حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضر ت نافع کہتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے ستون سے لے کر مقصورہ (امام کے لیے بنائے جانے والے کمرہ) تک مسجد میں اضافہ کیا اور فرمایا: اگر میں نے حضورﷺ کا یہ ارشاد نہ سنا ہوتا کہ ہمیں اپنی مسجد کو بڑھانا چاہیے تو میں ہر گز نہ بڑھاتا۔3 حضر ت نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ نے انھیں بتایا کہ مسجد حضور ﷺ کے زمانے میں کچی اینٹ سے بنی ہوئی تھی۔ اس کی چھت کھجور کی ٹہنیوں کی تھی اور اس کے ستون کھجور کے تنوں کے تھے۔ حضرت ابوبکرؓ نے مسجد میں کوئی اضافہ نہ کیا۔ البتہ حضرت عمر ؓ نے اس میں اضافہ کیا، اور حضورﷺ کے زمانے میں جیسی کچی اینٹ اور کھجور کی ٹہنیوں سے بنی ہوئی تھی ویسی ہی بنائی اور اس کے ستون لکڑی کے ہی بنائے۔ پھر حضرت عثمان ؓ نے اسے بدل دیا، اور اس میںبہت زیادہ اضافہ کیا، اور اس کی دیواریں منقّش پتھروں اور چونے سے بنائیں، اور اس کے ستون منقّش پتھروں کے اور اس کی چھت ساکھو کی لکڑی کی بنائی۔1 حضرت ابنِ عمرؓفرماتے ہیں کہ حضورﷺکے زمانے میں آپ کی مسجد کے ستون کھجور کے تنوں کے تھے اور مسجد پر کھجور کی ٹہنیوں سے سایہ کیا ہوا تھا۔ پھر حضرت ابوبکر ؓ کے زمانۂ خلافت میں یہ کھجور کے تنے اور ٹہنیاں بوسیدہ ہو کر ریزہ ریزہ ہونے لگیں، تو انھیں ہٹا کر حضرت ابو بکرؓ نے نئے کھجور کے تنے اور نئی ٹہنیاں لگادیں۔ پھر یہ ستون حضرت عثمان ؓ کے زمانۂ خلافت میں بوسیدہ ہوگئے، تو انھیں ہٹا کر حضرت عثمانؓ نے ان کی جگہ پکی اینٹیں لگادیں جو اَب تک لگی ہوئی ہیں۔2 ’’مسلم‘‘ میں یہ روایت ہے کہ حضرت محمود بن لبید کہتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفّانؓ نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے اسے پسند نہ کیا، کیوںکہ وہ چاہتے تھے کہ مسجد کو اسی حالت پر رہنے دیں۔ تو حضرت عثمان ؓ نے فرمایا کہ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو اﷲکے لیے مسجد بنائے گا، اﷲتعالیٰ اس کے لیے اسی جیسا محل جنت میں بنائے گا۔ حضرت مطّلب بن عبداﷲ بن حنطبکہتے ہیں کہ جب ۲۴ھ میں حضرت عثمان بن عفّانؓ خلیفہ بنے، تو لوگوں نے ان سے مسجد بڑھانے کی بات کی اور یہ شکایت کی کہ جمعہ کے دن جگہ بہت تنگ ہوجاتی ہے، حتیٰ کہ انھیں مسجد سے باہر میدان میں نماز پڑھنی پڑتی ہے۔ حضرت عثمانؓ نے اس بارے میں حضورﷺ کے اہل الرائے صحابہؓ سے مشورہ کیا تو سب کا اس پر اتفاق ہوا کہ پرانی مسجد کو گرا کر اس میں اضافہ کردیا جائے۔ چناںچہ حضرت عثمان ؓ نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی، پھر منبر پر تشریف فرما ہوکر پہلے اﷲکی حمد و ثنا بیان فرمائی، پھر فرمایا: اے لوگوں! میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا ہے کہ میں حضورﷺ کی مسجد کو گرا کر اس میں اضافہ کردوں اور میں گواہی دیتا ہوںکہ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو اﷲ کے لیے مسجد بنائے گا اﷲ اس کے لیے جنت میں محل بنائیںگے اور یہ کام مجھ سے پہلے ایک بہت بڑی شخصیت بھی کرچکی ہے۔ حضرت عمر بن خطّابؓ نے مسجد کو بڑھایا بھی تھا اور اسے نئے سرے سے بنایا بھی تھا، اور میں اس بارے میں حضورﷺ کے اہل الرائے صحابہ سے مشورہ بھی کرچکا ہوں۔ ان سب کا اس پر اتفاق ہے کہ مسجد کو گرا کر نئے سرے سے بنایا جائے اور اس میں توسیع بھی کردی جائے۔