احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
معصوم ہیں۔ تو جواب یہ ہے کہ قوم پر حجت قائم کرنے کے لئے موسیٰ علیہ السلام نے ایسی استدعاء کی اور دکھا دیا کہ خدائے تعالیٰ کی رؤیت نہیں ہوسکتی نہ کوئی اس کی تجلی کی تاب لاسکتا ہے۔ مگر مرزا قادیانی کے دعوے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے خیالی کوہ طور (منارہ) پر چڑھ کر ہمیشہ خدائے تعالیٰ کا دیدار دیکھتے ہیں اور آسمانی باپ اپنے لے پالک کو تجلی کا تماشا دکھاتا ہے جس طرح شبّرات میں۔ والدین اپنے بچوں کو آتشبازی کا گھر پھونک تماشا دکھاتے ہیں۔ اور مرزا قادیانی جب اپنے کو عیسیٰ مسیح سے افضل بتاتے ہیں تو موسیٰ سے کیوں افضل نہ بنائیں گے۔ یعنی موسیٰ علیہ السلام رؤیت سے محروم رہے مگر میں ہر وقت منارے کی بدولت خدائے تعالیٰ کا جھمکڑا دیکھتا ہوں۔ اب رہے آسمانی قدرتی نشان۔ یہ ہرشخص ہر وقت دیکھتا ہے اور ’’ربنا ما خلقت ہذا باطلا‘‘ پر ایمان رکھتا ہے اور ہر ذی روح اور غیر ذی روح قادر مطلق اور فاطر برحق کے وجود اور قدرت وصنعت کاملہ کا مقر ہے۔ ’’یسبح لہ من فی السمٰوٰت ومن فی الارض‘‘ مرزا قادیانی اس سے بڑھ کر کیا دکھا سکیں گے۔ اور نہ ان کے دکھانے کی کوئی ضرورت ہے اور دکھائیں گے بھی تو دیکھی ہوئی شے کو جو محض فضول اور عبث اور تحصیل حاصل ہے۔ البتہ جن کی آنکھیں بوالہوسی اور اعجوبہ پرستی سے چوپٹ ہیں اور دن دہاڑے آنکھیں مانگتے پھرتے ہیںاور جن کو حق وباطل نور وظلمت کچھ نظر نہیں آتا ان کو دکھائیں۔ مرزا قادیانی تو پورے مداری بھی نہیں۔ پھنک ایک پھنک دو کا تماشا دکھانے میں بھی ہیٹھے ہیں۔ عاریوں کی شعبدہ بازیوں کا راز کھل نہیں سکتا۔ مگر مرزا قادیانی کے کید کا راز طشت ازبام ہوگیا اور دنیا طلبی اور حب جاہ کا پاکھنڈ سب پر کھل گیا۔ البتہ مقدمات کے دو نشان بڑے بھاری ہیں جن میں سے ایک تو دنیا نے دیکھ لیا دوسرے کے دیکھنے کی باری ہے۔ مگر مرزا قادیانی کے نزدیک تو نشان قدرت وہی ہے جو ان کی کامیابی دکھائے اور جو ناکامی دکھائے وہ قدرت کا نشان نہیں بلکہ دجالی یا شیطانی نشان ہے آتھم کے نہ مرنے اور آسمانی منکوحہ کے وصل سے محروم رہنے کا نشان قدرتی نشان نہ تھا۔ لے پالک کے نزدیک تو وہ نشان معتمد اور مستند ہے جو آسمانی باپ دکھائے اورآسمانی باپ کبھی اپنے لے پالک کی ناکامی کا نشان نہیں دکھاتا۔ پس ان کو قدرت الٰہی کے نشان سے کیا مطلب۔ خواہ کیسی ہی متواتر ناکامیاں ہوں مگر مرزا ہرگز ان کا اقرار نہ کریں گے کیونکہ ایسے اقرار سے بروزیت ومسیحیت باطل ہوتی ہے۔ پس مرزا قادیانی کا خدا تو وہی ہے جو کامیاب کرتا ہے۔ ناکامیاب کرنے والا ہرگز ان کا خدا نہیں ورنہ وہ ناکامی کا اقرار کرتے نادم ہوتے۔ فرعونی