احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہے تو کیا دیکھتا ہے کہ اپنے کان پکڑے ہوئے ہیں۔ یہ سن کر مختار صاحب کی طرف سے ۱۶؍فروری ۱۹۰۴ء کو دوسرا اشتہار شائع ہوا۔ جس میں میری نسبت غلط بیانی ظاہر کرکے چندگواہان کے نام زیر اشتہار درج کئے ہیں اور زبانی یہ بھی فرمایا کہ مسماۃ شاہ جہان طوائف کا سارا خاندان گواہ ہے۔ (سبحان اﷲ تانت باجی اور راگ بوجھا کیسے ثقہ اور معتمد ومستند شرعی گواہ ہیں) یہ کلمات شاید مختار صاحب سے شیفتگی اور خود رفتگی کی حالت میں سرزد ہوئے ہیں۔ پھر جو گواہ مختار صاحب نے اشتہار میں درج کئے ہیں بجز بیدم شاہ کے جو بندی جان طوائف کا لڑکا ہے وہ لوگ انکار کرتے ہیں۔ اور جس وقت مجھ سے اور مختار صاحب سے گفتگو ہوئی یہ لوگ واقعی موجود نہ تھے۔ خدا ایسی جھوٹی باتوں سے بچائے جیسا وہ اپنے پاک کلام سورہ حجرات:۶ میں فرماتا ہے ’’یا ایہا الذین امنوا ان جائکم فاسق بنباء فتبینوا ان تصیبوا قوماً بجہالۃ فتصبحوا علی ما فعلتم نادمین‘‘ مورخہ ۱۶؍ذوالحجہ ۱۳۲۱ھ راقم مدنی شاہ وارثی بقلم خود۔ ایڈیٹر …تعجب ہے کہ مختار صاحب نے مدنی شاہ اور حاجی وارث علی شاہ کو مرزا قادیانی کا راسخ الاعتقاد مرید مشتہر نہیں کیا اور ایک نوع سے تو درحقیقت دونوں کو مرزا قادیانی کا مرید بنا ہی دیا کیونکہ جب بقول مختار صاحب مدنی شاہ نے مرزاقادیانی کو مسیح علیہ السلام کے درجے پر پہنچا ہوا بتایا ہے۔ یعنی مرزا قادیانی کے درجے کی تصدیق کی ہے تو وہ اچھے خاصے مرزائی مومن بن گئے ہیں۔ اب الحکم یا البدر میں بزمرہ بیعت کنندگان مدنی شاہ اور حاجی وارث علی کا نام کیوں شائع نہ ہو۔ مدنی شاہ صاحب نے بقول ملاّ عبدالقیوم، مرزا اور سر سید احمد خان دونوں کی نسبت حاجی وارث علی شاہ صاحب سے استفسار کا ذکر کیا مگر مختار صاحب سرسید کا ذکر کھا گئے۔ کیونکہ اس صورت میں ان کو بھی مسیح علیہ السلام کے درجہ پر ماننا پڑتا۔ حالانکہ مرزا قادیانی سرسید کو گالیاں دے چکے ہیں۔ اور دیتے ہیں اگرچہ یہ کور نمکی ہے کیونکہ مرزائی مذہب سرسید ہی کی جوتیوں کا طفیل ہے اور انہیں کے اقاویل سے تراشا گیا ہے۔ پھر جب مرزا قادیانی براہ راست مامور من اﷲ بلکہ آسمانی باپ کے لے پالک ہیں تو ان کو کسی شہادت کی کیا ضرورت اور اگر ضرورت ہے تو حاجی وارث علی شاہ صاحب مرزا قادیانی سے بہت بڑھے ہوئے بلکہ ان کے آسمانی باپ ہیں کیونکہ ان کی شہادت اور مہر کے بغیر لے پالک کا تبنیت نامہ جائز اور ثابت نہیں ہوسکتا۔ پس اب تمام مرزائی بلکہ خود مرزا قادیانی حاجی وارث علی شاہ صاحب پر ایمان لائیں۔