احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
مختلف تحریروں میں اپنے کو خاتم الخلفاء کہتے ہیں۔ اگر خلفاء کے معنی انبیاء کے لیتے ہیں جیسا کہ حضرت آدم علیہ السلام کی نسبت کلام مجید میں وارد ہوا ہے کہ ’’انی جاعل فی الارض خلیفہ‘‘ تو دو خاتم ہو نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ ختم ایک امر بسیط ہے جو متجزی اور منقسم نہیں ہوسکتا۔ قرآن تو یہ کہتا ہے کہ آنحضرتa خاتم ہیں اور مرزا قادیانی کہتے ہیں خاتم ہوں یا شاخشانے درحقیقت پورپرانے جغادری آسمانی باپ کے نکالے ہوئے ہیں۔ غریب لے پالک تو معصوم جمعہ جمعہ آٹھ دن کی پیدائش نہ ابھی منہ کی دال جھڑی نہ دودھ کے دانت ٹوٹے۔ بالکل پیر نابالغ۔ پس آسمانی باپ ہی کو طاعون ملعون یا افغانی بغدے کے حوالے کردینا چاہئے۔ کیونکہ سارا فساد اسی کھوٹ کا ہے اور اگر خلیفہ کا مرتبہ نبی سے گرا ہوا ہے یا خلیفہ سے مراد مسلمانوں کو کھنڈے استرے سے مونڈنے والا اور پوچارا دے کر کھونٹی تک کو صاف کرنے والا ہے تو یہ صفت واقعی مرزا قادیانی پر صادق آتی ہے لیکن اس صورت میں آپ نبی نہیں رہتے اوربروزی رسالت ونبوت قادیان کے پزادے یا اصطبل سے کھونٹا اکھاڑ کر بھاگتی ہے اور مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ تو چل میں بھی آیا ؎ وہ خلیفہ جی جو کل پھرتے تھے سب کو مونڈتے آج ان کی بھی ضمیمہ میں حجامت ہوگئی پھر آپ مثیل المسیح اور موعود مسیح ہونے کے مدعی ہیں مگر عیسی مسیح نے کہاں کہا ہے کہ میں خاتم الخلفاء یا خاتم الانبیاء ہوں۔ اگر مرزا قادیانی کا ایمان فی الحقیقت قرآن پر ہے تو مسیح اپنے خاتم ہونے کا انکار کرتے ہیں۔ پڑھو ’’اذقال عیسیٰ بن مریم یا بنی اسرائیل انی رسول اﷲ الیکم مصدقا لما بین یدی من التوراۃ ومبشراً برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ یعنی اے بنی اسرائیل میں تمہاری ہی طرف رسول ہوں تصدیق کرتا ہوں توراۃ کی جو میرے ہاتھ میں ہے اور بشارت دیتا ہوں۔ ایسے رسول کی جو میرے بعد آئے اس کا نام احمد ہوگا۔ یہی انجیل میں ہے کہ میرے بعد فارقلیط (تسلی دینے والا) آئے گا لیکن مرزا قادیانی کا ایمان توراۃ وانجیل پر کیوں ہونے لگا جبکہ قرآن پر بھی نہیں۔ اور یہ صاف ثابت ہے کہ آنحضرتa بنی اسماعیل میں سے ہیں نہ کہ بنی اسرائیل میں سے تعجب ہے کہ اصل مسیح تو خاتم الانبیاء نہ ہو اور مثیل مسیح خاتم الانبیاء ہوجائے اور اگر مرزا قادیانی یہ کہیں کہ میں انبیاء بنی اسرائیل کا خاتم ہوں تو اپنے مرزائیوں کو بنی اسرائیل ثابت کریں اور امام الزمان ہونے کا دم چھلا کاٹ کر پھینک دیں ورنہ خاتم الخلفاء بننے اور بنانے سے تائب