احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کرامتوں اور خوارق پر مشتمل تھا کسی قدر سامعین کی تفریح کا کام دیا۔ جب کرامات کے ذیل میں یہ فرمایا کہ مرزا قادیانی کی دعاسے فلاں شخص کے بدن پر بہت سی پھنسیاں نکل آئیں تو جو لوگ بہت دیر سے اونگھ رہے تھے۔ وہ بھی بہت ہنسے اور غنیمت سمجھا کہ آخر کا حصہ دل خوش کن تھا جس نے تھکان کی بخوبی تلافی کردی۔ اسی لیکچر کے بعد میرے پاس دوستوں کے بہت سے خطوط بدریافت اس امر کے آئے کہ میرا عقیدہ مرزا صاحب کی نسبت کیا ہے اور میں ان کے دعاوی کو کیسا سمجھتا ہوں۔ میں اوائل عمر سے مرزا قادیانی کی کتابوں کو بہت غور اور شوق سے پڑھتا رہا اور مجھے ان کی تصانیف سے ہمیشہ ایسا لطف آیا ہے کہ میں ان کی بعض ایسی تحریروں کو بھی جن میں مطلق مغزومعنی نہ تھا پڑھ کر بہت حظ اٹھایا ہے۔ براہین احمدیہ کو میں نے بہت شوق وذوق سے پڑھا اور اس کتاب کی محبت میرے دل میں بخل کی حد تک پہنچ گئی۔ میں چاہتا تھا کہ اور لوگ بھی میرے ہم خیال ہوجائیں۔ مگر اپنی کتاب کسی کو دینا نہ چاہتا تھاا ور اس کو عزیز رکھتا تھا۔ جن زینوں کی راہ سے مرزا قادیانی فلک چارمین تک پہنچے وہ مرزا قادیانی کی کتابوں کے پڑھنے والوں پر بخوبی ظاہر ہیں۔ میں ہمیشہ ان کی نسبت ایسی عقیدت مندی رکھتا تھا کہ ان کے ہر کہو یا لغزش کو نہایت حسن ظن پر محمول کرتا تھا اور سمجھتا تھا کہ یاد الٰہی میں شب بیداریوں اور ریاضت روحانی کی مشقوں سے مزاج میں ایسی کیفیتیں پیدا ہوجانا بالکل ممکن ہیں۔ مگر کبھی لحظہ بھر کے لئے بھی مرزا قادیانی کے خلاف اس گمان کی جرأت نہ ہوئی کہ ان کا کوئی بڑا سا بڑا امر بھی کسی فسادیت پر مبنی ہے۔ چھ سات سال کا عرصہ ہوا جبکہ مرزا قادیانی کے دعوے اس حد تک پہنچ گئے تھے۔ جنہیں معقول سے معقول آدمی بھی لغویت سے تعبیر کرتا ہے۔ اور اہل شریعت ظاہرہ کفر سے۔ تب بھی مجھے خواب وبیداری کی حالت میں کوئی خیال برائی کا ان کی نسبت پیدا نہ ہوا۔ خواب بھی دیکھا تو بے انتہا حسن ظن کا چنانچہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا قادیانی مجاہدہ میں یوں کہنا چاہئے کہ مجھے یوں دکھایا گیا کہ میں اور مرزا صاحب ایک کوٹھہری کے اندر بیٹھے ہیں۔ وہ کوٹھری متوسط طول وعرض کی تھی اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس میں سے فرش واسباب وغیرہ اٹھا لیا ہے۔ اس کوٹھری کے بیچوں بیچ خس وخاشاک کا ایک چھوٹا سا ڈھیر تھا۔ جس سے مرزا قادیانی کچھ چیزیں کرید کرید کر نکال رہے تھے اور مجھے دیتے جاتے تھے۔ جب میرا ہاتھ بھرجاتا تھا میں انہیں اپنی گود میں ڈال لیتا تھا اور پھر ہاتھ ان کے آگے پھیلا دیتا تھا۔ ایک اور خواب میں مجھے دکھایا گیا کہ ایک عالی شان مکان میں جو فرش وفروش سے ہر