حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھتاتھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تمھیں کیا معلوم اسے اس کی نمازوں نے کہا ں تک پہنچا دیا؟ پھر حضورﷺ نے اس موقع پر فرمایا کہ نمازکی مثال ایسی ہے کہ کسی کے دروازے پر ایک نہر ہوجس کا پانی جاری، گہرا اور میٹھا ہو، اور وہ روزانہ اس میں پانچ مرتبہ غسل کرے، تو تمہارا کیا خیال ہے کہ کیا اس کی میل میں سے کچھ باقی رہے گا؟ 2 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیںکہ قبیلہ قُضاعہ کی شاخ بنوبَلِی کے دوآدمی ایک ساتھ مسلمان ہوئے۔ ان میں سے ایک صاحب جہاد میں شہید ہوگئے اوردوسرے صاحب کا ایک سال بعد انتقال ہوا۔ حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ وہ صاحب جن کا ایک سال بعد انتقال ہو ا تھا اُن شہید سے بھی پہلے جنت میں داخل ہوگئے، تو مجھے بڑا تعجب ہوا (کہ شہید کا درجہ تو بہت اونچاہے وہ جنت میں پہلے داخل ہوتے)۔ میں نے حضور ﷺ سے خود عرض کیا یا کسی اور نے عرض کیا تو حضورِاقدسﷺ نے فرمایا کہ جن صاحب کا بعد میں انتقال ہو ا ان کی نیکیاں نہیں دیکھتے کتنی زیادہ ہوگئیں۔ ایک رمضان المبارک کے پورے روزے بھی ان کے زیادہ ہوگئے، اور چھ ہزار اور اتنی اتنی رکعتیں نمازکی ایک سال میں ان کی بڑھ گئیں۔ 1 ابنِ ماجہ اور ابنِ حبان کی روایت کے آخر میں یہ بھی ہے کہ ان دونوں کے درجوں میں اتنا فرق ہے جتنا زمین وآسمان کے درمیان۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ مسجد میں حضورﷺ کے ساتھ نماز کا انتظار کررہے تھے کہ ایک آدمی نے کھڑے ہوکر حضورﷺ سے عرض کیا کہ مجھ سے گناہ ہوگیا ہے۔ حضور ﷺ نے اس سے منہ پھیر لیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو اس آدمی نے کھڑے ہو کر دوبارہ وہی بات کہی۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیاتم نے ہمارے ساتھ یہ نماز نہیں پڑھی اور کیا تم نے اس نماز کے لیے اچھی طرح وضو نہیں کیا؟ اس نے کہا: کیوں نہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ نماز تیرے اس گناہ کا کفارہ ہے۔ 2 حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر پوچھا کہ سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: نماز۔ اس نے پوچھا: پھر کیا؟ حضورﷺ نے فرمایا: نماز۔ اس نے پوچھا: پھر کیا؟ حضورﷺ نے فرمایا: نماز۔ تین دفعہ حضورﷺ نے یہی جواب دیا۔ جب اس نے حضورﷺ سے باربار یہی سوال کیا تو حضورﷺ نے فرمایا: نماز کے بعد افضل عمل جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ اس آدمی نے کہا: میرے والدین حیات ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: میں تمھیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کاحکم دیتا ہوں۔ ا س آدمی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر اور نبی بنا کر بھیجا ہے! میں جہاد ضرور کروں گا اور دونوں کو چھوڑ جاؤں گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اسے تم مجھ سے زیادہ جانتے ہو (کہ تمہارے والدین محتاج خدمت ہیں یا نہیں اور تمہارے علاوہ کوئی اور خدمت کرنے والا ہے یانہیں)۔1 حضرت عمرو بن مُرّہ جہُنی ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! ذرا مجھے یہ بتا ئیں کہ اگر میں اس بات کی گواہی دوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، اور پانچوں نمازیں پڑھوں، اور