احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کیونکہ اس دن مرزائیوں کا وہ الہامی مقدمۂ فوجداری جو منجانب حکیم فضل الدین بھیروی برخلاف مولوی کرم الدین دائر تھا۔ اور جو ایک سال دو ماہ سے چل رہا تھا اور جس کی نسبت مرزا قادیانی بہت سی فتح اور نصرت کے الہامات بارش کی طرح چھما چھم برسا چکے تھے اور قادیانی آرگن الحکم مطبوعہ ۱۰ و۳۰؍جون و۱۰؍اگست ۱۹۰۳ء میں بڑے زوروشور سے وہ سب الہام درج ہوچکے تھے۔ جس میں فتح اور کامیابی کی تاویلیں چھپ چکی تھیں۔ تمام مرید شیخ چلی کے خیالات پیر جی سے سن کر بہت خوش ہورہے تھے اور دور دراز سے سفر طے کرکے فتح کی آواز سننے کے لئے آئے ہوئے تھے۔ اچانک بابو چندولال صاحب بی اے مجسٹریٹ درجہ اول گورداسپور کی عدالت سے خارج کیا گیا۔ پھر تو رنگ فق ہوگئے۔ چہروں پر مردنی سی چھا گئی اور سب امیدیں فتح وظفر کی خاک میں مل گئی۔ الہام کی قلعی کھل گئی۔ انصاف مجسم مجسٹریٹ کا فیصلہ سن کر سب لوگ بہت خوش ہوئے کہ مجسٹریٹ صاحب نے واقعی اپنی دماغی اور الٰہی برکت سے (جوخدا کی طرف سے ان کو ملی ہے تاکہ وہ جھوٹ اور سچ کا فیصلہ دیں جس کے لئے خدا نے ان کو اس عہدے تک پہنچایا ہے۔) دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کرکے دکھایا کہ دیسی حکام بھی ایسی باریک ودقیق پیچیدگیوں کو بہت آسانی سے دریافت کرلیتے ہیں اور نہ صرف یہی بلکہ اپنی الٰہی اور خداداد لیاقتوں کا ثبوت دیتے ہیں۔ یعنی رعایا کی بہتری کرنا اور حق داروں کا حق پہنچانا اور گورنمنٹ کے قوانین کے تابع ہونا کاش جس طرح اس دیسی حاکم نے اس مقدمہ کی پیچیدگی کو بخوبی سمجھا اور فیصلہ دیا۔ اسی طرح باقی حکام بھی کیا کریں۔ اب ہم مرزائیوں سے دریافت کرتے ہیں کہ کیوں بھئی۔ فتح ونصرت کس کو ہوئی اور تاویلیں اور الحکم کے خشک الفاظ اور گیدڑ بھبھکیاں کہاں گئیں؟ باقی مقدمات کاکیوں انتقال کرانا چاہتے ہو؟ کیوں مرزا قادیانی سے تاویل نہیں کراتے ﷲ دوسرے مقدمات بھی گورداسپوربھی کرانا تاکہ ہم اپنے ناظرین کو الہامی مقدمات کا حال سناتے رہیں۔ (الراقم بی اے شرف گورداسپور پنجاب) ۴ … مقدمات گورداسپور پنجاب سماچار! نامہ نگار سراج الاخبار لکھتا ہے کہ مرزائیوں کی درخواست انتقال مقدمات محکمہ صاحب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بہادر سے نامنظور ہوکر جب مسلیں عدالت ماتحت میں واپس آئیں تو عدالت نے فریقین کو نوٹس حاضری ۱۶فروری بھیج دئیے مرزا قادیانی بھی تعمیل نوٹس کے باعث گورداسپور