کی خدمت میں واپس آگیا تو حضورﷺ نے فرمایا: اے عمار! کیا کرکے آئے ہو (اپنی کار گزاری سناؤ)؟ میں نے ان کے تمام حالات سنائے اور ان میں جو لاپرواہی اور غفلت تھے وہ بھی بتائی۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے عمار! کیا میں تمھیں ان سے بھی زیادہ عجیب لوگ نہ بتاؤں جو کہ ان باتوں سے واقف تھے جن سے یہ ناواقف ہیں، لیکن پھر بھی وہ ان کی طرح غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔4