احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
خداکا حکم تو ٹل نہیں سکتا ورنہ ساری خدائی سے جہاد اٹھ جاتا حالانکہ جہاد برابر جاری ہے۔ صومالی لینڈ میں برٹش گورنمنٹ جہاد کررہی ہے۔ پچھلے دنوں مقدونیا کے باغیوں پر سلطان ٹرکی نے جہاد کیا اور عنقریب انشاء اﷲ دنیا کے بعض حصوں میں نہایت سخت جہاد ہونے والا ہے اگر جہاد کا وجود دنیا میں نہ ہو تو کوئی سلطنت قائم نہیں رہ سکتی۔ چوروں اور ڈاکوئوں اور بدمعاشوں اور قاتلوں کو گرفتار کرنا اور سزا دینا بھی جہاد ہے جو تمام سلطنتوں کے خلاف نہیں۔ ہاں مسخرے آسمانی باپ نے لے پالک کے نام ایسا نادر شاہی حکم بھیجا ہوگا۔ یہ عجیب بات ہے کہ تلوار کا جہاد تو بند ہوگیا ہے مگر قلم اور زبان کا جہاد بند نہیں ہوا جو تلوار کے جہاد سے سخت تر ہے۔ جراحات السنان لہا التیام ولا یلتام ما جرح اللسان یعنی بھال کے زخم بھر جاتے ہیں مگر زبان کے زخم نہیں بھرتے۔ لے پالک جو سالہا سال سے دنیا کے تمام مذاہب پر قلم کا جہاد کررہا ہے اور ہر مذہب کے بزرگوں کی مذمت کرکے اہل مذاہب کے دلوں کو نوک قلم سے چھلنی بنا رہا ہے تو آسمانی باپ نے یہ جہاد جائز کردیا ہے۔ حالانکہ قرآن مجید میں بت پرستوں کو برا کہنے سے بھی روکا گیا ہے۔ پڑھو ’’لاتسبوا الذین یدعون من دون اﷲ الآیہ‘‘ مگر لے پالک کو پرانے قرآن سے کیا غرض اس کو تو نئے باپ کا نیا حکم چاہئے۔ میری بددعا سے فلاں مارا جائے گا کیا یہ کلجبا پن اورسیف زبانی کا یہ دعویٰ جہاد نہیں میرے ساتھ طاعون کا لشکر آیا ہے اور میں اپنے منکروں کو اس کے ہاتھوں ہلاک کررہا ہوں کیا یہ دعویٰ جہاد نہیں اپنے نفس پر جہاد نہیں کیا جاتا۔ ہر دم یہی دھن تیار ہے کہ میری بات نیچی نہ ہو۔ میں ذلیل نہ ہوں جو کچھ میں چاہوں وہی ہو۔ میں بروزی ہوں میں خدا کا متبنی ہوں بلکہ ’’انا ربکم الاعلیٰ‘‘ مگر خدائے تعالیٰ ایسے متکبر اور مغرور کو ذلت پر ذلت دے رہا ہے۔ اس کی رعونت کا سر کچل رہا ہے جس طرح فرعون بے عون کا سر کچلا۔ آپ خود جہاد کررہے ہیں اور برٹش گورنمنٹ کو خوشامد کے شیشے میں اتار رہے ہیں کہ میں جہاد کے خلاف ہوں اور میں نے جہاد بند کردیا ہے۔ بھلا اس بکواس کو پوچھتا کون ہے جو جہاد آپ کے ذہن میں ہے نہ وہ ظالمانہ جہاد اسلام میں ہے نہ مسلمانوں کے خواب وخیال میں نہ خود گورنمنٹ کے قیاس وگمان میں۔ جو جہاد ظالموں پر کیا جاتا ہے وہ صورۃً جہاد ہے مگر معنی ً عین