احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہلاکت ہے مگر وہ خود اپنے لئے آسمانی نشان ہیں۔ ان کا بال تک بیکا نہ ہوگا اور نہ ہوسکتا ہے آسمانی باپ نے صرف انہی کی حفاظت کا ٹھیکا لیا ہے۔ کیونکہ وہ خلف ہیں اور دوسرے بیٹے ناخلف۔ مرزا قادیانی سے جب کوئی سوال کرے گا کہ طاعون کب دفع ہوگا تو وہ بھی جواب دیں گے کہ جب تک دنیا مجھ پر ایمان نہ لائے گی۔ حالانکہ یہ غیر ممکن ہے کہ ساری خدائی ان پر ایمان لائے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ نہ صرف مرزا قادیانی کی زندگی میں بلکہ ان کے مرنے کے بعد بھی طاعون موجود رہے گا اور جب تک ساری دنیا کا صفایا نہ ہوجائے گا طاعون بھی نہ ہٹے گا ۔ نہ جنبدز جائے۔ مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ دنیا بد اعمالیوں میں مبتلا ہے خدا کو بھول گئی ہے مگر ان کی خوارق یہ کہہ رہے ہیں کہ تم کیسی ہی بداعمالیوں کے مرتکب ہو۔ کیسے ہی خدا کو بھول جائو مگر مجھ پر ایمان لائو میں طاعون سے بھی بچالوں گا اور آسمانی باپ سے بھی۔ یہی وجہ ہے کہ مرزائی پارٹی میں ہرگروہ کے مسلمان بھرتی ہوجاتے ہیں۔ مداری، قلندری، مچھندری، مقلد، غیرمقلد، خود بروزی نبی اور امام الزمان مگر کسی کے مذہب سے کوئی تعرض نہیں۔ بلکہ سب کی پیٹھ ٹھونکتے رہتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ لوگ پیٹ کے اندر کیسا ہی مذہب رکھیں مگر ان کو نبی اور امام الزمان مان لیں۔ حضرت امام اعظمؒ کے مذہب کی بہت تعریف کرتے ہیں مگر بقیہ تین اماموں اور ان کے مذاہب اور ان کے مقلدوں کا ذکر تک نہیں کرتے گویا وہ ناحق پر تھے۔ وجہ یہ ہے کہ ہندوستان میں کثرت سے حضرت امام ابوحنیفہؒ ہی کے مقلد ہیں پس بڑھتی دولت انہی میں ہے۔ اگرچہ بروزی نبوت پر ایمان لانے والے شاذونادر ایسے لوگ بھی ہیں جو کسی زمانہ میں اہلحدیث تھے اور باوصف جدید نبی پر ایمان لانے کے وہ اب بھی اپنے کو اہلحدیث ہی بتاتے ہیں مگر حدیث ’’اتبعوا السوادالاعظم‘‘ کو جو حنفی مقلدین کی شان میں ہے۔ اب اس کا نزول احمدی (مرزائی) جماعت کی شان میں بتایا جاتا ہے پس مرزا قادیانی خوش ہوتے ہیں۔ کسی کے منہ پر تھپڑ نہیں مارتے کہ تم تو اچھے خاصے مشرک فی الرسالۃ ہو کہ بروزی نبی کی امت میں ہوکر اب تک امام ابوحنیفہ کا کلمہ پڑھتے ہو مجتہد کی صفت ’’قدیخطی‘‘ ہے اور نبی فطری طور پر معصوم ہوتا ہے۔ یہ عجیب معجون مرکب ہے کہ ایک خاطی کے مقلد بھی اور ایک معصوم نبی کے امتی بھی۔ خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا ہمارے مضمون کا عنوان تو یہ ہے کہ مرزا قادیانی مہلک نبی اور طاعونی مسیح ہیں اور یہ خطاب ان کے لئے باعث فخر ہے اور یہ ایسی صفت ہے جس نے انکے تمام اوصاف کو