احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
قادیانی کی طرف مخاطب ہوکر کہہ رہے ہیں کہ ؎ اشارہ اس نگہ کا روح افزاء ہو نہیں سکتا کہ جادو گر سے اعجاز مسیحا ہو نہیں سکتا اور حقیقت بھی یہ ہے کہ جناب مرزا قادیانی اور ان کے مریدان بااختصاص کو آزمائش کے وہ صعب وخطر ناک موقع بھی پیش نہیں آئے جو باب والوں کو آچکے ہیں۔ اور فصاحت وبلاغت کے لحاظ سے بھی ادھر وہ بات پیدا نہیں ہوئی جو ان کے ہاں سنی جاتی ہے۔ پس ضروری ہے کہ انہیں جناب مرزا قادیانی کے دعاوی کی صداقت میں کلام ہو۔ حسن اتفاق سے جیسا کہ پیسہ اخبار میں پہلے لکھا جاچکا ہے۔ ان دنوں لاہور میں ایک صاحب حکیم مرزا محمود نامی ایرانی تشریف لائے ہوئے ہیں جو فرقہ بابیہ کے ایک مقتدر عالم اور مشنری ہیں۔ آپ نے اسی غرض سے سفر دور دراز کی صعوبت اور صرف گوارا کیا ہے کہ ہندوستان میں اپنے عقائد کو رواج دیں۔ قبل ازیں وہ جملہ ادیان کے پیروئوں کو بحث کا صلائے عام بھی دے چکے ہیں اور چونکہ آج کل جناب مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مدعی مسیحیت ومہدویت بھی اتفاقاً یہاں رونق افروز ہوئے ہیں۔ اس لئے لوگوں کو ایرانی مدعی مسیحیت اور ہندوستانی مدعی مسیحیت میں حق وباطل کا فیصلہ کرنے کا اچھا موقع حاصل ہے۔ حکیم مرزا محمود صاحب ایرانی نے خود پہل کی ہے اور اپنی یہ خواہش بذریعہ اخبار ظاہر کرنے پر زور دیا ہے کہ وہ جناب مرزا غلام احمد قادیانی سے ان کے ادعائے مسیحیت ومہدیت میں بحث کرنے کو آمادہ ہیں۔ حکیم صاحب موصوف چاہتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے قیام گاہ یا کسی دوسرے مکان یا مسجد وغیرہ میں ایک مجلس عام منعقد فرمائیں اور اس میں اپنے مریدوں کے علاوہ عام لوگوں کو شرکت کی اجازت دیں۔ تو میں ان کے اعتراضات کے جواب دوں گا اور ان کے دعاوی کی نسبت اپنے شبہات رفع کردوں گا۔ یہ نہیں تو ایک ایسی مجلس خاص مقرر کریں۔ جس میں طرفین کے علاوہ چند غیر اصحاب بھی بطور حکم بلائے جائیں اور جانبین کے دلائل سنیں۔ یہ درخواست سراسر معقول ہے اس لئے میں اپنی رائے پیسہ اخبار میں درج کرکے متوقع ہوں کہ مرزا صاحب بھی اسے منظور فرمائیں گے اور خواہ دفتر اخبار ہذا کی معرفت یا براہ راست حکیم مرزا محمود صاحب سے گفتگو کا وقت مقرر کریں گی۔ ایڈیٹر… مرزا قادیانی سے یہ امید نہ رکھنی چاہئے کہ وہ کسی سے مناظرہ کریں گے۔ بہاء اﷲ ومحمد علی باب تو دنیا سے رخصت ہوگئے اب تو لندن میں مسٹر پکٹ اور پیرس میں ڈاکٹر ڈوئی