احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
مرزا قادیانی کی خدمت میں پیش بھی کرچکا ہوں۔ وہ یہ تھا کہ مرزا قادیانی قرآن، حدیث، اجتہاد، علمائے حنفیہ یعنی چار چیزوں کو دین اسلام میں مستند ٹھہراتے ہیں۔ حالانکہ یہ مسلمان تو ہیں پہلے ہی مسلّم ہیں۔ پھر مرزا قادیانی رسول کیسے ہوئے۔ انہوں نے کیا رسالت کی جس ہدایت پر لوگ قائم تھے۔ مرزاقادیانی کبھی اسی پر رہے۔ وہی اختلاف رہا مگر مرزا قادیانی کا مضمون بالا دیکھنے سے معلوم ہوا کہ آپ بعض قرآنی احکام کو منسوخ کرنے آئے ہیں۔ جو بغیر کسی نبی کے آئے نہ ہوسکتا تھا۔ شرم! کیا فی الواقع جس جہاد کا پہلے حکم تھا وہ اب خدا کے حکم سے بند ہوگیا ہے۔ کیا خدا اپنے قوانین کو جو فطرت انسانی کے لئے اس نے اپنی کتاب میں باندھتے ہیں۔ کبھی بدل بھی دیتا ہے۔ اگر ایسا ہے اور آپ کے نزدیک تو یقینا ایسا ہی ہے جیسا کہ آپ کے مضمون سے ظاہر ہے تو قرآن مجید کی مندرجہ ذیل آیت کا کیا جواب؟ ’’واتل ما اوحی الیک من کتاب ربک لا مبدل لکلمتہ(الکہف:۲۷)‘‘{پڑھ اے محمد جو تیری طرف وحی کیا جاتا ہے یعنی اپنے رب کی کتاب جس کے حکموں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔} ایسی ہی دیگر آیات ہیں جن سے صاف واضح ہے کہ خدا کے حکم بدلتے نہیں۔ مگر افسوس ہے کہ مرزا قادیانی نے خدا کے ایسے بھاری حکم پر قلم نسخ کھینچا۔ جس سے قرآن مجید بھرا پڑا ہے۔ کیا سچ مچ آپ کے خدا نے ان تمام آیات کو منسوخ کردیا ہے جس میں حکم ہے کہ کفار سے جنگ کرو ان سے لڑو۔ اصل بات یہ ہے کہ مرزا قادیانی کے دماغ میں بھی یہ غلط بات سما گئی ہے کہ اسلام میں یوں ہی کافروں کو قتل کرنے کاحکم ہے اور تلوار سے ان کو مسلمان بنانے اور اسی طرح اپنا نام غازی رکھنے کی تعلیم ہے جو گورنمنٹ عالیہ کے قانون آزادی کے خلاف ہے مگر آپ کی سب جماعت اور گورنمنٹ عالیہ کو واضح رہے کہ قرآن ایسا نہیں جو آزادی کا خون کرتا ہو وہ تو آزادی کی تعلیم کرتا ہے۔ قرآن کی صرف یہ تعلیم ہے کہ جو لوگ تم سے لڑیں اگرتم کو قدرت ہو تو ان سے بچنے کے لئے اور ان سے بدلہ لینے تک تم بھی لڑو کسی کو ناحق نہ ستائو۔ کیا قرآنی جہاد بالکل منع ہوچکا ہے۔ اگر باوصف طاقت مدافعت رکھنے کے ایمان والوں کو کفار قتل کرنے لگے تو کیا مسلمان قتل ہوجائیں اور ان سے نہ لڑیں۔ اس اعتقاد میں تو آپ قوانین گورنمنٹ سے بھی گئے گزرے۔ کیونکہ ازروے قانون (حفاظت خود اختیاری) بھی قاتل سے اپنے کو جس طرح ہوسکے بچانا ضروری ہے۔ اور ایسی حالت میں قتل کرنے والے کو الٹا وہ شخص