احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
شتاب روی سے ملک عدم میں نہ پہنچتے۔ پھر معلوم نہیں مہلت سے آپ کی کیا مراد ہے۔ مہلت سے مراد آزمائش ہے۔ یعنی خدائے تعالیٰ منصف ہے۔ ظالم نہیں وہ ہر طرح حجت قائم کرتا ہے اور سیدھی راہ بتاتا ہے جب کوئی گمراہ گمراہی سے باز نہیں آتا تو سزا لازم ہوجاتی ہے۔ مرزا قادیانی اپنی بعثت کی مدت ۳۰؍سال بتاتے ہیں یہ خبر نہیں کہ دنیا میں کوئی مفتری ۳۰؍ہزار سال بھی جئے تو مہلت نہیں ؎ تا قیامت زندگی آخر فنا بات یہ ہے کہ آپ اور آپ کے پیرومرشد درحقیقت مہلت کے معنی ہی نہیں سمجھے۔ اس نئے مہدی کے پھانسی پانے پر تو مرزائیوں کو عبرت ہونی چاہئے تھی نہ کہ مسرت۔ کیا معنی کہ اگر ہندوستان میں برٹش گورنمنٹ کی عملداری نہ ہوتی یا آپ کابل وغیرہ اسلامی سلطنت میں رہ کر مفتری علی اﷲ بنتے تو یقیناً آپ کو اتنی مہلت بھی نہ ملتی جتنی عبداللطیف اور رحمت علی کو ملی۔ برٹش گورنمنٹ کو دعائیں دو جس کی بدولت اللّے تللّے دوڑ رہے ہیں وہ خوب جانتی ہے کہ مہدی صرف حمقاء ہیں۔ حشرات الارض کی طرح پیدا ہو رہے ہیں اور پیدا ہوں گے۔ مرزاقادیانی نے اپنی مہدیت موعودیت کا دارمدار غالباً اس پر رکھا ہے کہ جو مفتری علی اﷲ جلد مر جائے وہ جھوٹا ہے اور جو زیادہ مدت جئے وہ سچا ہے۔ مرزا قادیانی کو یقین ہے اور شاید آسمانی باپ نے الہام کردیا کہ تمام مہدی مرجائیں گے اور لے پالک سب کے بعد مرے گا اب ہم مرزائیوں کو ہوشیار اور خبردار کرتے ہیں اورمرزا قادیانی کی صداقت کا معیار بتاتے ہیں کہ اگر مرزا قادیانی لندنی مسیح مسٹرپکٹ اور فرانسیسی مسیح ڈاکٹر ڈوئی کی حیات میں مر گئے تو وہ دونوں مسیح سچے اور مرزا قادیانی جھوٹے اور اگر مرزا قادیانی زندہ رہے اور وہ دونوں ان کی زندگی میں مر گئے تو مرزا قادیانی بیچ کھیت اور باون تولے پاؤرتی سچے۔ اگر مرد میدان ہو تو مجدد السنہ مشرقیہ سے معاہدہ کرو تاکہ سال دو سال ہی میں صدق کذب کھل جائے اور خدا کی عنایت سے یہ ہم پیشین گوئی کرتے ہیں کہ مرزا قادیانی گور کا حریرہ ہیں اور قبر میں پائوں لٹکائے بیٹھے ہیں۔ مسٹر پکٹ اورڈاکٹر ڈوئی اب تو مرزا قادیانی کی چھاتی پر مونگ دل رہے ہیں۔ ان کے مرنے کے بعد مرزائیوں کی چھاتی پر پھونک لیں گے۔ الامینوں کی رسی درار بھی ہوئی تو کیا ہوگا، وہی ہوگا جو عوام میں ضرب المثل ہے کہ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔ (ایڈیٹر)