حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت انسؓفرماتے ہیں کہ چند لوگوں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آکر کہا: ہمارے ساتھ چند آدمی بھیج دیں جو ہمیں قرآن و سنت سکھائیں۔ چناںچہ حضورﷺ نے ان کے ساتھ انصار کے ستّر آدمی بھیج دیے جن کو (حافظِ قرآن ہونے کی وجہ سے) قُرّا کہا جاتا تھا۔ ان میں میرے ماموں حضرت حرامؓ بھی تھے۔ یہ لوگ قرآن پڑھتے تھے، اور رات کو ایک دوسرے سے سنتے سناتے تھے اور علم حاصل کرتے تھے، اور دن میں پانی لاکر مسجد میں رکھ دیتے اور جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لاتے اور انھیں بیچ کر اہلِ صُفّہ اور فُقَرائے صحابہ کے لیے کھانا خرید کر لاتے۔ حضورﷺ نے ان حضرات کو ان لوگوںکے پاس بھیج دیا۔ وہ لوگ ان کے آڑے آئے اور انھیں اس جگہ پہنچنے سے پہلے ہی قتل کردیا۔ تو ان لوگوں نے کہا: اے اﷲ! ہماری طرف سے ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچادے کہ ہم تیرے پاس پہنچ گئے ہیں، اور ہم تجھ سے راضی ہیں اور تو ہم سے راضی ہے۔ اور پیچھے سے آکر میرے ماموں حضرت حرا م کو ایک آدمی نے ایسا نیزہ مارا جو پار نکل گیا۔ حضرت حرامؓ نے کہا: ربِّ کعبہ کی قسم! میں تو کامیاب ہوگیا۔ حضورﷺ نے اپنے بھائیوں سے فرمایا: تمہارے بھائی شہید کردیے گئے ہیں اور انھوں نے یہ دعا مانگی ہے کہ اے اﷲ! ہماری طرف سے ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم تیرے پاس پہنچ گئے ہیں، اور ہم تجھ سے راضی ہیں اور تو ہم سے راضی ہے۔2 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے فرمایا: میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی ہم دونوں قبیلہ بنو اُمیّہ بن زید کے محلّہ میں رہتے تھے جو کہ مدینہ کے علاقہ عوالی میں تھا۔ اور ہم دونوں باری باری حضورﷺ کی خدمت میں جاتے تھے، ایک دن وہ جاتا اور ایک دن میں۔ جب میں جاتا تو اس دن کی وحی وغیرہ کی تمام خبریں لاکر میں اس انصاری کو سنادیتا، جب وہ جاتا تو وہ آکر اس دن کی تمام خبریں مجھے سنادیتا۔ چناںچہ میرا انصاری ساتھی اپنی باری والے دن حضور ﷺ کی خدمت میں گیا اور واپس آکر اس نے بہت زور سے میرا دروازہ کھٹکھٹایا اور زور سے کہا: کیا عمر اندر ہیں؟ میں گھبرا کر اس کے پاس باہر آیا۔ اس نے کہا: بہت بڑی بات پیش آگئی ہے(کہ حضور ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے)۔ میں حضرت حفصہ ؓ کے پاس گیا تو وہ رورہی تھیں۔ میں نے پوچھا: کیا تم سب کو حضور ﷺ نے طلاق دے دی ہے؟ انھوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں۔ پھر میں حضورﷺ کی خدمت میں گیا اور میں نے کھڑے کھڑے عرض کیا: کیا آپ نے اپنی عورتوں کو طلاق دے دی ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: نہیں۔ میں نے (خوشی سے) کہا: اﷲ اکبر۔1 حضرت براءؓفرماتے ہیں: ہم سب نے حضورﷺ کی ہر حدیث نہیں سنی، کیوںکہ ہماری جائیداد اور دنیاوی مشاغل بھی تھے(جن کو وقت دینا پڑتا تھا)، اور اس زمانے میںلوگ جھوٹ نہیں بولتے تھے، اس لیے جو مجلس میں حاضر ہو کر حضورﷺ سے حدیث سن لیتا وہ غائب کو سنادیتا۔2 حضرت براءؓ فرماتے ہیں:ہم نے ہر حدیث حضورﷺ سے نہیں سنی (کچھ سنی ہیں اور کچھ نہیں سنی ہیں)۔ ہم لوگ اونٹ چرانے