حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ اس کے مالک کو) سرخ اونٹ (دینے) کے لیے بلا رہاہو؟ اس پر حضو ر ﷺ نے فرمایا: تمھیں تمہارا اونٹ نہ ملے۔ مسجدیں تو جن کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں بس انھی کے لیے استعمال ہونی چاہییں (اور گمشدہ چیز کا اعلان ان کاموں میں سے نہیں ہے)۔2 حضرت ابنِ سیرین یا کوئی اور صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابنِ مسعودؓ نے مسجد میں ایک آدمی کو گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنا تو حضرت ابنِ مسعود ؓ نے اسے ڈانٹ کر خاموش کردیا اور فرمایا: ہم کو اس سے روکا گیاہے۔3 حضرت ابنِ سیرین کہتے ہیں کہ حضرت اُبی بن کعبؓ نے ایک آدمی کو مسجد میں اپنی گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنا تو حضرت اُبیؓ اس پر ناراض ہوئے، تو اس آدمی نے کہا: اے ابوالمُنذِر! آپ تو ایسی سخت بات نہیں کیا کرتے تھے۔ تو فرمایا: (مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرنے والے پر) ایسے ہی (غصہ) کرنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔4 حضرت سائب بن یزیدؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں سویا ہوا تھا کسی نے مجھے کنکری ماری (جس سے میری آنکھ کھل گئی)، تو میں نے دیکھا کہ وہ حضرت عمر بن خطاب ؓ ہیں۔ انھوں نے فرمایا: جاؤ اور ان دونوں کو میرے پاس لے آؤ۔ چناںچہ میں ان دونوں کو حضرت عمرؓ کے پاس لے آیا۔ حضرت عمرؓ نے پوچھا: تم دونوں کون ہو؟ انھوں نے کہا:ہم طائف کے ہیں۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: اگر تم دونوں اس شہر کے ہوتے تو میں تم کو دردناک سزا دیتا، تم رسول اﷲ ﷺ کی مسجد میں آواز بلند کررہے ہو۔5 حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابؓ نے ایک آدمی کی (اونچی) آواز مسجد میں سنی تو فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تم کہاں ہو؟ کیا تم جانتے ہو کہ تم کہاں ہو؟ اور اونچی آواز کرنے پر حضرت عمرؓنے یوں ناگواری کا اظہار فرمایا۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓجب بھی مسجد میں تشریف لاتے تو اونچی آواز سے یہ اعلان فرماتے کہ مسجد میں شور کرنے سے بچو۔دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضرت عمرؓ بلند آواز سے فرماتے:مسجد میں بے کار باتوں سے بچو۔2 حضرت ابنِ عمرؓفرماتے ہیںکہ حضرت عمر ؓنے مسجد میں شور کرنے سے منع فرمایا اور فرمایا: ہماری اس مسجد میں آواز بلند نہ کی جائے۔3 حضرت سالمکہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓنے مسجد کے ساتھ ایک چبوترہ بنایا جس کا نام بُطَیحاء رکھا۔ اور فرماتے تھے کہ جو آدمی شور مچانا چاہے یا شعر پڑھنا چاہے یا آواز بلند کرنا چاہے اسے چاہیے کہ وہ (مسجد سے) باہر اس چبوترے پر چلا جائے۔4 حضرت طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ کسی جرم میں پکڑ کر ایک آدمی کو حضرت عمر ؓ کے پاس لایا گیا تو انھوں نے فرمایا: تم دونوں اسے مسجد سے باہر لے جاؤ اور وہاں اسے مارو۔5 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فجر کی اذان اور اِقامت کے درمیانی وقفے میں کچھ لوگوں کو مسجد کی قبلہ والی دیوار کے ساتھ کمر لگا کر بیٹھے ہوئے دیکھا تو فرمایا: تم لوگ فرشتوں اور ان کی نماز کے درمیان حائل نہ ہو۔6 حضرت عبداﷲ بن عامر اَلہانی کہتے ہیں کہ حضرت حابس بن سعد طائیؓ کو حضور ﷺ کی صحبت کا شرف حاصل تھا۔ ایک مرتبہ وہ