حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہم نے فطرتِ اسلام، کلمۂ اِخلاص، اپنے نبی حضرت محمدﷺ کی سنت اور ابراہیم ؑ کی ملت پر صبح کی سب سے یکسو ہو کر ایک اﷲ کے ہوگئے تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے۔ اور شام کو بھی یہ دعا پڑھیں (صرف أَصْبَحْنَا کی جگہ أَمْسَیْنَا کہہ لیں)۔1 حضرت سعدؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ہمیں یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے جس طرح استاد بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے: اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوْذُ بِکَ أَنْ أُرَدَّ إِلٰی أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔ اے اﷲ! میں بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ مجھے ناکارہ عمر کی طرف پہنچا دیا جائے، اور دنیا کے فتنوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتاہوں۔2 حضرت حارث بن نوفلؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں مرجانے والے کے لیے یہ دعا سکھائی: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِإِخْوَانِنَا وَأَخَوَاتِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِنَا، وَأَلِّفْ بَیْنَ قُلَوْبِنَا۔ اَللّٰھُمَّ ہٰذَا عَبْدُکَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، وَلَا نَعْلَمُ إِلَّا خَیْرًا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِہٖ مِنَّا، فَاغْفِرْ لَنَا وَلَہٗ۔ اے اﷲ! ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی مغفرت فرما، اور ہمارے آپس کے تعلقات کو ٹھیک فرما، اور ہمارے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت پیدا فرما۔ اے اﷲ! یہ تیرا بندہ فلاں بن فلاں ہے، ہمیں تو یہی معلوم ہے کہ یہ بہت نیک تھااور آپ اسے ہم سے زیادہ جانتے ہیں، آپ ہماری اور اس کی مغفرت فرمادیں۔ اپنی جماعت میں میں سب سے چھوٹا تھا۔ میں نے عرض کیا: اگر مجھے اس کی کوئی نیکی معلوم نہ ہو تو؟ حضورﷺ نے فرمایا: تو تم وہی کہو جو تمھیں معلوم ہے۔3 حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ جب رمضان شریف آتا تو حضور ﷺ ہمیں دعا کے یہ کلمات سکھاتے تھے: اَللّٰھُمَ سَلِّمْنِيْ لِرَمَضَانَ، وَسَلِّمْ رَمَضَانَ لِيْ، وَسَلِّمْہُ لِيْ مُتَقَبَّلًا۔ اے اﷲ! مجھے رمضان کے لیے صحیح سالم رکھ اور رمضان کو میرے لیے صحیح سالم رکھ (یعنی چاند وقت پر نظر آئے بادل وغیرہ نہ ہوں) اور پھر اسے قبول بھی فرما۔1 حضرت سَلامہ کِندی کہتے ہیں: حضرت علی ؓ لوگوں کو نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنے کے لیے یہ کلمات سکھاتے تھے: اَللّٰھُمَّ دَاحِيَ الْمَدْحُوَّاتِ! وَبَارِئَ الْمَسْمُوْکَاتِ! وَجَبَّارَ الْقُلُوْبِ عَلٰی فِطْرَتِھَا! شَقِیْقِھَا وَسَعِیْدِھَا! اِجْعَلْ شَرَائِفَ صَلَوَاتِکَ، وَنَوَاحِيَ بَرَکَاتِکَ، وَرَأْفَۃَ تَحَنُّنِکَ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ، الْخَاتِمِ لِمَا سَبَقَ، وَالْفَاتِحِ لِمَا أُغْلِقَ، وَالْمُعِیْنِ عَلَی الْحَقِّ بِالْحَقِّ، وَالدَّامِغِ لِجَیْشَاتِ الْأَبَاطِیْلِ، کَمَا حُمِّلَ فَاضْطَلَعَ بِأَمْرِکَ بِطَاعَتِکَ، مُسْتَوْفِزًا فِيْ مَرْضَاتِکَ، غَیْرَ نَکِلٍ عَنْ قَدَمٍ، وَلَا وَھِنٍ فِيْ عَزْمٍ، وَاعِیًا لِوَحْیِکَ، حَافِظًا لِّعَھْدِکَ، مَاضِیًا عَلَی نِفَاذِ أَمْرِکَ، حَتّٰی أَوْریٰ قَبَسًا لِّقَابِسٍ۔ بِہٖ ہُدِیَتِ الْقُلُوْبُ بَعْدَ خَوْضَاتِ الْفِتَنِ وَالْإِثْمِ، وَأَبْھَجَ مُوْضِحَاتِ الْأَعْلَامِ وَمُنِیْرَاتِ الْإِسْلَامِ وَنَائِرَاتِ الْأَحْکَامِ۔ فَھُوَ أَمِیْنُکَ الْمَأْمُوْنُ، وَخَازِنُ عِلْمِکَ الْمَخْزُوْنِ، وَشَھِیْدُکَ یَوْمَ الدِّیْنِ، وَبَعِیْثُکَ نِعْمَۃً، وَرَسُوْلُکَ بِالْحَقِّ رَحْمَۃً۔